تلنگانہ ریاست میں اسکول کے تعلیمی سال کے آغاز کیلئے جو ہر سال جون میں شروع ہوتا تھا اس سال 21 مارچ 2016 سے ہی آغاز کرنے کے احکامات دے دیئے اور ریاست بھر میں محکمہ تعلیمات نے سالانہ امتحان کو 16 مارچ تک مکمل کردینے پھر 21 مارچ سے نئے تعلیمی سال کو شروع کرنے کی ہدایات دی ۔اس کا اطلاق ریاست بھر کے تمام سرکاری اسکول کے ساتھ پرائیویٹ امدادی اور غیرامدادی مسلمہ Recognised اسکولس پر ہوا ۔ یوں تو اسکول تعلیم کا نصاب CBSE ، ICSE کا بھی ہے ۔ اس نصاب اور بورڈس کے اسکولس کی تعداد بہت کم ہے ۔ ریاستی بورڈ اور محکمہ تعلیمات کے تحت ہی زیادہ اسکولس ہیں ۔ اس میں کرسچن مشنری اسکولس بھی شامل ہیں اس نئی تبدیلی اور ہمیشہ کے روایت کے برخلاف امتحان کے فوری بعد آئندہ تعلیمی سال شروع کرنے سے سب سے بڑی دشواری جو سامنے آئی وہ نئے تعلیمی سال میں درسی کتب Text Books کی عدم فراہمی کی ہے ۔ حکومت نے تو احکامات جاری کردیئے اور اس پر عمل بھی ہوگیا ۔ پانچویں تا نویں جماعت کے طلبہ کے امتحانات ہوگئے نتائج کا اعلان کردیا گیا اور اگلی جماعتوں میں طلبہ آچکے اب کتابیں نہ ہو تو استاد کیا پڑھائیں ۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہیکہ جب حکومت اور محکمہ تعلیمات کے عہدیداروں سے درسی کتب کی عدم دستیابی کیلئے رابطہ کیا گیا وہ زبانی طور پر یہ کہے کہ آپ سابقہ طلبہ کے کتابیں حاصل کرتے ہوئے ان طلبہ کو دے کر تعلیم جاری رکھیں ایک اسکول کے ذمہ دار نے بتلایا کہ ان کے پاس اب نویں سے دسویں میں کامیاب ہوکر 78 گئے سال گزشتہ 48 تھے یہ 30 زائد طلبہ کے کتابیں کہاں سے لایا ۔ بہرکیف صورتحال عجیب و غریب ہے ۔
Strange Classes
اسکول میں ان دنوں عجیب قسم کی جماعتیں
نئے تعلیمی سال کے آغاز کے بعد جب طلبہ کو اسکول میں آنے اور لازمی طور پر حاضری کو رکھا گیا تو جماعتوں کی صورتحال عجیب وغریب ہے ۔ Text – Book نہیں ہے اب اپریل میں پہلا Unit test مکمل کرنا ہے پھر 24 اپریل سے تعطیلات دے کر پھر جون میں دوبارہ آغاز کرنا ہے ۔ اس سے طلبہ کی حاضری پر بھی اثر پڑرہا ہے ۔ ایسے حالات میں اساتذہ اور اسکول انتظامیہ ، طلبہ پر پڑھائی سے زیادہ دیگر زائد نصابی سرگرمیوں کو توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ویسے 4 اپریل تک تلنگانہ میں ایس ایس سی کے امتحانات جاری ہیں اور جو اسکولس امتحانی مراکز بنے ہوئے ہیں ان کے اسکول کے اوقات بھی 12.30 بجے کے بعد ہیں اب 5 اپریل تا 23 اپریل وہ مزید متاثر ہوجائینگے کہ ان کی سرگرمی صرف کلاس روم تدریس ہوجائے گی ۔
درسی کتب Text Book کی عدم فراہمی
کلاس ورک ، ہوم ورک کیلئے مزید دشوارکن
جہاں حکومت طالب علم کو Revision کروانے یا ہوم ورک دینے کی بات کہی ہے اس کیلئے بھی اور کلاس ورک کیلئے بھی سب سے بڑی دشواری Text Book کی عدم فراہمی ہے استاد طالب کو ہوم ورک یا اعادہ کیلئے کہے تو اس کیلئے بغیر کتب وہ کس طرح کرے گا ۔ اب 23 اپریل تک اسکول کو چلانا ہے اور کم از کم ہر مضمون کے دو Chapter کو اس دوران مکمل کرنا ہے ۔ اس طرح درسی کتب نہ ہونے سے یہ ممکن نہیں رہے گا ۔ اب جون میں دوبارہ اسکولس کے آغاز کے بعد زیادہ وقت لے کر یہ مکمل کیا جاسکتا ہے ۔
جماعتیں صرف رسمی طور پر ہورہی ہیں
اب جو اسکولس میں طلبہ آرہے ہیں اور جو کلاسس ہورہی ہیں وہ صرف رسمی طور پر رکھی جانے والے قسم کی بن چکی ہیں ورنہ اسکول میں طالب علم کے ہر دن اہم ہوتاہے اور تعلیمی سال میں کام کے دن شمار ہوتے ہیں لیکن اب نیا تعلیمی سال مارچ 2016 تا اپریل 2017 کس طرح رہے گا ۔ ورنہ تعلیمی سال جون تا مارچ مانا جاتا تھا ۔ اس تبدیلی اور دشواریوں کیلئے اسکول انتظامیہ محکمہ تعلیمات کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہ وہ بغیر تیاری اور درسی کتب کی عدم دستیابی کیلئے کس طرح ایسے احکامات جاری کیا جو عملی طور پر نہایت مشکل ہو ۔
Co-Curricular Activities
اب اسکول میں ایسے حالات میں انتظامیہ زائد نصابی سرگرمیوں Co-Curricular Activities پر اپنی توجہ مرکوز کیا ہواہے اور تحریری مقابلہ ، کوئز مقابلہ ، تقریری اور کلاسس میں اسٹوری کہنا اور Solo dance عروج پر ہیں اور نئی اسکولس میں ایسے سرگرمیاں جاری ہیں۔
Projectwork Centest
Swatch Bharat, Digital India
اسکول میں زیرتعلیم طلبا و طالبات ان دنوں حکومت ہند کی اسکیمات پر اپنا بہترین پراجکٹ تیار کریں ۔ انہیں قومی سطح کا سرٹیفیکٹ دیا جائے گا اور شرکت بالکل فری رہے گی ۔ تین عنوانات میں کسی ایک عنوان پر انگریزی یا اردو ، ہندی میں پراجکٹ تحریر کرتے ہوئے بناکر داخل کریں۔ (1) Swatch Bharat ، (2) Beti Bacho aur Beti Padeho ،(3) Digital India Make in Indaiاور اس کو 10 اپریل تک یم آئی جی ایس 260 جوبلی پوسٹ آفیس حیدرآباد پر روانہ کریں۔
oureducationn