SCHOOL’S ACADEMIC YEAR اسکول کا نیاتعلیمی سال

تلنگانہ ریاست میں اسکولس کا نیا تعلیمی سال 2016 – 17 کا آغاز 20 مارچ 2016 ء سے ہونے کا اعلان کیا گیا تھا ۔ درسی کتب کی عدم فراہمی اور گرما کی شدت کے پیش نظر حکومت نے گرمائی تعطیلات کا اعلان کرتے ہوئے حسب سابق 13 جون سے نئے تعلیمی سال کے آغاز کیا جائے چنانچہ 13 جون 2016 ء سے ریاست بھر میں اسکولس اپنے نئے تعلیمی سال کا آغاز کرینگے۔ اس موقع پر تعلیمی شعبہ میں ہونے والی تبدیلیوں کے ساتھ اسکولی سطح پر مالی اخراجات کے گرانقدر بوجھ پر اگر سرسری نظر ڈالی جائے تو ٹائمز آف انڈیا نے ایک سروے رپورٹ کے حوالہ سے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے بڑے سے بڑے اسکول میں نرسری تا دسویں / بارہویں سطح پر ایک طالب علم پر جو تعلیمی اخراجات آتے وہ ایک کروڑ روپئے سے متجاوز ہوگئے اس کو باضابطہ گراف اور جدول میں پیش کیا گیا تھا ۔ سال حال تعلیمی سال کے شروع ہوتے ہی ماہ رمضان بھی شروع ہوگیا ۔ اگر ہم مسلم خاندان پر اس موقع پر دیکھیں تو انہیں اخراجات دوگنا ہوجائینگے ۔
اسکولی نصاب کے پانچ اقسام
Syllabi – Curriculea
اسکول کے نصاب کے اعتبار سے اس وقت ملک میں پانچ بورڈس کے تحت تعلیم دی جاتی ہیں جن میں سب سے زیادہ اسٹیٹ بورڈس کے اسکولس ہیں جو گورنمنٹ ، امدادی اور پرائیویٹ ، غیرامدادی مسلمہ اسکولس ہیں جن کی تعداد لگ بھگ 8 لاکھ ہیں ۔ اس کے بعد جیسے تلنگانہ اور اے پی ایس ایس سی بورڈ دسویں سطح پر جو امتحان ہوتا ہے وہ SSC کہلاتا ہے ۔ دوسرا ملک کا قومی سطح کا سب سے بڑا بورڈ CBSE ہے جو سنٹرل بورڈ آف سکنڈری ایجوکیشن ہے اس کے ملحقہ اسکولس میں اس نصاب Curriculea کے درسی کتب پڑھائے جاتے ہیں جو NCERT کے ہوتے ہیں اس وقت اس بورڈ کے الحاق کردہ اسکولس میں سرکاری اسکولس ، سنٹرل گورنمنٹ کے کیندرودیالیہ ، نودیہ ودیالیہ ، آرمی اسکولس ، اٹامک انرجی اسکولس ، ایرفورس اسکولس ، سائنک اسکولس کے علاوہ ملک بھر میں پرائیویٹ CBSE ،  Affited  ملحقہ اسکولس ہیں اور بیرون ممالک انڈین اسٹوڈنٹس کیلئے بھی CBSE کے انٹرنیشنل اور ایمبسی اسکولس ہیں جن کو ملا کر جملہ سی بی ایس سی الحاق کردہ اسکولس کی تعداد 17,500 ہیں ۔ یہ اسکولس دسویں سطح اور بارہویں سطح کے امتحانات منعقد کرتے ہوئے اسنادات جاری کرتے ہے جو سکنڈری اور سینئر سکنڈری کہلاتے ہیں ۔
ICSE کے اسکولس
ملک میں کونسل فار آئی ایس سی اگزامیشن نئی دہلی کے تحت 2100 اسکولس ملحقہ حیثیت رکھتے ہوئے نہ صرف اس کونسل کے درسی کتب ، نصاب کی تدریس دیتے ہیں بلکہ دسویں کے امتحان منعقد کرتے ہوئے ICSE سرٹیفیکٹ جاری کرتے ہیں جو انڈین سرٹیفیکٹ آف سکنڈری ایجوکیشن ہے اور اس کے ساتھ بارہویں سطح کے ISC کورس کی تدریس اور امتحان منعقد کرتے ہوئے  سرٹیفیکٹ دیا جاتا ہے۔ ملک کے معیاری ، بورڈنگ اور ہل اسٹیشن میں قائم اسکولس کی اکثریت ISCE نصاب کی تدریس دیتے ہیں ۔
انٹرنیشنل نصاب کے اسکولس
IB & IGCSE
ملک بھر میں تین طرح کے اسکولی نصاب ہیں ۔ ریاستی سطح کے بورڈس کے علاوہ ملک گیر سطح کے نیشنل بورڈ ہیں ۔ IB ( انٹرنیشنل بیکیولاریٹ )، جنیوا ، سوئیٹزرلینڈ کا ہے اور دوسرا IGCSE  انٹرنیشنل جنرل سرٹیفیکٹ فار سکنڈری ایجوکیشن ہے جس کے امتحان میں CIE کیمبرج انٹرنیشنل اگزامیشن یو کے ہے ۔ اس کے اسکولس بھی ملک بھر میں اس وقت 500 سے زائد ہیں جو انٹرنیشنل بورڈ کے نصاب کے ساتھ ان کے امتحانات منعقد کرتے ہیں ۔
اسکولی فیس
اسکول کے فیس  ڈھانچہ پر اگر نظر ڈالیں تو ہر اسکول اور ہر بورڈ کی الگ الگ ہے ۔ اسکول کے ملحقہ گائیڈ لائن میں فیس ڈھانچہ کی حد نہیں ہے ۔ گزشتہ دو تین ماہ سے حیدرآباد میں اسکول فیس کیلئے ایک JAC جوائنٹ ایکشن کمیٹی سرپرستوں اور سماجی جہد کاروں کی بنائی جس کو مختلف انجمنوں کی تائید حاصل ہے لیکن اس نے جن اسکولس کی فیس کا ذکر کیا اس میں سالانہ ڈھائی لاکھ روپئے اور اسی طرح لاکھوں میں ہے جبکہ اسکولس پر الگ الگ بورڈس اور محمکہ تعلیمات کا کنٹرول ہے لیکن فیس کے متعلق نہ کوئی یکسانیت ہے نہ کوئی Fination جس کی وجہ سرپرست بھی پریشان ہیں ۔
طلبہ کا کتابوں کا بوجھ اور سرپرستوں پر مالی بوجھ
ایک طرف اسکول فیس اور اخراجات کو لے کر سرپرستوں میں مالی بوجھ ہے تو درسی کتب کے Bag کے ساتھ بچوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے ۔ ایک طرف حکومت گورنمنٹ کے Text Books  فراہم کرتی ہے تو اسکول انتظامیہ اس کے ساتھ ورک بُک اور دیگر پبلیشرس کے کتابوں کو شامل کرتے ہوئے ایک Set فروخت کرتے ہیں۔