یمن : دم توڑتی انسانیت ، حالات انتہائی بد تر

صنعاء : یمن کے محتاج عوام او ر امدادی کارکنوں کو رقم کے علاوہ بھی کئی مسائل درپیش ہیں ۔ جنیوا میں چند روز قبل متعدد بین الاقوامی تنظیموں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا تھا کہ یمن کو زیادہ سے زیادہ امداد کی ضرورت ہے ۔ ان تنظیموں نے مشترکہ طو ر پر بین الاقوامی برادری سے موجودہ دورکے بد ترین انسانی المیہ کے سیاسی اور معاشی حل کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس وقت یمن کے تقریبا ۲۴؍ ملین افراد کا انحصار امداد پر ہے ۔

یہ اس ملک کی ۸۰؍ فیصد آبادی ہے ۔ جنگ کے چار برس بعد اس ملک کی صورت حا ل تباہ کن ہے ۔ جرمنی کی امدادی تنظیم ’’ ویلٹ ہنگر ہیلفے ‘‘ کے مطابق ملک کا زیادہ تر بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے او راس سے طبی مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں ۔ ۱۴؍ ملین افرادکو بنیادی ضرورتیں میسر نہیں ہیں ۔ اس طرح تقریبا ۱۳؍ ملین افراد صاف پانی او ر سینیٹری کی سہولیات سے محروم ہیں ۔ ۲۰۱۷ء میں تقریبا دس لاکھ افراد ہیضہ سے متاثر ہوئے تھے ۔ جنیوا میں ہونے والے کانفرنس اپنی نوعیت کی تیسری کانفرنس ہے ۔

اس ملک کے لاکھوں ملازمین کئی کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں ۔ امدادی رقوم سے ایسے ملازمین کو کچھ رقم بھی ادا کی جارہی ہے تاکہ وہ اپنے گھروں کا چلا سکیں ۔ امدادی رقوم کے علاوہ اس ملک کا دوسرا بڑا مسئلہ کھانے پینے کی اشیاء کی کمی کا ہے ۔ یمن کے اندرونی مسائل بھی بہت زیادہ ہیں ۔ امدادی تنظیم ’’ ویلٹ ہنگرہیلفے ‘‘ سے منسلک زیمون پوٹ کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو رکرتے ہوئے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں میں امدادی اشیاء پہنچنا انتہائی مشکل کام ہے ۔ جگہ جگہ پولیس ناکہ بندی ہے۔ ایک جگہ سے دوسرے جگہ تک پہنچنے کیلئے کئی طرح کے کاغذات درکار ہوتے ہیں ۔