10 اضلاع پر مشتمل تلنگانہ ریاست کے قیام کو مرکزی کابینہ کی منظوری

نئی دہلی 5 اگسٹ ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی کابینہ نے آج رات 10 اضلاع پر مشتمل علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کو منظوری دیتے ہوئے ملک کی 29 ویں ریاست کی تشکیل کے خد و خال بھی جاری کردئے ۔ رائلسیما کے دو اضلاع کو تلنگانہ میں شامل کرنے کی متنازعہ تجویز کو ختم کرتے ہوئے کابینہ نے وزارتی گروپ کی سفارشات پر مشتمل علیحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کے بل کے مسودہ کو منظوری دیدی ہے ۔ رائل تلنگانہ کے قیام کی تجویز کو مختلف گوشوں کی جانب سے مسترد کردیا گیا تھا ۔ کابینہ کے اجلاس کی صدارت وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کی ۔ آج کابینہ کے اجلاس سے قبل صبح کے وقت کانگریس کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 10 اضلاع پر مشتمل علیحدہ ریاست تلنگانہ تشکیل دینے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی قرار داد کو منظوری دیدی گئی تھی ۔ یہ بل کل آندھرا پردیش اسمبلی کی رائے حاصل کرنے کی درخواست کے ساتھ صدر جمہوریہ کو روانہ کیا جائیگا۔ وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے تین گھنٹوں تک چلے کابینی اجلاس کے بعد میڈیا کو یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس بل کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس ہی میں ایوان میں پیش کیا جائے تاہم یہ اس بات پر انحصار کرتا ہے کہ صدر جمہوریہ اس پر دستخط کرکے بل کو دوبارہ کابینہ سے کب رجوع کرتے ہیں۔ اس بل کے اہم نکات میں یہ شامل ہے کہ حیدرآباد دونوں ریاستوں کیلئے دس سال تک مشترکہ دارالحکومت رہے گا ۔ اس مدت میں مزید توسیع نہیں کی جائیگی ۔ گورنر تلنگانہ کو اس مشترکہ دارالحکومت میں رہنے والوں کی جان و مال کی سلامتی اور ان کے حقوق کے تحفظ کی خصوصی ذمہ داری حاصل رہے گی ۔ گورنر کو اس کام میں دو مشیران مدد کرسکتے ہیں جن کا تقرر مرکزی حکومت کی جانب سے کیا جائیگا۔ کابینہ نے 10 اضلاع پر مشتمل ریاست کی تشکیل کو منظوری دیتے ہوئے رائل تلنگانہ کے قیام کی قیاس آرائیوں کو ختم کردیا ہے ۔ اس کے علاوہ مرکز نے سیما آندھرا قائدین کے اس مطالبہ کو بھی مسترد کردیا کہ حیدرآباد کو مرکزی زیر انتظام علاقہ بنایا جائے ۔ کابینہ نے حیدرآباد کو 10 سال کیلئے مشترکہ دارالحکومت بنانے کی تجویز ہی کو برقرار رکھا ہے ۔ مسٹر شنڈے نے بتایا کہ صدر جمہوریہ ایک مقررہ وقت کے اندر رائے دینے کی ہدایت کے ساتھ اب یہ بل آندھرا پردیش اسمبلی کو روانہ کرینگے ۔ اسمبلی سے یہ بل جب صدر جمہوریہ کو دوبارہ واپس روانہ کردیا جائیگا اس کے بعد صدر جمہوریہ اسے حکومت سے رجوع کرینگے تاکہ دوبارہ کابینہ کی منظوری حاصل کرکے قطعی بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جاسکے ۔ مسٹر شنڈے نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس ہی میں یہ بل پیش کیا جاسکے ۔ کابینہ نے جو منظوری دی ہے اس کے تحت دونوں ہی ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو خصوصی موقف حاصل رہے گا اور مرکزی حکومت سیما آندھرا ریاست کے نئے دارالحکومت کی تعمیر اور قیام کیلئے ہر ممکنہ معاشی امداد کے علاوہ دیگر مدد بھی فراہم کریگی ۔ آندھرا پردیش کے نئے دارالحکومت کی نشاندہی ماہرین کی ایک کمیٹی کریگی ۔ مسٹر شنڈے نے بتایا کہ وزارتی گروپ نے تمام فریقین اور سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں کی تھیں۔ اسے جملہ 18,000 ای میل ملے تھے جن پر متعلقہ محکموں کے سکریٹریز کے علاوہ چیف منسٹر اور ڈپٹی چیف منسٹر کے علاوہ دونوں علاقوں سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزرا کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا تھا جس کے بعد ان یہ بل تیار کیا گیا ہے ۔

مرکزی کابینہ میں منظور کردہ تلنگانہ بل کے اہم خد و خال ۔ بیک نظر
نئی دہلی 5 ڈسمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی کابینہ نے تلنگانہ ریاست کے قیام کیلئے جس بل کو منظوری دی ہے اس کے اہم خد و خال یہ ہیں۔
٭ تلنگانہ ریاست 10 اضلاع پر مشتمل ہوگی جبکہ مابقی آندھرا پردیش ریاست 13 اضلاع پر مشتمل ہوگی ۔
٭ حیدرآباد دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت 10 برس کیلئے رہے گا اور اس مدت میں توسیع نہیں ہوگی ۔
٭ گورنر تلنگانہ کو مشترکہ دارالحکومت میں رہنے والے عوام کی جان و مال اور ان کے حقوق کے تحفظ کی خصوصی ذمہ داری دی جائیگی ۔ گورنر کو اس کام میں دو مشیر مدد کرسکتے ہیں جن کا تقرر مرکزی حکومت کی جانب سے کیا جائیگا۔
٭ حکومت ہند آندھرا پردیش ریاست کے نئے دارالحکومت کے قیام کیلئے ہر ممکنہ مدد کریگی اور اس کی نشاندہی ماہرین کی کمیٹی کریگی ۔
٭ کرشنا اور گوداوری دریاؤں پر پراجیکٹس کو قابل قبول انداز میں مکمل کرنے اور آبی وسائل کے بہتر استعمال کیلئے مرکزی حکومت پوری طرح اپنا رول ادا کریگی اور موثر میکانزم اختیار کیا جائیگا ۔
٭ پولاورم پراجیکٹ کو قومی پراجیکٹ قرار دیا جائیگا ۔ مرکزی حکومت تمام متعلقہ قواعد کی تکمیل کرتے ہوئے اس کی تعمیر عمل میں لائیگی ۔
٭ کوئلہ ‘ برقی ‘ تیل و قدرتی گیس ‘ اثاثہ جات کی تقسیم ‘ واجبات و سرکاری ملازمین کے الاٹمنٹ سے متعلق امور پر بل میں تفصیلی روشنی ڈلی گئی ہے۔
٭ مرکزی حکومت ‘ دونوں ریاستوں کو اپنی پولیس فورس تشکیل دینے اور عوامی نظم برقرار رکھنے میں ہر ممکنہ مدد کریگی ۔
٭ دستور کے آرٹیکل 371D کو برقرار رکھتے ہوئے تعلیم اور عوامی روزگار میں دونوں ہی ریاستوں کیلئے مساوی مواقع دستیاب رہیں گے ۔
٭ پانچ سال تک فنی و میڈیکل اداروں میں داخلوں کا کوٹہ برقرار رہیگا ۔
٭ دونوں ریاستوں کے پسماندہ علاقوں کیلئے معاشی پیکج فراہم کیا جائیگا ۔
٭ دو ریاستوں میں دو ہائیکورٹس ہونگے ۔ حیدرآباد ہائیکورٹ تلنگانہ کا حصہ رہے گا ۔ یہ ہائیکورٹ سیما آندھرا ہائیکورٹ کے قیام تک دونوں ریاستوں کے مشترکہ ہائیکورٹ کی حیثیت سے کام کریگا ۔
٭ دونوں ریاستوں میں اپنا اپنا پبلک سرویس کمیشن قائم ہونے تک مشترکہ پبلک سرویس کمیشن کام کریگا ۔
٭ سنگارینی کوئلہ کی کانوں کو حکومت تلنگانہ کے سپرد کیا جائیگا۔