’’واجپائی، مودی کو برطرف کرنا چاہتے تھے‘‘

نئی دہلی 11 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) انتخابی گہما گہمی کے درمیان کانگریس نے نریندر مودی پر تنقید کے لئے حیرت انگیز طور پر اٹل بہاری واجپائی کی تعریف کے پُل باندھے ہیں اور سوال کیاکہ وہ شخص جس کو بی جے پی کے ایک قدآور ترین لیڈر گجرات فسادات کے سبب چیف منسٹر کے عہدہ سے برطرف کرنا چاہتے تھے، بی جے پی وزارت عظمیٰ کے لئے اس شخص کو اپنا امیدوار کیسے بناسکتی ہے۔ کانگریس نے بی جے پی پر واجپائی کی وراثت سے دوری اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ حکمراں جماعت کانگریس نے اپنے تنظیمی ویب سائٹ پر ایک طویل بیان جاری کرتے ہوئے سوال کیاکہ

’’بی جے پی کو راج دھرم یاد دلانے والا آج کوئی نہیںہ ے‘‘۔ کانگریس نے واجپائی کی تصویر کے ساتھ جاری کردہ اپنے بیان میں سوال کیاکہ ’’بی جے پی اُس شخص کو وزارت عظمیٰ کے لئے اپنا امیدوار کیسے بناسکتی ہے جبکہ اُس پارٹی کے ایک بلند قامت قائد (واجپائی) اُس شخص کو چیف منسٹر کے عہدہ سے برطرف کرنا چاہتے تھے؟ کانگریس نے الزام عائد کیاکہ ’’بی جے پی اب مودی کو اپنا وارث و جانشین بناتے ہوئے واجپائی کی وراثت سے دوری اختیار کرنے کیلئے انتھک کوشش کررہی ہے‘‘۔ اے آئی سی سی نے یہ سوال بھی کیاکہ ایک چیف منسٹر جو اپنے شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہوجاتا ہے اور عوام سے مذہب کی بنیاد پر امتیاز و تعصب اختیار کرتا ہے، مصیبت زدہ متاثرین کا مذاق اُڑاتا ہے

وہ کس طرح ایک بہتر وزیراعظم بن سکتا ہے؟ کانگریسنے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ ’’ایک شخص بحیثیت چیف منسٹر راج دھرم نبھانے میں ناکام ہوچکا ہے وہ ہندوستانی عوام کے پرامن اور خوشحال مستقبل کو کس طرح یقینی بناسکتا ہے؟ کانگریس نے دعویٰ کیاکہ بی جے پی میں سابق وزیراعظم اور اس کے بانی صدر اٹل بہاری واجپائی جیسا کوئی دوسرا بلند قامت لیڈر نہیں ہے۔ وہ (واجپائی) 1998 ء سے 2004 ء میں کانگریس کی زیرقیادت یو پی اے کے ہاتھوں این ڈی اے کو شکست تک وزیراعظم رہے۔ (این ڈی اے کی) شکست پر واجپائی کا نظریہ صاف تھا کہ گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی 2002 ء کے دوران فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پانے میں ناکام ہوگئے تھے۔