۔2019ء میںبیک وقت یو پی اسمبلی اور لوک سبھا چناؤ کیلئے مرکز کو چیلنج

لکھنو ۔6جون ( سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں کلیدی لوک سبھا ضمنی چناؤ میں اپوزیشن کی فتح سے حوصلہ مند سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے آج مرکز کی بی جے پی حکومت کو چیلنج کیا کہ 2019ء میں اس ریاست میں لوک سبھا اور اسمبلی کے بیک وقت انتخابات منعقد کرائے ۔ انہوں نے یہاں ایس پی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کو بتایا کہ اگر ووٹرس لسٹ کو آدھار نمبر سے مربوط کیا جاتا ہے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ۔ ہمیں ایک قوم ‘ ایک الیکشن کے ساتھ بھی کوئی مسئلہ نہیں ‘ہے۔
میں اُن سے اپیل کرتا ہوں کہ ایک قوم ‘ ایک الیکشن پر 2019ء سے ہی عمل کردکھائیں اور 2019ء کے لوک سبھا انتخابات کے ساتھ یو پی کے اسمبلی چناؤ بھی منعقد کرائیں ۔ 44سالہ ایس پی سربراہ نے عملاً بی جے پی کو چیلنج پیش کردیا ہے جب کہ زعفرانی پارٹی کو گورکھپور اور پھول پور کے باوقار لوک سبھا ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد ابھی حال ہی میں کیرانہ لوک سبھا اور نور پور اسمبلی ضمنی چناؤ میں بھی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ گورکھپور چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کا آبائی گڑھ ہے جب کہ پھولپور سے ان کے نائب کیشو پرساد موریا منتخب ہوئے تھے ۔حتی کہ کیرانہ پر بھی بی جے پی ایم پی کا قبضہ تھا جن کی موت کی وجہ سے ضمنی چناؤ کی ضرورت پڑی ‘ جس میں ان کی بیٹی کو آر ایل ڈی کے مقابل شکست ہوگئی جس کی امیدوارہ کو تمام اپوزیشن پارٹیوں کی تائید حاصل ہوئی ۔ اترپردیش کے ایک پینل نے سفارش کی ہے کہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے بیک وقت چناؤ منعقد کرائے جائیں جو لاء کمیشن آف انڈیا اور وزیراعظم نریندر مودی کی اس مسئلہ پر رائے سے اتفاق ہے ۔ تاہم اکھلیش نے افسوس ظاہر کیا کہ اس مسئلہ پر اُن سے کوئی رائے نہیں لی گئی ۔ اس ضمن میں رپورٹ گذشتہ روز یو پی کے وزیر صحت سدھارتھ ناتھ سنگھ نے چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ کوپیش کی ۔ سدھارتھ نے 7رکنی کمیٹی کی سربراہی کی ہے جسے چیف منسٹر نے تشکیل دیا تھا ۔ یو پی پہلی ریاست ہے جس نے پنچایت سطح تک تمام انتخابات کو ایک ساتھ منعقد کرنے کے بارے میں قومی مباحثہ کے متعلق وزیراعظم کے خیال کو آگے بڑھایا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ہم نے اس تجویز کا جائزہ لیا اور یہ ممکن ہے ۔ سدھارتھ نے رپورٹ بعنوان ایک قوم ‘ ایک الیکشن اور مشترک انتخابی فہرستیں کو چیف منسٹر کے حوالے کرنے کے بعد بتایا کہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت منعقد کرنا عملی طور پر ممکن ہے ۔ آدتیہ ناتھ نے بعد میں بتایا کہ وہ اس رپورٹ کو مرکز سے رجوع کررہے ہیں اور یہ عظیم تر عوامی مفاد میں اچھی رہے گی ۔ کمیٹی نے تجویز پیش کی ہے کہ انتخابی فہرستوں کو نقائص سے پاک رکھا جائے ‘ آدھار نمبرس کو ووٹروں کے ناموں کے ساتھ جوڑا جائے تاکہ بوگس یا ایک ہی نام کے ایک سے زائد ووٹ پائے جانے کے امکان کو ختم کیا جاسکے ۔ کمیٹی نے بیان کیا ہے کہ اس رپورٹ پر 2019ء اور 2024 ء کی درمیانی مدت سے عمل میں لایا جاسکتا ہے جو ممکنہ طور پر ڈسمبر 2021ء ہوسکتی ہے ۔ وزیراعظم مودی کچھ عرصہ سے لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات بیک وقت منعقد کرانے پر زور دیتے آئے ہیں ۔