محمد قریشی ، دوبئی
عالم اسلام فلاح و بہبود کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے۔ دین اسلام میں غریبوں کی مدد بے سہارا کا سہارا بننے، یتیم و یسروں کے ساتھ شفقت ان کے جان و مال کی حفاظت بھوکوں کو کھانا کھلانے، ننگوں کا جسم ڈھانکنے یعنی کپڑے پہنانے، قیدیوں کو آزاد کرانے، بیماروں کے علاج و معالجہ کو یقینی بنانے اور ان کی عیادت کے علاوہ ضرورت مند طالب علموں کی دامے درمے سخنے مدد کی کافی فضیلت ہے۔ ہمارے دین اسلام میں بار بار پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کی گئی۔ بار بار انسانوں پر رحم کرنے ان سے ہمدردی کے ساتھ پیش آنے کا حکم دیا گیا۔ بہترین اخلاق کا عملی نمونہ بننے کی مسلمانوں کو ہدایت دی گئی۔ ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا مسلمانوں کو سبق پڑھایا گیا ہے۔ غرض مسلمانوں کو ہرحال میں ہر لمحہ ہر گھڑی نیکیاں کرنے اور برائی سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے۔ چنانچہ سارے عالم اسلام بالخصوص عربوں میں بلالحاظ مذہب و ملت انسانوں کی قدر کرتے ہوئے ان کی ہر طرح سے مدد کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے۔ خیراتی کاموں میں ساری دنیا میں مسلمان سب سے آگے ہیں جی سی سی ممالک دنیا بھر کے غریبوں بھوکوں بیماروں اور طلبہ کی مدد کے لئے کئی ایک پروگرامس چلاتے ہیں۔ جن کے ذریعہ غریب ملکوں کی بھرپور مالی مدد کی جاتی ہے۔ ماہ رمضان المبارک میں تو غریبوں کی مدد کا جذبہ غیر معمولی بڑھ جاتا ہے۔ مختلف موقعوں پر بولیاں لگاکر ان سے جورقومات حاصل ہوتی ہیں انہیں غرباء کی مدد میں خرچ کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں متحدہ عرب امارات کے دوبئی میں ایک ہراج کے ذریعہ 7.3 ملین کتابوں و کاپیوں کی خریدی کے لئے درکار رقم جمع کی گئی اگرچہ 5 ملین کتابوں کی خریدی کے لئے فنڈز اکٹھا کرنا مقصد تھا لیکن نیک دل بندوں نے جی کھول کر بولی میں حصہ لیا۔ اس طرح 5 ملین کی بجائے 7 ملین کتابوں کی خریدی کا انتظام ہوگیا۔ جمعرات کو دی ریڈنگ نیشن رمضان مہم کے دوران دنیا بھر کے پناہ گزیں اور محروم بچوں کے لئے 50 لاکھ کتابیں خریدنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا، لیکن خوشی کی بات یہ ہوئی کہ اسی چیاریٹی کے آکشن میں ہدف سے کہیں زیادہ رقم حاصل ہوئی۔ ریڈنگ نیشن آکشن، یو اے ای کے نائب صدر و وزیر اعظم اور دوبئی کے حکمراں صاحب السمو الشیخ محمد بن راشد المکتوم کی ہدایات پر عمل میں لایا گیا۔ شیخ محمد نے ہی یکم رمضان المبارک کو اس مہم کا افتتاح عمل میں لایا جو 19 رمضان المبارک تک جاری رہے گی۔ میڈیا میں شائع رپورٹس میں بتایا گیا کہ اس ہراج میں دو درجن سے زائد اہم اشیاء پر بولیاں لگائی گئیں اور جس کی فروخت سے 40 ملین درہم حاصل ہوئے ویسے بھی رمضان کے آغاز کے بعد سے اتنا فنڈ جمع ہوگیا تھا جس سے 35 لاکھ کتابیں بآسانی خریدی جاسکتی ہیں۔ اس ہراج کے موقع پر دوبئی کے نائب حکمراں شیخ مکتوم بن محمد بن راشد المکتوم، شیخ احمد بن محمد بن راشد المکتوم ، سینئر عہدیدار، کارپوریٹ اداروں کی اہم شخصیتیں اور فن پارے جمع کرنے کے شوقین حضرات موجود تھے۔ ہراج میں جو نادر و نایاب اشیاء رکھی گئی تھیں ان میں شیخ محمد کے کلکشن کی کچھ اشیاء بشمول کعبۃ اللہ کا 106 سالہ قدیم غلاف مبارک ’’کسواء‘‘ بھی شامل تھے۔ اسے 2.1 ملین درہم بولی لگاکر خرید لیا گیا۔ ہراج مدینۃ الجمیرا کے جواہر ہال میں منعقد ہوا جس میں شیخ محمد کی پینٹنگ کلکشن کے کچھ ایٹمس بھی رکھے گئے تھے جو بھاری قیمت پر فروخت ہوئیں۔ شیخ محمد کی ایک نظم کو جسے خطاطی کے ذریعہ پیش کی گئی ایک صاحب خیر نے 1.1 ملین درہم میں خریدا اس موقع پر کار پلیٹ اور موبائل نمبروں کا ہراج بھی کیا گیا۔ 10 نمبر کی کار پلیٹ کی 9.7 ملین درہم میں بولی لگائی گئی جو اس ہراج میں لگائی گئی سب سے بڑی بولی تھی۔ بولی دہندگان کی اکثریت کا متحدہ عرب امارات سے تعلق تھا۔ اس بولی میں حصہ لینے والوں کا جہاں نادر و نایاب اشیاء حاصل کرنے میں کامیابی ملی وہیں کار خیر میں حصہ لینے کا بھی ایک بہترین موقع ملا۔ امارتی شہری سیف احمد بن سرور الحمادی نے کسوا (غلاف کعبہ کا ایک چھوٹا سا حصہ) دوبئی کی کار پلیٹ نمبر T-13 اور ایک عربین گھوڑے پر کامیاب بولی لگائی۔ 22 سالہ الحمادی نے بعد میں کہا کہ یہ دن سارے امارتی شہریوں کے لئے فخر کا دن رہا کیونکہ ہم نے خدمت انسانی ایک اور سنگ میل پار کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ ایک اچھے کاز کی تائید و حمایت اور مدد کے لئے بولی کے مقام پر دوسرے امارتی شہریوں کی طرح پہنچے تھے۔ ان کے خیال میں تعلیم انسان کی بہت بڑی طاقت ہے اور اس مہم کے ذریعہ کتابیں دنیا بھر کے بچوں کو بااختیار بنائیں گی۔ ان کے پڑھنے لکھنے اور اسکول جانے کی راہ ہموار کریں گی۔ الحمادی نے یہ کہتے ہوئے وہاں موجود سب کو اشکبار کردیا۔ کسوا کا حصہ میں بطور خاص اپنی ماں کی خدمت میں بطور ہدیہ پیش کروں گا کیونکہ میرے لئے ماں ہی سب کچھ ہے۔ انہوں نے مجھے پالا پوسا بڑا کیا انتہائی رحمدلی سے میری پرورش کی اور ایک سیدھی راہ میں مجھے چلنے کا حوصلہ دیا، میری ہر چیز اپنی ماں کے لئے ہے۔ ماں ہی واحد ہستی ہوتی ہے جو خاندان کو متحدہ رکھتی ہے۔ زندگی میں ایک خاتون کے رول کی اہمیت نہیں گھٹائی جاسکتی ہے۔ الحمادی کے مطابق انہوں نے ابھی تک یہ نہیں سوچا کہ آخر نمبر پلیٹ کا کیا کیا جائے۔ میرا مقصد ہی اس کاز میں اہم حصہ ادا کرنا تھا میں نے نمبر پلیٹ کا کیا جائے اس نکتہ پر توجہ ہی نہیں دی۔ جہاں تک عربی نسل گھوڑے کا سوال ہے یہ متحدہ عرب امارات میں ہی رہے گا۔ کہیں نہیں جائے گا۔ یہ ایک خوبصورت گھوڑا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی ایک تہذیب کا حصہ بنا رہے گا۔ ریسنگ میں استعمال نہیں ہوگا۔ الجیریا کے ایک تاجر طارق فتوحی کے مطابق خصوصی موبائل فون نمبروں کی خریدی کے لئے وہ 5 لاکھ اور ایک ملین درہم کا بجٹ لے آئے تھے۔ ہراج کے دوران شیخ ولید الابراہیم نے ریڈنگ نیشن مہم کے لئے تین ملین درہم کا عطیہ دیا۔
