انقرہ ۔ 2 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ترکی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) نے فتح حاصل کر لی ہے۔ اے کے پی انتخابی جائزوں کے برعکس اس فتح کے نتیجے میں پارلیمان میں جاریہ سال جون میں کھونے والی اکثریت دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کے مطابق اب جبکہ 99 فیصد ووٹ گنے جا چکے ہیں اور اے کے پارٹی کو 49.4 فیصد جبکہ حزب اختلاف کی اہم جماعت سی ایچ پی کو 25.4 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ ووٹوں کی شرح کے تناسب سے اے کے پارٹی 550 نشستوں کے ترک پارلیمان میں اپنے بل بوتے پر حکومت سازی کے لئے درکار 276 نشستوں سے کہیں زیادہ 316 نشستیں حاصل کر چکی ہے۔ دوسرے نمبر پر آنے والی سی ایچ پی کو 134 جبکہ ایم ایچ پی کو 41 نشستیں ملیں گی۔ کرد نواز جماعت ایچ ڈی پی بھی 10 فیصد سے زیادہ ووٹ لینے میں کامیاب رہی ہے اور اسے پارلیمان میں 59 نشستیں ملیں گی۔ ترک وزیراعظم احمد داؤد اوگلو نے انتخابی نتائج کو ’جمہوریت اور عوام کی فتح‘ قرار دیا ہے۔ فتح کے بعد اتوار کی شب اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت ترکی کی تعمیر نو میں ہر شہری کو شامل کرے گی چاہے اس کا ووٹ اے کے پارٹی کے حق میں تھا یا خلاف۔ ان انتخابات سے پہلے کے جائزوں میں یہ بات کہی گئی تھی کہ اے کے پی 40 سے 43 فیصد ووٹ ہی لے پائے گی اور نتائج جون کے انتخابات سے مختلف نہیں ہوں گے تاہم انتخابی نتائج نے تمام جائزوں کو غلط ثابت کر دکھایا ہے۔ ترکی کے باشندوں نے گذشتہ پانچ مہینے میں دوسری بار پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹ ڈالے تھے۔وزیراعظم نے اس فتح پر اللہ رب العزت سے اظہارتشکر کیا اور ان کے منہ سے سب سے پہلے الحمدللہ کا لفظ نکلا۔ انہوں نے کہا کہ وہ شکرانے کی نماز ادا کریں گے۔