متھرا ۔ 11 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سیاست میں کوئی کسی کا مستقل دوست یا مستقل دشمن نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ انسان یقین نہیں کرسکتا۔ اب بی جے پی امیدوار ہیمامالنی کو ہی لیجئے، پانچ سال قبل وہ یہاں آر ایل ڈی امیدوار جینت چودھری کی حمایت میں ووٹرس سے اپیل کرتی نظر آئیں تھیں اور اب پانچ سال بعد اس حلقہ جینت چودھری ہیمامالنی کے کلیدی حریف ہیں۔ ہیمامالنی نے اب ان پر الزام عائد کیا ہیکہ وہ غیرکارکرد لیڈر ہیں کیونکہ ان کی کارکردگی کے بارے میں آج تک کسی نے توثیق نہیں کی۔ ہیمامالنی کیلئے یہ ایک بالکل متضاد صورتحال ہے
اور متھرا کی سرزمین جسے ’’رج بھومی‘‘ بھی کہا جاتا ہے، اس نئے ڈرامہ کیلئے بالکل تیار ہے۔ خود ہیمامالنی کا یہ کہنا ہیکہ برج بھومی سے ان کی روحانی وابستگی ہے۔ بی جے پی اور آر ایل ڈی گذشتہ انتخابات میں ساتھ ساتھ تھے لیکن اجیت سنگھ کی قیادت والی آر ایل ڈی نے اپنی وفاداریاں تبدیل کرتے ہوئے کانگریس کی قیادت والی یو پی اے میں شمولیت اختیار کرلی جبکہ انتخابی میدان کے دیگر امیدواروں میں بی ایس پی کے یوگیش دیویدی، سماج وادی پارٹی کے چندن سنگھ اور عام آدمی پارٹی کے کپل مشرا شامل ہیں۔ ہیمامالنی بی جے پی کے ٹکٹ پر اپنا پہلا انتخاب لڑ رہی ہیں اور انہوں نے یہاں کے عوام کو یاد دلایا کہ جب گذشتہ بار وہ یہاں آئی تھیں تو اس وقت وہ بی جے پی کی جانب سے صرف مہم چلانے کی ذمہ داری کے ساتھ آئی تھیں۔
ہیمامالنی نے کہا کہ برج واسیو، میں یہاں پانچ سال قبل جینت جی کیلئے ووٹ مانگنے آئی تھی اور میں آپ کی شکرگذار ہوں کہ آپ نے میری بات مانتے ہوئے جینت جی کو کامیابی سے ہمکنار کیا تھا لیکن اب جینت جی نے پارٹی بدل لی ہے اور بی جے پی کے ساتھ نہیں ہیں۔ اب میں پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہوں اور آپ مجھے ووٹ دیکر کامیاب کریں۔ مٹ تحصیل میں ایک انتخابی ر یالی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی اور جینت چودھری کی عدم کارکردگی پر انہیں ڈھکے چھپے انداز میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ ہیمامالنی نے کہا کہ انہوں نے سڑکوں کی خستہ حالی دیکھی ہے۔ وہ شخص جس نے یہاں سے کامیابی حاصل کی، اس نے کبھی یہاں کا دورہ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ اس لئے یہاں ترقیاتی کام بھی انجام نہیں دیئے جاسکے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ ہیمامالنی نے راجیہ سبھا میں اپنی چھ سالہ میعاد کی تکمیل کی۔ آج بھی ہیمامالنی کی کشش کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ متھرا کے دوردراز علاقوں میں بھی ان کے انتخابی کارواں میں ان کے مداحوں کی قابل لحاظ تعداد دیکھی گئی۔