ین سی پی اور نیشنل کانفرنس جاسوسی اسکینڈل کی تحقیقات کے مخالف

کانگریس اپنے موقف پر اٹل‘ بی جے پی کا این سی پی اور این سی کے فیصلہ کا خیرمقدم
نئی دہلی۔ 4؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ نریندر مودی کی جانب سے گجرات میں خاتون کی جاسوسی کے واقعہ کی تحقیقات کا جس سے مودی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں، یو پی اے حکومت کی جانب سے فیصلہ کی اس کی دو حلیف پارٹیوں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور نیشنل کانفرنس نے مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے ’آخری وقت‘ میں کسی جج کے تقرر کا اقدام مناسب نہیں ہے، تاہم کانگریس نے اعلان کیا کہ اس مسئلہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، کیونکہ اس کا تعلق ملک کی خواتین سے ہے۔ 16 مئی سے قبل تحقیقات کرنے والے جج کے نام کا اعلان کرنے کے کانگریس کے فیصلہ سے اختلاف کرتے ہوئے این سی پی قائد پرافل پٹیل نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے نتائج دو ہفتے میں متوقع ہیں۔ ایسی صورتِ حال میں تحقیقات کی کیا ضرورت ہے؟ جموں و کشمیر کے چیف منسٹر عمر عبداللہ اور نیشنل کانفرنس کے قائد نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ دسمبر میں کیا جاتا تو مناسب تھا،

لیکن اب پانچ ماہ بعد ایسا فیصلہ کسی بھی اعتبار سے مناسب نہیں ہے۔ بی جے پی نے این سی پی اور نیشنل کانفرنس کی جانب سے مرکزی حکومت کے جاسوسی اسکینڈل تحقیقات کے لئے جج کے تقرر کی مخالفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی انتقامی سیاست کا حصہ بننے سے خود اس کی حلیف پارٹیاں انکار کررہی ہیں۔ بی جے پی نے کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ میں ملوث خاتون کو حکومت گجرات نے خریدکر خاموش نہیں کیا ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ وہ کوئی بازار میں فروخت ہونے والی چیز نہیں کہ بی جے پی اسے خریدلے۔ کانگریس مزید جھوٹ نہیں بول سکتی۔ بی جے پی کے قومی ترجمان ایم جے اکبر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ بولنا عادت بن جائے تو آپ ہمیشہ جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔ وہ صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کانگریس اب مزید جھوٹ نہیں بول سکتی اور نہ وہ لوگ بول سکتے ہیں جو گزشتہ پندرہ سال سے کانگریس کے ساتھ ہیں۔