۔5% مسلم ریزرویشن کی بحالی کیلئے 10 اگست تک مہلت

اورنگ آباد ۔31جولائی (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا میں مسلمانوں کیلئے منظورشدہ پانچ فیصد تحفظات کی بحالی اور اس ضمن میں عملی اقدامات کیلئے ریاستی حکومت کو ایک ہفتہ کی مہلت دیتے ہوئے انتباہ دیا گیا کہ اگر 10اگست تک مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو بعد کے حالات کیلئے حکومت ذمہ دار رہے گی۔آج یہاں مسلم ریزرویشن کے حصول کیلئے ‘ جن جاگرن سمیتی مہاراشٹرا ‘ کی جانب سے منعقدہ ایک اجلاس کے بعد جن جاگرن سمیتی مہاراشٹرا کے صدر محسن احمد نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے یہ انتباہ دیا۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا ہے ، اگر10 اگست تک سابق حکومت کی جانب سے مسلمانوں کیلئے جو 5%ریزرویشن منظور کیا گیا تھا اسے بحال نہیں کیا گیا تو مسلمان بھی مراٹھا سماج کیساتھ مل کر مراٹھواڑہ کے ہر ضلع اور تعلقہ میں پرزور احتجاجی تحریک شروع کریں گے۔مسلم ریزرویشن کے حصول کیلئے عوامی بیداری اور احتجاجی تحریک کا لائحہ عمل طئے کرنے کیلئے منعقدہ اس اجلاس میں عمائدین شہر، دانشوروں ، سماجی خدمت کاروں اور مختلف تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی اور اپنی آراء پیش کی۔ اس موقع پر سابق کارپوریٹر رشید ماموں، شیخ مشتاق احمد، شیخ مناف ، فضل اللہ خان، عابدہ بیگم، صدیقی تعیم سلطانہ، ابراھیم پٹیل، شاہ نواز خان، مرزا علیم بیگ، ایڈوکیٹ قیصر خان، میر ہدایت علی، شمشاد بیگم، سلمیٰ بانو، رمضانی خان، محسنہ بلقیس،اشفاق احمد ، مفتی محسن وغیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں مسلمانوں کو تعصب، محرومی اور ناانصافیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ رنگناتھ مشرا کمیشن اور سچر کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر گزشتہ حکومت نے تعلیم اور سرکاری ملازمتوں کیلئے مراٹھا سماج کیلئے 16% اور مسلمانوں کو 5% ریزرویشن کو منظوری دی تھی اور بعد ازاں اس کیلئے ایک نوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا تھا ۔ بامبے ہائی کورٹ نے بھی تعلیم کیلئے مسلم تحفظات کو جاری رکھنے کے احکامات جاری کئے تھے ، لیکن موجوہ حکومت نے مسلمانوں سے تعصب کی بنیاد پر مراٹھا سماج کا ریزرویشن تو قائم رکھا مگر مسلمانوں کا ریزرویشن ختم کردیا۔اس موقع پر بلاواسطہ طور کانگریس اور دیگر سیاسی پارٹیوں پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ سیکولرازم کا دم بھرنے والی اور 70 سال سے مسلمانوں کے ووٹ لینے والی پارٹیاں اب کہاں ہیں۔ وہ اس مسئلہ پر اپنے موقف کا اظہار کیوں نہیں کر رہی ہیں۔موجودہ حکومت کو یاد دلایا گیا کہ اس ملک کی ترقی کیلئے مسلمانوں کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انھوں نے ہندوستان کی آزادی کیلئے ہر قسم کی قربانیاں دی ہیں لیکن آج انھیں تعصب، ناانصافی، محرومیوں کا شکار کردیا گیا ہے تاہم یہ صورتحال اب مزید برداشت نہیں کی جائے گی اور مسلمان اپنے جائز حق اور انصاف کی لڑائی قانون کے مطابق اور پرامن طور پر لڑنے کیلئے تیار ہیں۔