’’جئے ہند‘‘ کا نعرہ نیتاجی نے نہیں بلکہ زین العابدین حسن نے دیا

نریندر لوتھر کی کتاب میںدلچسپ انکشافات، پڑھائی ترک کرتے ہوئے حسن کی آزاد ہند فوج میں شمولیت

نئی دہلی ۔ 24 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) جئے ہند ایک ایسا نعرہ ہے جس سے ہندوستان کا ہر شہری واقف ہے اور کبھی نہ کبھی انہیں یہ موقع ضرور ملتا ہے کہ وہ جئے ہند کا نعرہ لگائیں۔ اکثر یہ سوال پوچھا جاتا ہے کہ اس نعرہ کا خالق کون ہے ؟ اکثریت کی یہ رائے ہوتی ہے کہ یہ نعرہ سبھاش چندر بوس کا دیا ہوا ہے لیکن حیدرآباد کی کچھ افسانوی شخصیات اور ان سے مربوط واقعات پر مشتمل ایک کتاب میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ حیدرآباد کے ایک نوجوان نے جرمنی میں اپنی انجنیئرنگ کی پڑھائی کو ترک کرتے ہوئے نیتا جی کا سکریٹری بننا پسند کیا ۔ سابق سیول ملازم نریندر لوتھر نے اپنی کتاب ’’لیجنڈ ڈوٹس آف حیدرآباد ‘‘ میں انتہائی دلچسپ مضامین پیش کئے ہیں جو دستاویزی شہادتوں ، انٹرویوز اور شخصی تجربات پر مشتمل ہیں اور ان مضامین میں سے ایک مضمون ’’جئے ہند‘‘ نعرہ کی اصلیت پر روشنی ڈالتا ہے ۔ نریندر لوتھر کے مطابق اس نظریہ کے خالق زین العابدین حسن ہیں جو حیدراباد کے ایک کلکٹر کے فرزند تھے اور جو انجنیئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے جرمنی گئے تھے ۔د وسری جنگ عظیم کے دوران نیتاجی سبھاش چندر بوس جرمنی فرار ہوگئے تھے جہاں وہ ہندوستان کی آزادی کے لئے ایک مسلح جدوجہد کی تائید کے خواہاں تھے۔

انہوں نے جنگی قیدیوں اور دیگر ہندوستانیوں کے کئی اجلاس سے خطاب کیا تھا اور ان سے خواہش کرتے تھے کہ وہ ہندوستان کی آزادی کیلئے ان کی جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ اسی وقت حسن سے ان کی ملاقات ہوئی تھی جہاں حسن نے نیتاجی سے کہا تھا کہ وہ ان کے جذبہ حب الوطنی اور قربانی سے بہت متاثر ہے اور وعدہ کیا تھا کہ تعلیم مکمل ہونے کے بعد وہ نیتاجی کے ساتھ شامل ہوجائے گا جس پر نیتاجی نے طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ چھوٹی موٹی چیزوں کی (تعلیم) پرواہ کرے گا تو زندگی میں بڑے بڑے کام کب کرے گا ۔ یہ بات سن کر حسن نے تعلیم ترک کردی اور نیتاجی کا سکریٹری بن گیا ۔ نیتاجی کی فوج میں حسن کو میجر کا عہدہ دیا گیا ۔ نیتاجی اس بات کے خواہاں تھے کہ فوجیوں سے ملاقات کے وقت کوئی ایسا لفظ استعمال کیا جائے جو فوج کے شایان شان ہو۔ کئی لوگوں نے مشورہ دیا کہ صرف ہیلو کہا جائے لیکن نیتاجی کو یہ پسند نہیں آیا۔ حسن نے اس وقت ’’جئے ہند‘‘ استعمال کرنے کا مشورہ دیا جو انہیں بے حد پسند آیا اور اس طرح نیتاجی کی فوج میں فوجیوں نے ایک دوسرے سے ملاقات کے وقت جئے ہند کہنا شروع کردیا۔