بی جے پی لیڈر ٹی آچاری کے مرن برت کا آغاز، عوام کے تمام طبقات کی تائید
کلواکرتی۔/7ستمبر، ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کلواکرتی کو ریونیو ڈیویژن بنانے سے متعلق جاری احتجاج آج 15ویں دن میں داخل ہوگیا۔ جبکہ اس مسئلہ کو ایک نیا موڑ دیتے ہوئے بی جے پی کے ریاستی جنرل سکریٹری ٹی آچاری نے مرن برت کا آغاز کیا۔ آج وہ صبح 10بجے امبیڈکر مجسمہ کے پھول مالا ڈال کر ریالی کی شکل میں احتجاجی کیمپ پہنچے۔ اس ریالی میں طلباء تنظیموں، سیاسی پارٹیوں کے بشمول عوام کے طبقات سے وابستہ بچے بوڑھے نوجوان سبھی شریک تھے۔کلواکرتی کو ریونیو ڈیویژن بنانے سے متعلق جاری احتجاج آج 15ویں دن میں داخل ہوگیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ برسر اقتدار جماعت کے سابق ایم پی جگناتھم ایم ایل سی محبوب کے آر نارائن ریڈی، سابق ایم ایل اے راملو و سابق ایم ایل اے جئے یادو کے علاوہ مقامی ایم ایل اے ڈاکٹر چلاومشی چندریڈی و دیگر کئی قائدین اس ریالی میں موجود تھے۔ اس موقع پر سبھی نے ایک ہی بات کا اعادہ کیا کہ ہمارا مقصد کلواکرتی ڈیویژن کا حصول ہے اس کے لئے جتنا بھی آگے جانا پڑے ہم جانے کیلئے تیار ہیں۔ ایڈما کشٹا ریڈی جو کہ اس تحریک کے روح رواں ہیں وہ ہر ایک قائدین سے آگے آنے اور انہیں عوام کے سامنے پیش کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عہدیداروں سے لیکر وزراء تک سبھی سے نمائندگی کی گئی لیکن مایوسی ہوئی اب واحد راستہ ہے کہ بالمشافہ چیف منسٹر سے ملاقات کی جائے جب ہی اس مسئلہ کا حل نکل سکتا ہے،
اس لئے تمام جے اے سی قائدین سے گذارش ہے کہ چیف منسٹر سے ملاقات کیلئے وقت لیں اور کلواکرتی کو ڈیویژن کے ساتھ ساتھ کڑتال اور چارکنڈہ کو منڈل بنانے کیلئے راضی کرائیں ورنہ کلواکرتی کی عوام آپ کو کبھی معاف نہیں کریںگی اور ساتھ ہی ساتھ تمام سیاسی قائدین کو بھی نہیں بخشے گی۔ اس موقع پر ایم ایل اے ومشی چندرریڈی نے بعض ذرائع سے اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر چیف منسٹر کو میرا ایم ایل اے رہنا کلواکرتی کے ڈیویژن بننے میں مانع ہے تو وہ صاف صاف کہہ دیں میں انہیں تیقن دیتا ہوں کہ میں فوری اپنا استعفی پیش کردوں گا اور انہیں یہ بھی تیقن دیتا ہوں کہ آئندہ کبھی بھی یہاں سے انتخابات نہیں لڑوں گا اور وہ جس امیدوار کو ٹہرائیں گے ان کی جیت یقینی بناؤں گا۔ ضلع وقف بورڈ سابق صدر محمد ربانی نے چیف منسٹر کو باتونی قرار دیا اور ان کے ترقیاتی کام کو صرف اور صرف اپنے اہل خانہ اور اہل خانہ کے علاقوں تک محدود قرار دیا۔ ان کا بنگارو تلنگانہ کا نعرہ صرف اور صرف بنگارو کے سی آر گھرانہ بن کر رہ گیا ہے جس کی کئی ایک مثالیں آپ کے سامنے موجود ہیں۔ ان کی ترقیاتی خدمات صرف اور صرف نظام آباد ، کریم نگر، میدک تک محدود ہوکر رہ گئی ہیں، سب کو ساتھ لیکر چلنے کا ان کا نعرہ آج بے سود ہوکر رہ گیا ہے۔ دلت کو چیف منسٹر بنانے کا وعدہ آج جھوٹا ثابت ہورہا ہے۔ اسی طرح مسلمانوں کو 12فیصد تحفظات کا وعدہ وہ بھی صرف چار ماہ میں ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ لہذا ان کی باتوں پر ذرا برابر بھی یقین نہیں کیا جاسکتا جب تک انہیں ہوش میں نہیں لایا جاتا کسی بھی کام کا ہونا ناممکن ہے وہ آج اپنے آپ کو دیوتا سمجھ بیٹھے ہیں جو انہیں اور ان کی سیاسی زندگی کو بہتر سمجھتا ہے عمل کررہے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ سیاسی زندگی ایک جواہے جو کبھی بھی مات کھاسکتی ہے۔ اگر ان کا یہی طرز عمل رہا تو آنے والے دنوں میں تلنگانہ عوام انہیں سبق سکھانے پر مجبور ہوجائیں گے لہذا وہ جو بھی کام کریں عوام کی ترقی کو ذہن میں رکھ کر کریں جس سے ان کا اور عوام کا فائدہ ہوگا۔