’ دادی ‘ پوتے پوتیوں کے لیے دعاؤں کا سایہ دار درخت

خاندان کی بابرکت ہستی ، پوتے پوتیاں ہماری خوشیاں ، مرحوم بیٹے کے بچوں کی دیکھ بھال سب سے اہم ، دادیوں کا اظہار خیال
حیدرآباد ۔ 30 ۔ مئی : معاشرہ میں ’ دادی ‘ کا ایک مقام و مرتبہ ہوتا ہے ۔ پوتے پوتیوں کی زندگیوں کو سدھارنے سنوارنے انہیں اخلاق و کردار سے آراستہ کرنے میں دادیوں کا اہم رول ہوتا ہے ۔ امیر ہو کہ غریب ہر دادی کے دل میں اپنے پوتے پوتیوں کے لیے ہمیشہ محبت کا دریا موجزن رہتا ہے ۔ ہر دادی یہی چاہتی ہے کہ ان کے بیٹوں کے بیٹے بیٹیاں خوب ترقی کریں ۔ پڑھ لکھ کر زمانے میں اپنا اور اپنے خاندان کا نام روشن کریں زندگی کے ہر امتحان ہر آزمائش میں انہیں کامیابی و کامرانی نصیب ہو ۔ دادی بلا شبہ پوتے پوتیوں کے لیے اللہ کی رحمت کا ایک سائے دار درخت ہے جس پر برکتوں محبتوں راحتوں اور بے غرض لگاؤ کے پھل کھلا کرتے ہیں ۔ دادی دنیا کی وہ عظیم ہستی ہے جس کے گود میں ان کے بیٹوں کی نسل پروان چڑھتی ہے ۔ قارئین … انسان کو حقیقت میں انسان بنانے اس میں اچھے برے کی تمیز سکھانے خود اعتمادی ، ڈسپلن کا پابند بنانے میں دادیوں کا وجود بہت اہمیت رکھتا ہے ۔

دادی کی مسکراہٹ ان کی خوشیاں اور غصہ میں بھی اپنے پوتے پوتیوں کے لیے پیار ہی پیار ہوتا ہے ۔ دادیوں کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے راقم الحروف نے دادی جیسی بابرکت ہستی پر ایک رپورٹ پیش کرنے کا ارادہ کیا اور مختلف دادیوں سے بات چیت کی ۔ ان دادیوں میں غریب دادیاں بھی تھیں اور امیر دادیاں بھی تھیں ایسی دادیاں بھی تھیں جو اپنے غریب بیٹوں اور مرحوم بیٹوں کی اولاد کی پرورش بھی کررہی ہیں ۔ ہماری ملاقات ایسی دادیوں سے بھی ہوئی جنہوں نے پہلی مرتبہ دادی بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے ۔ گلشن اقبال کالونی حافظ بابا نگر کی رہنے والی محترمہ غوثیہ بی کے تین بیٹے ہیں اور 12 پوتے پوتیاں ہیں ۔ ماشااللہ سے تقریبا 100 سال عمر کی حامل اس باوقار خاتون کے کئی پڑپوتے پوتیاں بھی ہیں ۔ محترمہ غوثیہ بی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے پوتے پوتیاں کو دل و جان سے چاہا ہے ۔ ان کے بچپن سے لے کر جوانی تک قدم قدم پر ان کی رہنمائی کی ہے ۔ ان کی ہر خوشی ہر کامیابی پر وہ اپنے پوتے پوتیوں سے زیادہ خوش ہوتی ہیں ۔

خوشی کی بات یہ ہے کہ غوثیہ بی کی 5 پوتیوں میں سے ایک ایم ڈی ڈاکٹر اور تین ٹیچرس ہیں ۔ جن کی تعلیمی قابلیت بالترتیب بی ایس سی بی ایڈ ، ایم ایس سی بی ایڈ اور ایم ایس سی بی ایڈ ( میاتھس ہے ) جب کہ 7 پوتے بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ ہے جن میں دوپوتے ایم ایس سی آئی ٹی ایک بی ٹیک اور دیگر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ ہیں ۔ غوثیہ بی کا ایک پوتا کینڈا میں برسرکار ہے ۔ غوثیہ بی کے مطابق ہر وقت وہ بارگاہ رب العزت میں اپنے پوتے پوتیوں کی کامیابی و کامرانی کے لیے دعائیں کرتی رہتی ہیں ۔ مغل پورہ میں مقیم 72 سالہ محترمہ خیر النساء کو جو 6 بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ۔ 12 پوتے اور 10 پوتیاں ہیں ۔ محترمہ خیر النساء اپنے پوتے پوتیوں کی تعلیم پر بہت زیادہ توجہ دیتی ہیں ۔ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کے پوتے پوتیاں زندگی کے کسی بھی شعبہ میں دوسروں سے پیچھے رہیں ۔ ان کی یہی تمنا ہے کہ ان کے بیٹوں کی اولاد ملک و ملت کا نام روشن کریں ۔ محترمہ خیر النساء کے دو پوتے عثمانیہ میڈیکل کالج اور ایک پوتی شہر کے ایک خانگی میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کررہے ہیں

