یوروپ اور ایشیاء میں اسلام دشمن جذبات میں اضافہ کا انکشاف

مائنمار میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کو سرکاری سرپرستی، بلجیم اور منگلور میں اسکارف پر امتناع، امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ
واشنگٹن ۔ 21 مئی (ایجنسیز) امریکہ نے آج انکشاف کیا کہ یوروپ اور ایشیاء میں مسلم دشمن جذبات و احساسات میں زبردست اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کیا جارہا ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے آج مذہبی آزادی پر امریکہ کی سالانہ رپورٹ جاری کی جس میں 2012ء کے دوران دنیا کے مختلف مقامات پر مسلمانوں کے خلاف تشدد، امتیازی سلوک اور نفرت کے واقعات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بالخصوص یوروپ اور ایشیاء میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اور مظالم کے واقعات میں واضح اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ بعض ایشیائی اور یوروپی ممالک میں حکومتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف مختلف پابندیاں عائد کی جارہی ہیں اور سماجی حلقوں میں بھی مسلمانوں سے نفرت و دشمنی کے جذبات اور احساسات میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجہ میں اسلام کے ماننے والے بے شمار افراد روزمرہ کی زندگی میں ناقابل بیان مصیبتوں سے متاثر ہورہے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہیکہ مائنمار صوبہ رکھائن میں برمی حکومت کے ذمہ داروں نے مسلمانوں کے خلاف تشدد بھڑکایا تھا جبکہ چینی حکام ایغور میں مسلمانوں کے ساتھ اور تبت میں بدھ مت ماننے والوں کے ساتھ بہت ہی کم رواداری روا رکھتے ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ یوروپی ممالک بلجیم میں مسلمانوں کو حکومت کی نئی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، جہاں مسلم طالبات کو نقاب استعمال کرنے سے روک دیا گیا۔ ہندوستان کے شہر منگلور کے اسکولوں میں بھی مسلم طالبات کو اسکاف کے استعمال سے روک دیا گیا۔ 58 مسلم ممالک کی تنظیم رابطہ اسلامی (او آئی سی) نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اہانت، تشدد اور نفرت کے واقعات کا ریکارڈ رکھنے کیلئے ایک مبصر گروپ تشکیل دیا ہے جو ایسے واقعات پر اپنی رپورٹ بھی شائع کیا کرتا ہے۔ تنظیم رابطہ اسلامی کے سکریٹری جنرل اکمل الدین احسانگلو نے کہا کہ اسلام اور مسلمانوں سے خوف اور نفرت اب ابتدائی مرحلہ سے بہت آگے بڑھ چکی ہے۔ پہلے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف گستاخیاں کی جاتی تھیں جنہیں آزاد اظہارخیال کے عنوان سے جائز قرار دیا جاتا تھا لیکن یہ گستاخانہ مہم اس وقت انتہاء پر پہونچ گئی جب ڈنمارک کے ایک کارٹونسٹ نے بدترین مذموم حرکت کی، جس کے بعد دین اسلام اور پیغمبراسلام کی شان میں گستاخی ادارہ جاتی اور سیاسی رنگ اختیار کر گئی۔