یو پی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح

نظر میں تیر نہ تلوار ہاتھ میں اُن کے
بہت ہیں پھر بھی طرفدار ہاتھ میں اُن کے
یو پی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح
اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی بی جے پی حکومت قائم ہوئے چھ ماہ سے زیادہ کا وقت ہوچکا ہے اس کے باوجود ریاست میںلا اینڈ آرڈر کی بحالی اور جرائم پر قابو پانے میں یوگی حکومت بھی ناکام ہوگئی ہے ۔ ریاست میں اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کی جانب سے مسلسل یہ الزام عائد کیا جاتا رہا تھا کہ سماجوادی پارٹی کی حکومت اور اس سے قبل مایاوتی کی قیادت والی بی ایس پی کی حکومت ملک کی اس سب سے بڑی ریاست میں لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھنے میں پوری طرح ناکام ہوگئی تھی ۔ بی جے پی کی جانب سے مسلسل یہ الزام عائد کیا جاتا رہا تھا کہ سماجوادی پارٹی حکومت میں جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کی جا رہی ہے اور عوام کو مجرمین کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔ اکھیلیش یادو کی حکومت کی جانب سے حالانکہ مسلسل یہ دعوے کئے جاتے رہے کہ ریاست میں جرائم پر قابو پانے کیلئے مسلسل اقدامات کئے گئے لیکن اس حقیقت سے بھی انکار کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ ریاست میں لا اینڈ آرڈر ہمیشہ ہی ایک مسئلہ رہا ہے ۔ جرائم کی شرح کے معاملہ میں اترپردیش ملک کی ساری ریاستوں سے آگے رہی تھی ۔ یہاں جرائم پر قابو پانے کیلئے جو کچھ بھی کوششیں کی گئیں لیکن وہ ثمرآور اور سودمند نہیں رہیں۔ اس صورتحال کو انتخابات سے قبل اور انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کی جانب سے مسلسل موضوع بحث بنایا گیا تھا ۔ ریاست میںبی جے پی کی بھاری اکثریت سے کامیابی اور یوگی آدتیہ ناتھ کی بحیثیت چیف منسٹر حلف برداری کے بعد خاص طور پر یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ریاست میں لا اینڈ آرڈر کی برقراری پر اور جرائم کی روک تھام پر خاص توجہ کے ساتھ اقدامات کئے جائیں گے ۔ خود چیف منسٹر نے یہ اعلان کیا تھا کہ حکومت ایسے اقدامات کریگی جن کے نتیجہ میں مجرمین کیلئے دو ہی راستے رہ جائیں گے ۔ ایک تو یہ کہ وہ جرائم سے کنارہ کشی اختیار کرلیں یا پھر اترپردیش سے نقل مقام کرجائیں ۔ تاہم اب تک ایسا کچھ بھی نہیں ہوسکا ہے ۔ دوسرے اعلانات کی طرح یہ بھی محض ایک سرکاری اعلان ہی تک محدود رہ گیا اور اس کی وجہ سے مجرمین میں کسی طرح کے خوف یا فکر کا احساس تک پیدا نہیں ہوسکا ہے ۔ ریاست میں جرائم کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ اس میں کوئی کمی نہیں ہوسکی ہے ۔
نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی جانب سے جو ڈاٹا اور تفصیلات جاری کی گئی ہیں ان کے مطابق سنگین جرائم کے معاملہ میں اترپردیش اب بھی ملک کی دوسری ریاستوں میں سب سے آگے ہے ۔ اترپردیش میں قتل کے واقعات ملک کی دوسری ریاستوں کے مقابلہ میں سب سے زیادہ پیش آئے ہیں۔ اعداد و شمار کے بموجب گذشتہ سال ریاست میں قتل کے 4,889 واقعات پیش آئے جبکہ دوسرے نمبر پر بہار میں اس طرح کے واقعات پیش آئے ۔ تاہم دونوں کی تعداد میں کافی فرق ہے ۔ بہار میں جملہ 2,851 افراد کا قتل کیا گیا ۔ تناسب کے اعتبار سے دیکھا جائے تو ملک بھر میں قتل کے جتنے واقعات پیش آئے ہیں ان میں 16.1 فیصد واقعات اترپردیش میں پیش آئے ہیں۔ اس کے علاوہ خواتین کے خلاف جرائم کے معاملہ میں بھی اترپردیش سب سے آگے ہے ۔ یہاں خواتین کے خلاف جرائم کے 49,262 واقعات پیش آئے ہیں۔ ان واقعات کا تناسب قومی سطح کے اعتبار سے 14.5 فیصد ہے ۔ اس معاملہ میں مغربی بنگال دوسرے نمبر پر ہے جہاں جملہ 32,513 واقعات پیش آئے ہیں۔ عصمت ریزی کے معاملاتم یں بھی اترپردیش سب سے آگے ہے ۔ نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے مطابق ملک بھر میں واقعات عصمت ریزی کے 34,651 پیش آئے ہیں ۔ قومی سطح پر اس طرح کے جرائم میں 12.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔ اترپردیش میں جملہ جرائم کے 9.5 فیصد واقعات پیش آئے ہیں۔
اترپردیش ملک کی سب سے بڑی ریاست ہے اور یہاں ایک وسیع انتظامیہ کام کرتا ہے ۔ ایسے میں جرائم کی شرح میں اضافہ اور تعداد کے زیادہ ہونے کا جواز ہوسکتا ہے لیکن حکومتوں کی جانب سے ان واقعات پر قابوپانے کیلئے اقدامات سب سے زیادہ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ خاص طور پر اس صورتحال میں جبکہ جرائم کی شرح میں اضافہ اور لا اینڈ آرڈر کی برقراری کے مسئلہ پر جب دوسری جماعتوں کو تنقیدوں کا نشانہ بنایا گیا ہے تو اب موجودہ حکومت کی ذمہ داریوں میں اور بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔ خود حکومت کی جانب سے مجرمین کا جینا حرام کردینے کا دعوی کیا گیا تھا اور عوام کو یہ تیقن دیا گیا تھا کہ انہیں جرائم سے پاک ماحول فراہم کرتے ہوئے خوف و دہشت سے نجات دلائی جائے گی تاہم اب تک جو اعدادو شمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق اترپردیش میں نہ جرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے اور نہ مجرمین میں کسی طرح کے ڈر و خوف کا احساس پیدا ہوا ہے ۔ یوگی حکومت کو اس معاملہ میں اپنے وعدہ کے مطابق حالات کو بہتربنانے سرگرم ہونے کی ضرورت ہے ۔