’حفظ القرآن پلس‘کورس کے ذریعہ حفاظ کرام کا امیج بدلنے کی مساعی

بیدر۔4جون ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) حفاظ کیلئے ملک گیر پیمانے پر شروع کئے گئے شاہین ادارہ جات بیدر کی جانب سے حفظ القرآن پلس کورس نے ایک انقلاب برپا کردیا ہے ۔ اب تک حفظ القرآن پلس کورس سے فارغ التحصیل طلبہ پوری کامیابی کے ساتھ عصری تعلیم حاصل کر کے اس مسابقتی دور میں مختلف کورسیس میں داخلہ لیکر بہتر نتائج لارہے ہیں اور ڈاکٹر و انجنیئرس کے علاوہ دیگر اتعلیٰ تعلیم حاصل کررہے ہیں ۔ ان میں بنگلور کی ایک مسجد کے امام صاحب محمد عبداللہ کے فرزند حافظ ابو سفیان بھی ہیں ۔ آج حافظ محمد ابو سفیان نے صحافیوں کو بتایا کہ جیسے ہی حفظ القرآن پلس کورس سے متعلق اخبار میں ‘ میں نے خبر پڑھی فوری طور پر اپنے والد کے ہمراہ وہ 700 کلومیٹر کا راستہ طئے کر کے بیدر شہر میں واقع شاہین ادارہ جات کے سکریٹری ڈاکٹر عبدالقدیر سے ملاقات کی ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر نے حفظ القرآن پلس میں مفت داخلہ دیا ۔ ابو سفیان نے بتایا کہ عصری تعلیم سے نابلند تھے ‘ حفظ القرآن پلس میں کورس کے ماہر و تجربہ کار اساتذہ کی نگرانی میں انہیں دو ماہ تک اسپیشل کلاس میں کنڑا ‘ انگریزی لکھنا اور پڑھنا سکھایا گیا اور ساتھ ہی ساتھ ریاضی کی بنیادی تعلیم سے واقف کرایا گیا ۔ بعد ازاں مکمل ٹسٹ لینے کے بعد جماعت دہم میں میرا داخلہ کرایا گیا ۔ می ںنے جماعت دہم میں تجربہ کار اساتذہ کی محنتوں ‘ شفقتوں اور خصوصی دلچسپی کے باعث تعلیمی ترقی کا بہتر مظاہرہ کیا اور جماعت دہم کا امتحان دیا ۔

جب جماعت دہم کا نتیجہ آیا تو میں نے امتیازی کامیابی کے ساتھ 86.66 فیصد نشانات حاصل کئے ۔ میری اس کامیابی کے بعد ڈاکٹر عبدالقدیر نے مجھے اپنے ادارہ شاہین پی یو کالج میں قیام و طعام کے ساتھ مفت داخلہ کرایا اور اسطرح می ںنے امسالی پو یو سی سال دو میں امتیازی کامیابی حاصل کرتے ہوئے 81فیصد نشانات حاصل کئے ۔ سی ای ٹی کے نتائج میں میرا میڈیکل رینک 2415 رہا اور مجھے پوری امید ہے کہ مجھے ریاست کے کسی بھی سرکاری میڈیکل کالج میں داخلہ مل جائے گا ۔ یہ تمام کامیابیاں اور خوشیاں شاہین ادارہ جات کے روح رواں ڈاکٹر عبدالقدیر کی توسط سے مجھے ملی ہیں ۔ میں ان کا احسانمند و ممنون و مشکور ہوں ۔ ابو سفیان سے متعلق مزید تفصیلات کیلئے اس موبائیل نمبر 9916736695 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر سکریٹری شاہین ادارہ جات نے صحافیوں کو بتایا کہ حفظ القرآن پلس کورس کے ذریعہ حفاظ کرام کا امیج بدلنے کی ہماری اپنی کوشش ہے جس کے ذریعہ ہم چاہتے ہیں کہ 500سال قبل کا وہ دور لوٹ آئے جب علماء مختلف میدانوں میں قیادت کا فریضہ انجام دیتے تھے ۔وہ عصری تعلیم میں قیادت کا فریضہ انجام دیتے ہوئے بھی حافظ و عالم ہوتے ۔ اکثر ریسرچ اسکالرس کا بھی یہی حال ہوتا ۔ عموماً حفاظ طبقہ کو سلائی ‘ کڑھائی ‘ بڑھائی تک ہی رکھا جارہا ہے جو ایک افسوسناک اور تشویشناک بات ہے اور ہمارے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی۔ طلبہ کو دہم جماعت کے بعد صرف سائنس میں داخلہ دینا چاہتے تھے لیکن اب ہم ملک بھر کے حفاظ طلبہ کو آرٹس اور کامرس میں بھی رعایتی اور مفت ( ہر دو قسم کی ) تعلیم دیں گے ۔ موصوف نے بیدر کی آب و ہوا کے بارے میں بتایا کہ یہاں کی آب و ہوا صحت کیلئے بہتر ہے ۔ مختلف علاقوں اور مزاجوں کے لوگ گذشتہ 500سال قبل سے ادھر آتے اور 5صد سالہ قدیم یونیورسٹی مدرسہ محمودگاواں میں تعلیم حاصل کرتے رہے ہیں ۔ فی الحال ہمارے پاس جو طلبہ ہیں ان کا تعلق مغربی بنگال ‘ دہلی ‘ ہریانہ ‘ بہار ‘ اترپردیش ‘ مدھیہ پردیش ‘ اترانچل کے علاوہ جنوبی ہند می ںکیرالا ‘ ٹاملناڈو اور آندھرا سے ہے ۔ ڈاکٹر عبدالقدیر نے حفظ القرآن پلس کو مکمل طور پر اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اس کورس سے استفادہ کرنے کے نتیجہ میں مسلمانوں کے حفاظ طبقہ کی تعلیمی اور معاشی پسماندگی دور ہوگی ۔