امریکہ ایسی جرات نہ کرے، بشارالاسد حکومت کا انتباہ ، اقوام متحدہ انسپکٹرس کو معائنہ سے روک دیا گیا‘بحری بیڑہ کی مزید پیشرفت
بیروت۔ 25 اگست (سیاست ڈاٹ کام) شام نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ ’’ملک میں جاری خانہ جنگی کے دوران مشتبہ کیمیائی ہتھیاروں کی بناء کسی بھی طرح کی فوجی کارروائی ایک آگ کا گولہ ثابت ہوگی جس کی زد میں آکر سارا مشرق وسطیٰ شعلہ پوش ہوجائے گا۔ صدر بشارالاسد کے قریبی حلیف ایران نے بھی آج کہا کہ امریکہ کو شام کے معاملے میں اپنی حد سے آگے نہیں بڑھنا چاہئے۔ اس دوران ڈاکٹرس نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتہ شامی فوج کے زہریلی گیاس حملے کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ انسپکٹرس کی ایک ٹیم دمشق میں واقع ایک ہوٹل میں ٹھہری ہوئی ہے جہاں سے چند میل کے فاصلے پر وہ علاقہ واقع ہے جسے مبینہ طور پر کیمیائی کئے گئے لیکن شام نے ٹیم کو یہاں کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ جاریہ سال جولائی میں مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کے تعلق سے جس فہرست پر اتفاق کیا گیا، اس میں یہ علاقہ شامل نہیں ہے۔ شام نے کہا کہ اس ملک پر کسی بھی طرح کی فوجی کارروائی ’’تفریح‘‘ کا سامان نہیں ہوگی۔ امریکی فوجی مداخلت کے انتہائی سنگین اثرات مرتب ہوں گے اور ایسے کسی حملے کی صورت میں سارا مشرق وسطیٰ شعلوں کی زد میں آجائے گا۔ شام کے وزیر اطلاعات عمران زوبی کے حوالے سے سرکاری خبر رساں ایجنسی صنعاء نے یہ اطلاع دی۔ انہوں نے لبنان کے ’’المائدین ٹی وی‘‘ کو یہ بات بتائی۔ صدر امریکہ بارک اوباما شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کے تعلق سے پس و پیش کررہے ہیں لیکن دمشق کے قریب کیمیائی حملوں اور بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد وائیٹ ہاؤز پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ اس سے پہلے اوباما نے کہا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال امریکہ کیلئے ’’سرخ لکیر‘‘ ہوگا۔امریکی بحری بیڑہ کی مزید پیشرفت ہورہی ہے۔ ایران نے کہا کہ واشنگٹن کی کسی طرح کی مداخلت کے سنگین عواقب و نتائج برآمد ہوں گے۔ ایران کی مسلح فورس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف مسعود جزائری کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی ’’فارس‘‘ نے اطلاع دی کہ امریکہ کو شام کے محاذ پر اپنی حد فاصل کا اندازہ ہے اور اس حد فاصل کو عبور کرنے کے نتیجہ میں وائیٹ ہاؤز کو سنگین عواقب و نتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔ بشارالاسد کے حامی روس نے بھی شام کے قائدین پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ انسپکٹرس کے ساتھ تعاون کریں جو اس وقت دمشق میں ہیں۔ اس دوران وزیراعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون اور صدر امریکہ بارک اوباما نے شام کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔ ان دونوں نے فون پر ربط قائم کرتے ہوئے کہا کہ اگر شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی توثیق ہوجائے تو اس کا موثر جواب دیا جائے گا۔ ان دونوں قائدین کی بات چیت تقریباً 40 منٹ جاری رہی اور انہوں نے شامی حکومت کے بڑھتے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ امریکی ڈیفنس سیکریٹری چیک ہیگل نے کہا کہ امریکی فوج کارروائی کیلئے پوری طرح تیار ہے ،جبکہ امریکہ سے تقریباً 4 ٹن اسلحہ براہ ترکی شام کو روانہ کیا جارہا ہے تاکہ بشارالاسد حکومت کے خلاف اپوزیشن کی مدد کی جاسکے۔