یلاریڈی یکم / اپریل ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز ) یلاریڈی گندھاری منڈلوں کے جنگلات میں دیسی بندوقوں کو گرج جاری ہے ۔ شکاری ، اسمگلرس ، دیسی ساختہ بندوقوں سے بلاخوف جانوروں کا شکار کر رہے ہیں ۔ اس سے پولیس اور محکمہ صحرا کے عہدیادروں کی عدم دلچسپی کا سلسلہ جاری رہنے کے الزامات ہیں ۔ یلاریڈی جنگلات رینج حدود میں 23510 ہیکڑس پر جنگلات پھیلا ہوا ہے اور اس کے رینج حدود میں لنگم پیٹ ، بلارم کونڈاپور ، یلاریڈی ، ایرہ پہاڑ سیکشن ہیں ۔ گندھاری رینج حدود میں ویلوٹلا ، گندھاری چدمل مدیلی ، سیکشن شامل ہیں ۔ ان جنگلات میں ہزاروں کی تعداد میں مختلف جانور موجود ہیں ۔ ان جانوروں کا کچھ اسمگلرس شکار کرکے ان کا گوشت مواصعات میں فروخت کر رہے ہیں ۔ خاص کر یلاریڈی ، لنگم پیٹ ، گندھاری ، تاڑوائی ، ناگی ریڈی پیٹ اور نظام ساگر منڈلوں میں شکار عروج پر ہے ۔ مختلف مواضعات سے تعلق رکھنے والے شکاری رات کے اوقات جنگلات میں نیل گائے خرگوش ، مور ، جنگل جانور ، پہاڑی بکریاں ، بیل ، ہرن مختلف جانوروں کا آئے دن شکار کر رہے ہے ں۔ رینج حدود کے موٹھا نلامڈگو ، بھوانی پیٹ ، کونڈاپور ، پوتائی پلی ، ونٹرپلی ، گاندھی نگر ، پولکم پیٹ ، برگدا ، مستاپور ، ایکاپلی ، ایاپلی تانڈا ، پرملا سنجن پلی ، آیا پلی مواصعات کے جنگلات میں اور گندھاری رینج حدود کے جنگلات مدیل ، سیتائی پلی ، کنچ مل ، گنڈیویٹ ، ویلوٹلا ، وینکٹاپورہ ، باتاپور ، گجرال ، نیرل ، چدمل ، پتنگل کے مختلف جنگلات میں جنگل کے جانوروں کا شکار کثرت سے ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ ان جنگلات میں ہر روز دیسی بندوقوں کی آوازیں سنائی دینے کی کھیتوں کے کسان بتارہے ہیں ۔ شکار کی وجہ سے جنگل سے جانور غائب ہو رہے ہیں اور متعلقہ عہدیدار عدم دلعسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں ۔ اگر یہ سلسلہ چلتا رہا تو پھر جنگلات کی زینت باقی نہ رہے گی۔ جانوروں کے تحفظ کی خاطر مرکزی حکومت نے 1972 میں قانون عمل میں لایا ۔ جانوروں کا شکار کرنے والوں کو چھ ماہ جیل کی سزا اور 500 روپئے جرمانہ عائد کرنے کا قانون ہے ۔
جانوروں کے شکار اور ان کے گوشت کو غیر قانونی طور پر منتقلی کو روکنے کیلئے منڈل لنگم پیٹ کے مستاپور کے پاس چیکاپورٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ۔ لیکن کوئی فائدہ نہ رہا ۔ جانوروں کے تحفظ کرنے والے عہدیداروں کی لاپرواہی سے حکومت کا مقصد ادھورا رہ گیا ہے ۔ کاماریڈی ، یلاریڈی ، میدک ، مقامات کو جانوروں کا گوشت آسانی کے ساتھ منتقل ہو رہا ہے ۔ مختلف جانوروں کے شکار کیلئے شکاری دیسی ساختہ بندوق کا استعمال کر رہے ہیں ۔ نظام ساگر کے سنگیتم علاقہ سے تعلق رکھنے والا سینو سنگھ ، عرف مہیندر سنگھ کے تعلق سے پولیس کو اطلاع ملی کہ وہ شکاریوں کیلئے دیسی بندوق تیار کرکیدے رہا ہے ۔ لنگم پیٹ کے پرملا سے تعلق رکھنے والا شفیع نامی نوجوان ان دنوں دیسی بندوق کی خاطر ہی قتل کردیا گیا تھا ۔ مہیندر سنگھ نے شفیع سے بندوق دینے کیلئے روپئے لئے اور اسے بندوق نہ دیتے ہوئے اس کا قتل کردیا تھا ۔ مہیندر سنگھ ایک بندوق کیلئے دس ہزار روپئے سے تیرہ ہزار روپئے تک وصول کرتا ہے ۔ شکاری اس سے روپئے ادا کرکے بندوق خریدتے ہیں ۔ یلاریڈی ، لنگم پیٹ ، گندھاری منڈلوں میں تقریباً دس شیسی بندوق ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ متعلقہ عہدیدار اس معاملہ میں سخت رویہ اختیار کرنے اورقتل کیس میں ریمانڈ پر ہے ۔ لیکن اس کی فروخت کردہ بندوقیں ابھی شکاریوں کے پاس ہے جس کو تلاش کرکے باہر لانا پولیس اور محکمہ صحرا کے ذمہ داروں کا کام ہے ورنہ جنگل سے خوبصورت جانوروں کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا ۔