’’صدام حسین پھانسی کے وقت بھی سخت جان نظر آئے‘‘

2006ء کی پھانسی کے عینی شاہد سابق قومی سلامتی مشیر موافق الرباعی کا تاثر
بغداد ، 27 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) موافق الرباعی اپنے دفتر کی نشست پر بیٹھے ہیں جبکہ اُن کے عقب میں صدام حسین کا مجسمہ، معزول ڈکٹیٹر کو پھانسی پر لٹکانے کیلئے مستعملہ رسہ موجود ہے اور وہ سابق حکمران کے آخری لمحات کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ سابق قومی سلامتی مشیر جنھوں نے صدام کی 2006ء میں پھانسی کی نگرانی کی، اُن کا کہنا ہے کہ صدام آخر تک بدستور سخت جان رہے، اور کبھی کسی تاسف کا اظہار نہیں کیا۔ ’’ایک مجرم؟ درست۔ ایک قاتل؟ درست۔ ایک جلاد؟ درست۔ مگر وہ آخر تک کافی بلند حوصلہ تھے۔

میں ان (صدام) کو (پھانسی کیلئے) لاتے وقت دروازہ پر موجود تھا۔ ہمارے ساتھ کوئی بھی دیگر افراد داخل نہیں ہوئے … کوئی بیرونی شہری نہیں، اور کوئی امریکی نہیں،‘‘ موافق رباعی نے یہ باتیں فرانسیسی خبررساں ادارہ ’اے ایف پی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہیں، جسے شمالی بغداد کے قدیمیہ علاقہ میں اُن کے دفتر میں ریکارڈ کیا گیا، جس سے قریب ہی وہ جیل واقع ہے جہاں سات سال قبل سزائے موت پر عمل آوری انجام دی گئی تھی۔ انھوں نے کہا، ’’وہ (صدام) جیکٹ اور سفید شرٹ پہنے ہوئے تھے، نارمل اور پُرسکون دکھائی دیئے، اور میں نے خوف کے کوئی آثار نہیں دیکھے۔ بلاشبہ، بعض لوگ چاہتے ہیں کہ میں کچھ ایسا کہوں کہ وہ جذبات سے مغلوب ہوگئے یا یہ کہ وہ نشہ میں تھے، لیکن یہ باتیں مورخ کو طئے کرنا ہیں۔ کوئی شخص جو بس مرنے والا ہو، بالعموم کہتا ہے، ’’اللہ، میرے گناہ بخش دیجئے … میں آپ کی طرف آرہا ہوں۔‘ لیکن انھوں نے ایسا کچھ نہیں کہا‘‘۔