یورپی کمیشن کی پابندیوں کی روشنی میں اسرائیلی اقدام ، یکم ستمبر سے عمل آوری
یروشلم ، 18 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیلی اور یورپی حکام کے مطابق اسرائیل یورپی یونین کی جانب سے غیر قانونی سمجھی جانے والی یہودی بستیوں میں تیار کی جانے والی پولٹری اور ڈیری مصنوعات کی برآمد ختم کر دے گا۔ اسرائیل کی جانب سے یہ اقدامات یورپی کمیشن کی جانب سے فروری میں جاری کردہ فیصلوں کی روشنی میں کئیگئے ہیں اور ان سے مشرقی بیت المقدس، گولان کی پہاڑیوں اور یروشلم کی یہودی بستیوں کی پولٹری اور ڈیری مصنوعات متاثر ہوں گی۔ ایک یورپی عہدیدار نے خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی یونین نے اپنے پرانے فیصلوں کی روشنی میں اسرائیل کی غیر قانونی یہودی بستیوں میں تیار شدہ مصنوعات کی ویٹرنری انسپیکشن سرویسز کو تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عہدیدار کے مطابق ان فیصلوں کے اطلاق کے حوالے سے کی جانے والی بات چیت میں اسرائیلی حکام سے کہا گیا تھا کہ وہ ڈیری اور پولٹری مصنوعات کی تیاری کے شہروں کی وضاحت کے حوالے سے کوئی نظام وضع کریں۔ یورپی عہدیدار نے کہا کہ ’’اگر ایسا کوئی نظام وضع کر دیا جاتا ہے تو اسرائیل سے برآمد کی جانے والی پولٹری اور ڈیری مصنوعات متاثر نہیں ہوں گی‘‘۔ یورپی کمیشن کے فیصلوں پر یکم ستمبر سے عمل درآمد شروع ہو گا۔ ایک اسرائیلی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ وزارت زراعت نے پولٹری اور ڈیری مصنوعات بنانے والوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ یورپی یونین کے فیصلے کے لئے تیاری کریں اور یورپ میں مصنوعات کی برآمد جاری رکھنے کے لئے یہودی بستیوں سے تیار کردہ مصنوعات الگ کر لیں۔ عہدیدار کے مطابق یہودی بستیوں میں تیار کی جانے اسرائیلی مصنوعات اتنی اہمیت کی حامل نہیں تھی اور وہ بنیادی طور پر دائیں بازو کے یہودیوں کے لئے تیار کی جاتی تھیں جو کہ مذہبی قوانین کی سختی سے پابندی کرتے ہیں ۔ اسرائیلی روزنامہ ہاریز نے وزارت خارجہ اور زراعت کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس فیصلے کا معیشت پر کم سے کم اثر پڑے گا کیونکہ یہودی بستیوں میں تیار شدہ مصنوعات کو اب مقامی اسرائیلی مارکیٹ میں بیچا جائے گا۔ ایک اور اسرائیلی عہدیدار نے اس اقدام کو یہودی مملکت کو یکا و تنہا کرنے کا یورپی طریقہ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی۔ یہودی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ یورپی یونین نے بہت لمبے عرصے سے یہودی بستیوں کی مصنوعات کی نشاندہی اور یورپ میں اس کی برآمد پر پابندی لگانے کی کوشش کی ہے مگر وہ قانونی مشکلات اور تجارتی معاہدوں کی وجہ سے ایسا کرنے میں ناکام رہے تھے۔ عہدیدار کے مطابق یورپی یونین کوئی ایسے قوانین نہیں لا رہی ہے کہ جس سے دنیا کے دوسرے متنازعہ علاقوں جیسے قبرص، مغربی صحارا یا کوسوو کی مصنوعات پر پابندی لگائی جائے۔ اسی لئے اس نے یورپی کمیشن کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف سیاسی موقف کو بزور بازو منوایا ہے۔