l آم رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور جلد جزوبدن ہوتا ہے۔

l  پکا ہوا رسیلا میٹھا آم اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آم کے استعمال کے بعد کچی لسی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح آم کی گرمی اور خشکی جاتی رہتی ہے۔ جو لوگ کچی لسی (دودھ میں پانی ملا ہوا) استعمال نہیں کرتے اُن کے منہ میں عام طور چھالے ہو جانے یا جسم پر پھوڑے پھنسیاں نکل آنے کی شکایت ہوجاتی ہے۔
l  آم کے بعد کچی لسی استعمال کرنے سے وزن بھی بڑھتا ہے اور تازگی آتی ہے۔
l  آم کھانے سے معدے، مثانے اور گردوں کو طاقت پہنچتی ہے۔
l  آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کیلئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔
l  آم اپنے قبض کُشا اثرات کے باعث اجابت بافراغت ہوتی ہے۔
l  آم اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔
l  آم تمام عمر کے لوگوں کے لئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں اُن کیلئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔
l  اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرانا چاہئے، یوں بچے خوبصورت   ہوں گے۔
l  جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔
l  یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم ، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لئے دِل، دماغ اور جگر کے ساتھ ساتھ سینے اور پھیپھڑوں (lung) کے لیے بھی مْفید ہے۔
کچے آم کے فوائد
کچے آم میں وٹا من بی ون اور بی ٹو پکے ہوئے آم کی نسبت کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ نیاسین کی قابل ذکر مقدار بھی اس میں پائی جاتی ہے۔
l  کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔
l  موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لُوکے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زُکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
l  کیری پر نمک لگا کر کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے جبکہ پسینے کی وجہ سے جسم میں ہونیوالی نمک کی کمی بھی پوری ہو جاتی ہے۔
(سلسلہ سپلیمنٹ کے صفحہ 2 پر )
آم کھانے کے فوائد

l  کیری میں موجود وٹامن سی خون کی نالیوں کو زیادہ لچکدار بناتی ہے خون کے خلیات کی تشکیل میں بھی مدد گار ہوتی ہے غذا میں موجود آئرن کو جسم میں جذب کرنے میں بھی یہ وٹامن معاونت کرتی ہے اور جریان خون روکتی ہے۔
l  کچے آم میں تپ دق’ انیمیا اور پیچش سے بچا ؤکیلئے جسم کی مزاحمتی صلاحیت کو طاقتور بنانے کی قوت بھی پائی جاتی ہے۔
l  کیری میں جو ترش تیزابی مادے ہوتے ہیں وہ صفرا کے اخراج کو بڑھا دیتے ہیں اور آنتوں کے زخموں کو مندمل کرنے میں اینٹی سیپٹک کے طور پر کام کرتے ہیں۔
l  کھٹے کچے آم جگر کو صحت مند بناتے ہیں طبیب حضرات صفرادی خرابیوں کو دور کرنے کیلئے کیری کی قاشوں کو شہد اور کالی مرچ کے ساتھ کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
l  کچے آموں کو آنکھوں کی مرض اتوندیاشب کوری( جس میں رات کے وقت دیکھنے میں دشواری ہوتی ہے) میں بھی مفید پایا گیا ہے۔  آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہوجاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں، جامن آم کا مصلح ہے۔
آم کا بیماری کی صورت میں
دوا کے طور پر اِستعمال
تمام پھل موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں۔ چونکہ آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار (fever) ہو جاتا ہے اس لیے لو کے اثر کو ختم کرنے کے لیے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں۔ نرم ہونے پر نکال لیں۔ اِس کا رَس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ مِلا کر اِستعمال کریں۔ لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔
l  آم کے پتے، چھال، گُوند، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر اِستعمال ہوتے ہیں۔ آم کے پرانے اچار کا تیل (pickle oil) گنج کے مقام پر لگانے سے بالچر کو فائدہ ہوگا۔
l  آم کے درخت (mango tree) کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو (smell) جاتی رہے گی۔
l  خُشک آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ اِستعمال کرنا مرض جریان میں مفید ہے۔
l  جِن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو، آم کی جڑ (mango root) کا چِھلکا برگ شیشم دس دس گرام ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کرکے چینی مِلا کر پی لیں۔ پیشاب کْھل کر آئے گا۔
