یوپی میں ایس پی ۔ بی ایس پی اتحاد سے بی جے پی کو نقصان

25 تا 30 نشستوں کا نقصان ہونے کا امکان، این ڈی اے حلیف آر پی آئی کے صدر کا بیان
لکھنؤ 30 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر اور این ڈی اے حلیف پارٹی آر پی بی آئی کے صدر رامس اٹھاولے نے آج کہاکہ اترپردیش میں سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کے درمیان لوک سبھا انتخابات میں اتحاد ہوتا ہے تو اس سے بی جے پی کو بھاری نقصان ہوگا۔ آئندہ عام انتخابات میں بی جے پی کو 25 تا 30 لوک سبھا حلقوں میں شکست ہوگی۔ لیکن انھوں نے اس بات کا ادعا کیاکہ وزیراعظم نریندر مودی کو کوئی بھی طاقت چیلنج نہیں کرسکتی۔ اترپردیش میں لوک سبھا کی 80 نشستیں ہیں جن میں سے بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیوں نے 2014 ء میں 73 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ کانگریس کو امیٹھی اور رائے بریلی میں کامیابی ملی تھی جبکہ سماج وادی پارٹی کو پانچ نشستیں ملی تھیں۔ حالیہ ضمنی انتخابات میں دو لوک سبھا حلقوں گورکھپور اور پھولپور میں کامیابی کے بعد ایس پی کے 7 لوک سبھا ارکان ہوگئے ہیں۔ انھوں نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی مل کر بی جے پی کو دھکہ پہنچا سکتی ہیں اور ان پارٹیوں کا اتحاد 25 تا 30 حلقوں پر کامیاب ہوسکتا ہے۔ بی جے پی کو 50 نشستیں یا اس سے زائد ملیں گی تاہم 2019 ء کے لوک سبھا انتخابات کے بعد مرکز میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کو دوبارہ اقتدار پر آنے سے کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ انھوں نے ایک ہی سانس میں یہ بھی کہاکہ اب وزیراعظم نریندر مودی کو کوئی بھی چیلنج نہیں کرسکتا۔ نہ ہی صدر کانگریس راہول گاندھی اور نہ ہی سماج وادی پارٹی صدر اکھلیش یادو اور یا پھر بہوجن سماج پارٹی صدر مایاوتی مرکز کی سیاسی طاقت کو کمزور بنانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ سماج وادی پارٹی نے حال ہی میں پروقار لوک سبھا حلقوں گورکھپور اور پھولپور نشستوں کو بی جے پی سے چھین لیا ہے۔ بہوجن سماج پارٹی سے اتحاد کرنے کے بعد ایس پی نے ضمنی انتخابات میں مقابلہ کیا تھا۔ ان انتخابات میں او بی سی، دلتوں اور مسلم ووٹوں نے مل کر سماج وادی پارٹی کو سیاسی قوت بخشی تھی۔ گورکھپور حلقہ سے یوپی کے چیف منسٹر آدتیہ ناتھ یوگی مسلسل پانچ میعاد سے نمائندگی کررہے تھے اور پھولپور سے بی جے پی کے ڈپٹی چیف منسٹر موریا نے لوک سبھا انتخابات 2014 ء میں کامیابی حاصل کی تھی۔

وزارت داخلہ کے جائزہ کیلئے کمیٹی قائم
نئی دہلی، 30مارچ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے وزارت داخلہ کی ساخت اور طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لئے سابق داخلہ سکریٹری مدھوکر گپتا کی صدارت میں ایک خصوصی کمیٹی قائم کی ہے ۔ حکومت وزارت داخلہ کو داخلی سلامتی کے چیلنجوں سے نپٹنے کے لئے مزید مضبوط بنانا چاہتی ہے اور اس کے مدنظر ہی کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ 2009میں اس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے داخلی سلامتی کے بڑھتے خطرات سے بہتر طریقہ سے نپٹنے کے لئے وزارت کی تقسیم کا مشورہ دیا تھا۔ کمیٹی وزارت کے نظام، صلاحیت اور طریقہ کار کی تشخیص کے ساتھ ساتھ مختلف سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان بہتر تال میل کے بارے میں تجویزپیش کرے گی۔کمیٹی کو وزارت کے داخلہ تنظیمی ڈیزائن کی جانچ اور تشخیص کرنے کے لئے کہا گیا ہے ۔ سشستر سیما بل کے سابق سربراہ ارچنارام سندرم اور انسٹی ٹیوٹ آف کانفلکٹ منیجمنٹ کے ڈائرکٹر اجے ساہنی کو کمیٹی کا رکن بنایا گیا ہے ۔