’’میرے والد کیلئے میرے کندھوں سے زیادہ سہولت بخش جگہ نہیں‘‘

منیٰ۔ 7 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) میں میرے والد کیلئے وہیل چیر کا انتظام کرسکتا تھا لیکن مجھے پیرانہ سالی سے دوچار والد کیلئے خود میرے کندھوں سے بہتر سہولت بخش ذریعہ حمل و نقل نہیں ملا، یہ الفاظ ایک ہندوستانی حاجی کے ہیں۔ محمد رشید جن کی عمر زائد از 50 سال ہے، انہوں نے 80 سالہ والد کو کندھوں پر لے کر تمام مناسک حج ادا کرائے۔ رشید نے مقامی اخبار الوطن کو بتایا کہ وہ چاہتے تو کسی وہیل چیر یا ضعیف حاجیوں کی گاڑی کا انتظام کرتے ہوئے اپنے والد کو مناسک حج کی تکمیل میں مدد کرسکتے تھے لیکن میرے کندھے انہیں زیادہ سہولت بخش معلوم ہوئے۔ رشید نے بتایا کہ وہ ان کے والد کے اکلوتے فرزند ہیں اور وہ انہیں حد سے زیادہ چاہتے ہیں۔ ’’میں میرے والد سے بالخصوص میری والدہ کے انتقال کے بعد زیادہ قریب ہوگیا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بچپن میں اُن کے والد اپنے کندھوں پر بٹھا کر گھوما کرتے تھے۔ اب اُن کیلئے جوابی عمل کا وقت آیا۔ رشید نے کہا کہ اُن کے والد نے ہمیشہ حج ادا کرنے کی خواہش رکھی لیکن اُن کی مالی حالت نے انھیں اجازت نہیں دی۔ ’’وہ 80 سال کے ہوگئے تو میں نے فیصلہ کرلیا کہ انھیں ہر حال حج کرائیں گے چاہے خرچ کچھ بھی ہو‘‘۔ رشید کی سوتیلی ماں نے بھی اُن کے والد کیساتھ فریضہ حج ادا کیا ہے۔