ڈاکٹر منموہن سنگھ کی تقاریر کو عوام نے سنجیدگی سے نہیں سنا، ارون جیٹلی کا دعویٰ
امرتسر۔ 19 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) منموہن سنگھ کے اپنی میعاد کے دوران کمزور مظاہرہ کے خیال کی نفی کیلئے وزیراعظم کی دفتر کی جانب سے گزشتہ روز وضاحت کے دوسرے دن بی جے پی کے ایک سینئر لیڈر ارون جیٹلی نے پھر ڈاکٹر منموہن سنگھ کو اس مسئلہ پر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’وزیراعظم برف پر چلے تو ہیں لیکن وہ اپنے قدموں کے نشان نہیں چھوڑ سکے ہیں‘‘۔ ارون جیٹلی نے اپنے بلاگ پر لکھا کہ ’’وزیراعظم نے تحریر شدہ تقاریر پڑھے لیکن ہندوستان میں عوام نے ان کی سنجیدگی سے سماعت نہیں کی
چنانچہ ان کی تقاریر عوام کو یاد نہیں ہیں اور نہ ہی کبھی وہ (تقاریر) موضوع گفتگو بن سکے۔ وزیراعظم کے دفتر نے سچ کہا ہے کہ منطقی اعتبار سے وزیراعظم کچھ کہتے رہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ سنے نہیں جاسکے ہیں‘‘۔ ارون جیٹلی جو پنجاب کے امرتسر حلقہ سے لوک سبھا کیلئے پہلی مرتبہ انتخابی مقابلہ کررہے ہیں، مزید لکھا کہ وزیراعظم اگرچہ برف پر چلے ہیں لیکن کوئی نقش قدم نہیں چھوڑ سکے ہیں‘‘۔ وزیراعظم کے دفتر نے گزشتہ روز کہا تھا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ بحیثیت وزیراعظم 10 سال کے دوران 1200 تقاریر کئے ہیں جس کے جواب میں ارون جیٹلی نے کہا کہ وزیراعظم کو ایک بااثر قائد ہونا چاہئے۔ ان کی تقاریر کی پوری توجہ کے ساتھ سماعت کی جانی چاہئے۔ وزیراعظم کو محض پہلے تحریر شدہ تقاریر پڑھنے والا قاری نہیں ہونا چاہئے۔ ارون جیٹلی نے جنہیں امرتسر میں پنجاب کے سابق چیف منسٹر اور کانگریس امیدوار امریندر سنگھ سے سخت مقابلہ ہے، راہول گاندھی اور ان کے بہنوائی رابرٹ ودرا پر بھی سخت تنقید کی۔