l  ذیابیطس کے مَرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گِر جائیں، سائے میں خشک کرکے سفوف بنالیں۔ صْبح و شام دو دو گرام پانی سے اِستعمال کرنے سے چند دِنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔
l  نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنالیں اور بطور نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔
l  جن لوگوں کے بال سفید ہوں، آم کے پتے اور شاخیں خشک کر کے سفوف بنا لیں۔ روزانہ تین گرام یہ سفوف اِستعمال کیا کریں۔
l  کھانسی، دَمہ اور سِینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ، ارنڈی کے درخت (castor tree) کی چھال، سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ اِستعمال کریں۔
l  آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی  جِھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے، اس لیے سیلان الرحم (لیکوریا)، آنتوں اور رحم کی ریزش، پیچش، خونی بواسیر کے لئے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ اِن امراض میں آم کے درخت کی چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رَس نکال کر اسے انڈے کی سفیدی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔
l  کیری کے چِھلکے کو گھی میں تَل کر شکر مِلا کر کھانے سے کثرتِ حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔
l  یہ چِھلکا مقوی اور قابض ہوتا ہے۔ آم کی گْٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے۔ چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ (gallic acid) ہوتا ہے، اِس لیے پرانی پیچش، اِسہال، بواسیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنوؤں کو روکنے کے لیے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔
l  نکسیر بند کرنے کے لئے گری کا رَس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔
آم پر تحقیق
حالیہ جدید تحقیقات کے مطابق آم بریسٹ اور کولون کے سرطان سے محفوظ رکھنے کیلئے ایک اہم دوا ثابت ہوا ہے۔ آم کھانے کے شوقین لوگوں میں اس سرطان کی شرح نمایاں طور پر کم دیکھی گئی ہے۔
دنیائے طب میں آم اور صحت کے درمیان تعلق پر ہونے والی پہلی طبی تحقیق کرنے والی برلن کی معروف ڈاکٹر سواسانی ٹیل کوٹ اور ان کے شوہر ڈاکٹر سیٹوٹیل کوٹ نے آم کے گودے جوس ، چھلکے ،گٹھلی کو کینسر کے خلاف قوت مدافعت فراہم کرتے ہوئے نوٹ کیا۔ انہوں نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں لکھا ہے کہ آم کھانے والے افراد کے خون میں زہریلے مادوں کی شرح صرف 10فیصد تک تھی جبکہ دیگرآم نہ کھانے والے لوگوں کے جسموں میں شرح 35سے 40فیصد تک نوٹ کی گئی۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو آم سپر فوڈ کہلا سکتا ہے۔ تحقیق کے دوران جسم سے زہریلے مادے اور کینسر کے سیل ختم کرنے کیلئے بلیوبیری ’آم‘ پائن ایپل سمیت دیگر پھلوں پر تجربات کئے گئے جن میں سب سے زیادہ آم نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
تحقیقی رپورٹ کے مطابق انگوروں کے متعلق کہا جاتا تھا کہ وہ سب سے بہتر خون صاف کرنے والا فروٹ ہے اور یہ ہے بھی درست مگر آم نے اس پر بھی سبقت حاصل کرلی ہے۔ ماہرین طب نے اس تحقیق سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آم کو روزمرہ خوراک بنانے کیلئے زرعی سطح پر نئے اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آم کے اندر پائے جانے والے کیمیکل عنصر پولی فینول سے کولون ’بریسٹ‘ پھیپھڑوں اور ہڈیوں کے گودے کے سرطان اور پروسٹیٹ کینسر کے ٹیومرز کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ یہ عنصر عام طور پر پودوں میں پایا جاتا ہے مگر سب سے بہتر اور اعلی کوالٹی کا حامل یہ عنصر آم میں ہی ملتا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق آم کے چھلکے انسان کو اسمارٹ رکھنے میں بھی مدد دیتے ہیں،گرمیوں کے موسم میں آنے والاپھل آم یقینا بچے بڑے سب ہی شوق سے کھاتے ہیں،آم کے شوقین افراد خصوصا خواتین کیلئے خوشخبری ہے کہ وہ اس پھل کوکھانے سے اسمارٹ ہوسکتی ہیں ،آسٹریلیا کی کوئینز لینڈ یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آم وزن میں کمی کر کے انسان کو اسمارٹ بنا سکتا ہے لیکن اس کیلئے آم کو چھلکوں سمیت کھاناہوگا، تحقیق کے مطابق آم کی جلد پرموجود اجزاء انسان کوموٹا کرنے والے سیلز کو بڑھنے سے روکتے ہیں،تحقیق کے مطابق پھل کی بیرونی جلد پر موجود فائٹو کیمیکلزقدرتی طور پرموٹاپے کوکم کرنے کا کام سرانجام دیتے ہیں،اس سے پہلے بھی ایسی ہی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ آم کھانے سے آپ کا موڈ بھی بہتر ہوتا ہے ،تحقیق کے مطابق آم میں موجود اجزاء ملکر ایسے ماخذ کو جنم دیتے ہیں جو انسان کو خوش رکھنے والے ہارمونز کے لئے درکار ہوتے ہیں۔