ویسے بھی متحدہ عرب امارات میں جی سی سی کے دیگر ملکوں کی طرح ماہ رمضان المبارک کے دوران ساری دنیا کے غریب و ضرورت مند مسلمانوں کا خصوصی خیال رکھاجاتا ہے۔ غریب ملکوں میں پریشان حال لوگوں کی مدد کے لئے بڑے پیمانے پر زکوٰۃ کی رقم روانہ کی جاتی ہے۔ وہاں یو اے ای کے خیراتی اداروں کی جانب سے افطار اور سحر کا انتظام کیا جاتا ہے۔ غریب ملکوں میں اسکولوں، اسپتالوں کی تعمیر کرائی جاتی ہیں۔ مساجد تعمیر کرکے انہیں مقامی لوگوں کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ غریب اور محروم طبقات کے بچوں میں کتابیں اور قلم کے علاوہ اسٹیشنری کی دوسری اشیاء اور یونیفارمس کی تقسیم عمل میں لائی جاتی ہے۔ متحدہ عرب امارات کے نیک دل حکمرانوں کی طرح عوام بھی خیراتی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ غریب آفریقی ملکوں کے ساتھ ساتھ شام عراق اور فلسطین میں فلاحی کاموں پر کروڑہا ڈالرس خرچ کئے جاتے ہیں۔ جبکہ ماہ رمضان المبارک کے دوران متحدہ عرب امارات کے تمام امارتوں ابوظہبی، دوبئی ، شارجہ، عمان، رائس الخیمہ، ام الخوئین اور فجیرہ میں تارکین وطن ورکروں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ سڑکوں پر لوگوں کو روک روک کر افطار پیکٹس ان کے حوالے کئے جاتے ہیں۔ مساجد اور بازاروں میں افطار کے خصوصی انتظامات ہوتے ہیں۔ محلہ جات میں غریبوں کو کھانا، ہریس اور میوے دیئے جاتے ہیں، غرض رمضان میں تارکین وطن کو افطار اور سحر کی کوئی فکر نہیں ہوتی۔ اس ماہ مقدس میں زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کرنے کی نیت سے حکمراں، قیدیوں کی رہائی کے حکم صادر کرتے ہیں ان پر واجب الادا جرمانے خود ادا کرتے ہوئے ان غریب قیدیوں کی رہائی کی راہ ہموار کرتے ہیں جس سے اخوت اسلامی کے مثالی مظاہرے دیکھنے میں آتے ہیں۔ حکومت دوبئی کے علاوہ دوسری امارتوں کی حکومتیں بھی ماہ رمضان المبارک میں غیر مسلموں کو اسلامی تعلیمات سے واقف کروانے کے لئے رمضان خیمے نصب کرواتی ہیں جہاں غیر مسلموں کی نہ صرف ضیافت کی جاتی ہے بلکہ انہیں دین اسلام سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے واقف کروایا جاتا ہے۔ اسلام اور مسلمانوں سے متعلق ان میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کو دور کیا جاتا ہے۔ بطور خاص غیر مسلم مرد و خواتین کو اسلام میں پاکیزگی، گناہوں سے اجتناب، ضرورت مند انسانوں کی مدد، سچائی کی حمایت، جھوٹ سے گریز سے متعلق اسلامی تعلیمات کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ اسلام میں پڑوسیوں، رشتہ داروں کے حقوق کی کافی اہمیت ہے۔ ہر مسلمان کو اخلاق و کردار کا عملی نمونہ بنے رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ غیر مسلموں کو ان خیموں میں کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے، دوستوں، رشتہ داروں کے ساتھ تعلقات وغیرہ کے اسلامی آداب سے بھی واقف کروایا جاتا ہے۔ غرض ماہ رمضان المبارک کے دوران اس کرہ ارض کے دوسرے ملکوں کے مسلمانوں کی طرح متحدہ عرب امارات میں بھی لوگ نیکیاں لوٹنے میں کوتاہی نہیں برتتے، چنانچہ دنیا بھر کے غریب بچوں کے لئے 7.5 ملین کتابوں کی خریدی بھی ان ہی فلاحی سرگرمیوں کا ایک حصہ ہے۔