پاناجی ۔ 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی صدر امیت شاہ نے آج کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے وزیراعظم کے دفتر پر عوام کے اعتقاد اور اعتماد کو بحال کیا ہے۔ انہوں نے اس دفتر کے تقدس اور وقار کو بھی ملحوظ رکھا ہے۔ یو پی اے حکومت کے دوران اعتماد شکنی کا بحران پایا جاتا تھا کیونکہ ماورائے دستور اختیارات کو استعمال کیا جارہا تھا۔ گوا کے ایک روزہ دورہ کے دوران امیت شاہ نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دوران ملک میں ماورائے دستور طاقت موجود تھی لیکن اب بی جے پی زیرقیادت حکومت نے وزیراعظم کے دفتر میں ایقان اور اعتماد کو بحال کیا ہے۔ یو پی اے حکومت کے دوران کابینہ، بیورو کریسی اور عام کو اس وقت کے وزیراعظم پر کوئی بھروسہ نہیں تھا۔ اب ہر کوئی وزیراعظم نریندر مودی پر بھروسہ کررہا ہے اور ان پر اعتماد رکھتا ہے۔ بی جے پی زیرقیادت حکومت نے ملک کو اعتماد کے بحران سے راحت دلائی ہے۔ امیت شاہ کے یہ بیانات کل وزیراعظم نریندر مودی کے دیئے گئے انٹرویو سے ہم آہنگ ہیں۔ مودی نے اپنے انٹرویو میں صدر کانگریس سونیا گاندھی کو ماورائے دستور اتھاریٹی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یو پی اے کے حکومت میں پی ایم او پر اسی اتھاریٹی میں غلبہ حاصل کیا تھا لیکن اس غلبہ کو اب میں نے برخاست کردیا ہے۔ امیت شاہ نے الزام عائد کیا کہ یو پی اے نے اپنی 10 سالہ حکمرانی کے دوران 12 لاکھ کروڑ کے اسکامس کئے ہیں۔ مودی حکومت کی ایک سالہ حکمرانی میں اپوزیشن نے رشوت ستانی کے ایک بھی کیس کی نشاندہی نہیں کی ہے۔ ہم نے رشوت سے پاک حکومت دینے کا وعدہ کیا تھا اور اس وعدہ کو پورا کررہے ہیں۔ ہم نے اعلیٰ سطح پر رشوت کا مکمل خاتمہ کردیا ہے۔ بی جے پی نے تیقن دیا تھا کہ اس کے اقتدار کو آتے ہی کالے دھن رکھنے والوں کو بے نقاب کریں گے لیکن مودی کابینہ نے اپنی پہلی میٹنگ کے دوران ہی ایس آئی ٹی تشکیل دیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ این ڈی اے حکومت نے تمام ترقیاتی اقدامات کرتے ہوئے مؤثر پالیسیاں بنائی ہیں۔ یہ حکومت اب ریاستوں کو بھی اعتماد میں لیتے ہوئے مالیاتی منصوبوں کو قطعیت دینے سے پہلے ریاستوں کی مرضی معلوم کرے گی۔ اس سے ملک بھر میں بہتر نتائج برآمد ہوں۔