سعودی عرب زیرقیادت مخلوط اتحادی افواج کا پہلی بار اعتراف
ریاض ۔ 6 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی زیرقیادت مخلوط اتحاد جو حکومت یمن کی تائید کررہا ہے، نے پہلی بار اعتراف کیا کہ ممکن ہیکہ 23 اگست سے جاریہ فضائی حملوں میں اقوام متحدہ کا بیان کہ بندرگاہ حدیدہ کے جنوب میں اتحادی افواج کی فضائی بمباری سے 26 معصوم بچے بھی ہلاک ہوگئے۔ مخلوط اتحاد کو شہریوں کی کثیر تعداد میں ہلاکت پر زبردست اقوام متحدہ کی تنقید کا سامنا ہے۔ سعودی زیرقیادت اتحادی افواج یمن میں گذشتہ تین سال سے زیادہ عرصہ سے بم اندازی کی مہم چلا رہی ہیں جس کے نتیجہ میں باغی معمول کے طور پر بے گناہ شہریوں کو انسانی ڈھال کی طرح استعمال کررہے ہیں حالانکہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق گروپ نے کئی بار اپیل کی ہیکہ منظم کارروائی یا مخلوط قواعد برائے مصروفیت میں تبدیلی نہیں کی جانی چاہئے لیکن 23 اگست سے مخلوط اتحادی افواج کے فضائی حملے جاری ہیں جن میں 26 اطفال اور 4 خواتین متوطن ال دریہیمی میں ہلاک ہوگئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے سربراہ مارک لوکاک نے اگلے دن اس کا انکشاف کیا تھا۔ مخلوط اتحاد نے آج کہا کہ اس کی اتحادی افواج کی کمانڈ اب مابعد کارروائی فضائی حملوں پر نظرثانی مکمل کرچکی ہے۔ جامع نظرثانی کے نتیجہ میں ممکن ہیکہ شہریوں کی ہلاکتیں اور مالی نقصان بھاری پیمانہ پر پہنچا ہو۔ اتحادی افواج کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے سعودی خبر رساں ادارہ کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ واقعہ سے متعلق تمام دستاویزات جوائنٹ حادثات کا تخمینہ کرنے والی ٹیم کے حوالہ کی جاچکی ہیں تاکہ وہ تخمینہ کے بعد اس کے نتائج کا اعلان کرے۔ انہوں نے مزید تفصیل کا انکشاف نہیں کیا۔ انسانی حقوق گروپس نے اتحادی افواج پر الزام عائد کیا ہیکہ داخلی تحقیقات مضحکہ خیز ہیں اور جنگی جرائم کے مرتکب انسانی کمانڈر کو نامزد کرنے سے قاصر رہی ہیں۔