جب کہ ایک اور پوتی ایم بی ایس ایس میں داخلہ کے لیے تیار ہے ۔ محترمہ خیر النساء جو ڈاکٹر ظفر بلگرامی کی بہن ہیں اپنے پوتے پوتیوں کی دینی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دیتی ہیں چنانچہ ان کی ایک پوتی جو ایم بی بی ایس کررہی ہے حافظ قرآن ہے اس طرح ان کا ایک پوتا بھی جو ایم بی بی ایس کررہے ہیں 18پارے حفظ کرچکے ہیں ۔ محترمہ خیر النساء کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنے 6 بیٹوں کو بھی انجینئر بنایا ہے ۔ ہماری ملاقات ایسی دادی سے بھی ہوئی جنہوں نے پہلی مرتبہ دادی بننے کا اعزاز حاصل کیا ۔ مہدی پٹنم کی رہنے والی محترمہ عرشیہ بیگم کا کہنا ہے کہ جس دن وہ دادی بنی تب ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا ۔ دادی بننا دراصل اللہ کا ایک انعام ہے ۔ وہ اپنی پوتی دیڑھ سالہ سارہ فاطمہ کو اپنے گھر کی رونق قرار دیتی ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ اور ان کے شوہر اپنی پوتی کی معصوم شرارتوں ، اس کی اداوں ، پیار بھرے انداز سے بہت محظوظ ہوتے ہیں ۔

محترمہ عرشیہ بیگم کے مطابق انہیں زندگی میں سب سے زیادہ خوشی اس وقت ہوئی جب وہ ایک لڑکی کی دادی بنی کیوں کہ لڑکی اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے اور جس گھر میں لڑکیوں سے بہترین سلوک روا رکھا جاتا ہے ۔ وہاں اللہ کی رحمت ہی رحمت ہوتی ہے ۔ وہ کہتی ہیں ’ میں اپنی پوتی کو جان سے زیادہ چاہتی ہوں وہ تو ہمارے گھر کی رونق اور شان ہے ‘ ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اپنی پوتی کی دینی و دنیوی تعلیم میں کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گی ۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ ان کے فرزند بیرون ملک مقیم ہے اس لیے پوتی سے ملنے کے لیے وہ بھی اکثر بیرون ملک جایا کرتی ہیں ۔ کیوں کہ ان کی پوتی دادا ، دادی کی جان ہے ۔ قارئین جیسا کہ ہم نے پہلے سطور میں لکھا ہے کہ دادی امیر ہو یا غریب دادی تو دادی ہوتی ہے ۔ ایسی ہی ایک دادی چندرائن گٹہ کی رہنے والی 65 سالہ محترمہ رحیم النساء ہیں جنہیں 8 پوتے اور 7 پوتیاں ہیں ۔ ان کے تین بیٹوں میں سے ایک کا انتقال ہوچکا ۔ مرحوم بیٹے کے دو معصوم بچوں کی پرورش میں وہ کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتتی ۔

کرایہ کے مکان میں مقیم محترمہ رحیم النساء کے دو بیٹے چھوٹے موٹے کام کرتے ہیں اسی طرح روز کمانا ، روز کھانے والا معاملہ ہے ۔ یہ بارعب خاتون اپنے وظیفہ کی معمولی رقم بھی اپنے پوتے پوتیوں پر خرچ کردیتی ہیں ۔ وہ چاہتی ہیں کہ ان کے پوتے پوتیاں بھی تعلیم حاصل کریں ۔ اور ملک و ملت کا نام روشن کریں ۔ محترمہ رحیم النساء کا ایک پوتا بی ٹیک کررہا ہے ۔ دوسرے نے انٹر کیا ہے اور مابقی مختلف اسکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ وہ جسمانی طور پر معذور اپنے پوتے کے علاج کے بارے میں کافی فکر مند ہے ۔ رحیم النساء ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتی ہیں ۔ انہیں امید ہے کہ اللہ عزوجل جو بھی کرتے ہیں بہتر کرتے ہیں ۔ محترمہ رحیم النساء کی طرح ایک اور دادی ہیں جو اپنے مرحوم بیٹے کے دو لڑکوں اور ایک لڑکی پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ۔ فتح دروازہ کی ساکن محترمہ مہر النساء بیگم کے 10 پوتے پوتیاں ہیں وہ بھی چاہتی ہیں کہ ان کے پوتا پوتی بھی دین و دنیا میں کامیاب ہوں ۔ مہر النساء کے خیال میں ہر دادی اپنے پوتے پوتیوں کے لیے محبت کی دیوار اور زندگی کی حقیقی رہنما ہوتی ہے جو اپنے پوتے پوتیوں میں خود اعتمادی جوش و ولولہ اور کچھ کرنے کی تمنا پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے ۔ بہرحال دادی ماں ، دادی مما ، دادی اماں ، بڑی امی کہلائے جانے والی اس شخصیت کو پوتے پوتیوں کے لیے شجر دعا بھی کہا جاسکتا ہے ۔۔