یو پی انتخابی مہم میں ملائم سنگھ یادو نظرانداز

2012اسمبلی انتخابات میں 300سے زائداور اب صرف دو جلسوں سے خطاب
لکھنو۔2مارچ ( سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں انتخابی مہم عروج پر ہے لیکن سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو نے اب تک صرف دو انتخابی جلسوں سے خطاب کیا ‘ حالانکہ 2012ء اسمبلی انتخابات میں 300سے زائد  ریالیوں سے خطاب کیا تھا ۔ قومی سطح کے قائدین سے لیکر ریاستی اور مقامی لیڈرس انتخابات میں اپنی ساری توانائیاں جھونک رہے ہیں لیکن ان حالات میں بھی ملائم سنگھ یادو نے اپنے گھر میں رہنے کو ترجیح دی ۔ 77سالہ سماج وادی پارٹی سربراہ نے اپنی چھوٹی بہو اپرنا یادو کیلئے انتخابی مہم چلائی جو لکھنو کنٹونمنٹ سے ایس پی ٹکٹ پر مقابلہ کررہی ہے ۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنے بھائی شیوپال یادو کیلئے بھی مہم چلائی اور ایک انتخابی ریالی میں حصہ لیا ۔ وہ پارٹی کے طاقتور گڑھ سمجھے جانے والے حلقہ اسمبلی جسونت نگر سے مقابلہ کررہے ہیں ۔ اترپردیش میں رائے دہی کے  7کے منجملہ 5 مراحل پورے ہوچکے ہیں ۔ ملائم سنگھ یادو کے سیاسی حریف یہ کہہ رہے ہیں کہ ریاست کی 403اسمبلی نشستوں میں ملائم سنگھ کا اثر اب صرف دو حلقوں تک ہی رہ گیا ہے ۔ 2014ء لوک سبھا انتخابات میں انہوں نے 18ریالیوں سے خطاب کیا تھا اور اس وقت صحت کا عذر پیش کیا گیا تھا ۔ سینئر بی جے پی لیڈر ہردے نارائن ڈکشٹ نے کہا کہ جس وقت ملائم سنگھ یادو کو پارٹی کا سربراہ مقرر کیا اُسی وقت ان کے اختیارات بھی خودبخود ختم ہوگئے ۔ اس کے باوجود انہیں دو اسمبلی حلقوں میں انتخابی مہم چلانے کا موقع ملا اور اس کیلئے انہیں خود کو خوش قسمت سمجھنا چاہیئے ۔ ڈکشٹ نے کہا کہ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی ایک فرد واحد کے ذریعہ چلائی جانے والی جماعتیں ہیں یہاں کسی دوسرے کو موقع فراہم نہیں ہوسکتا ۔ جہاں تک سماج وادی پارٹی کا تعلق ہے پہلے ملائم سنگھ یادو مرکزی شخصیت تھے اور اب اُن کے بیٹے اکھلیش کی باری ہے ۔ بی ایس پی بھی اسی طرح کی واحد شخص پر مشتمل جماعت ہے ۔ کانگریس بھی جو گاندھی کے وقت تک کئی شخصیتوں پر مشتمل تنظیم سمجھی جاتی تھی بتدریج واحد شخصیت پر مبنی پارٹی بن چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کئی شخصیتوں پر مبنی جماعت ہے جہاں مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے قائدین انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں ۔ سوشلسٹ لیڈر رگھونندن سنگھ کا یہ احساس ہے کہ ملائم سنگھ یادو اب بے بس اور ساتھ ہی ساتھ ناامید ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کارکن ہی نہیں بلکہ دیگر جماعتوں کے عوام کو بھی ان کی فکر ہے ۔ لوک دل صدر سنیل سنگھ نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک پہلو ہے کہ جس پارٹی کی بنیاد ملائم سنگھ نے رکھی آج وہی پارٹی ان کے آشیرواد سے محروم ہوگئی  ۔