یواین کے ماہرین کی سوچھ بھارت مشن پر تنقید۔ مرکز نے دعوی کو کیا مسترد

نئی دہلی۔ اقوام متحدہ ماہرین کی اعلی سطحی کمیٹی کے رکن لیو ہیلر نے ہفتہ کے روز کہاکہ ہندوستان کے سوچھ بھارت مشن کو نفاذ کرنے میں ’’ انسانی حقوق کے اقدار‘‘ کو نذر انداز کرنے کی بات کی گئی ہے۔تاہم مرکز نے اس پر اپنا فوری ردعمل پیش کرتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کی مذکورہ رپورٹ حقائق سے بعید اور تعصب کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق اپنے دوہفتوں طویل ہندوستانی دورے کے بعد یواین ماہرین نے ’’ کھلے میں حاجت کی تکمیل‘‘ پروگرام کے تحت بھی ’’ انسانی حقوق‘‘ کا خیال رکھنا ضروری ہے اور اپنی رائے میں کہاکہ حفظان صحت کے ضروری پانی کی فراہمی کو پس پشت ڈال دیاگیاہے۔مسٹر ہیلر نے کہاکہ ’’ پانی اور حفاظان صحت کے حقوق علیحدہ مگر ضروری ہیں۔

اگر پانی اور حفظان صحت ایک سے دوسرے ہاتھ میں جارہے ہیں تو انہیں پانی اور حفظان صحت کے استعمال کا پورا حق حاصل ہے اور اس کی وضاحت پیاکج کے تحت ہونی چاہئے‘‘۔انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہاکہ گھروں میں بیت الخلاء کی تعمیر نہ کرنے پر عہدیداروں کی جانب سے لوگوں کے ’’ راشن کارڈس کی منسوخی‘‘ اور ’’ برقی منقطع کرنا‘‘ دراصل ’’جارحانہ اور بدسلوکی والی کاروائی ہے‘‘۔

مسٹر ہیلر نے کہاکہ’’ حکومت ہند بیت الخلاء کی تعمیر پر زور د ے رہی ہے کیاا نہیں چاہئے نہیں تھا کے تمام کے لئے پینے کے پانی کو فراہم کرتے بجائے اس کے دوسرے کے بنیادی حقوق میں مداخلت کی جارہی ہے‘‘۔

سوچھ بھارت ابھیان کے لوگو جس میں مہاتماگاندھی کا چشمہ ہے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مسٹر ملیر نے کہاکہ’’ اسکیم کے اس تیسرے سال کے نفاذ کے بعد اب حالات سنگین ہیں ہوگئے ہیں لہذا عینک کوانسانی حقوق کی عینک سے تبدیل کرنا ہوگا‘‘