حالیہ ریو اولمپکس کے اتھلیٹس بھی نشانہ بنے ۔ چار گولڈ جیتنے والی امریکی جمناسٹ سائمن بائلز بھی شامل
مانٹریال ، 15 سپٹمبر (سیاست ڈاٹ کام) روس سے تعلق رکھنے والے ہیکرز نے مبینہ طور پر ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) کی چوری شدہ مزید طبی معلومات افشاء کی ہیں۔ جن کھلاڑیوں کے بارے میں معلومات جاری کی گئی ہیں، ان میں ریو اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتنے والے برطانوی سائیکلسٹ سر بریڈلے وگنز اور تین بار ٹور ڈی فرانس ریس جیتنے والے کرس فروم بھی شامل ہیں۔ افشاء کردہ معلومات سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ یہ کھلاڑی کسی غیرقانونی سرگرمی میں ملوث تھے۔ واڈا کا کہنا ہے کہ یہ سائبر حملہ بین الاقوامی سطح پر اینٹی ڈوپنگ سسٹم کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ خود کو’فینسی بیئرز‘ کہلوانے والے گروپ کی جانب سے جاری کی گئی معلومات میں زیادہ تر کھلاڑیوں کو طبی بنیادوں پر غیرقانونی عناصر کے استعمال کی اجازت دینے سے متعلق ہیں۔ واڈا کے ڈائریکٹر اولویئر نگلی کا کہنا ہے کہ ’’واڈا کو یہ احساس ہے کہ یہ مجرمانہ حملہ، جس نے آج لاپرواہی سے 29 کھلاڑیوں کی ذاتی معلومات افشاء کی ہیں، ان کھلاڑیوں کیلئے پریشان کن ہے جنھیں نشانہ بنایا گیا ہے، اور ان تمام کھلاڑیوں کیلئے بھی تشویش کی بات ہے جنھوں نے 2016 اولمپکس میں شرکت کی ہے‘‘۔ اولویئر نگلی نے کہا کہ اس بات میں ’کوئی شک نہیں‘ ہے کہ یہ ہیکنگ واڈا کی جانب سے روس کے سرکاری سطح پر بدعنوانی کی رپورٹ اور روسی حکومت سے اس کو روکنے کی درخواست کے بدلے کے طور پر کی گئی ہے۔ روسی حکام اس معاملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہیں۔ روسی حکومت کے ایک ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یہ بات ’ناقابلِ تصور‘ ہے کہ اس ہیکنگ کے پیچھے روسی خفیہ اداروں کا ہاتھ ہے۔ روس کی ٹریک اینڈ فیلڈ ٹیم کو مبینہ طور پر ریاست کی پشت پناہی سے چلنے والے ڈوپنگ پروگرام کی وجہ سے ریو اولمپکس میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں اس کے تمام اتھلیٹس کو اس وقت جاری پیرالمپکس میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہیکروں نے اس مخصوص ریکارڈ تک رسائی حاصل کی ہے جس میں طبی مقاصد کی غرض سے استثنائی طور پر ممنوع ادویات استعمال کرنے والے کھلاڑیوں کے نام درج تھے۔ افشاء ہونے والی معلومات دس امریکی، پانچ برطانوی، پانچ جرمن اور ڈنمارک، روس، پولینڈ، جمہوریہ چیک اور رومانیہ کے ایک، ایک کھلاڑی سے متعلق ہیں۔ اس سے قبل امریکی کھلاڑیوں کی ذاتی معلومات افشاء کی گئی تھیں جن میں جمناسٹک مقابلوں میں کئی طلائی تمغے حاصل کرنے والی سائمن بائلز ، ٹینس اسٹار بہنیں سرینا اور وینس ولیمز بھی شامل ہیں۔ ’فینسی بیئرز‘ نامی گروپ نے واڈا کا ڈاٹا بیس ہیک کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس واقعے کے بعد بائلز نے کہا ہے کہ وہ اے ڈی ایچ ڈی بیماری کے علاج کیلئے خاصے عرصے سے دوا لے رہی ہیں۔ ہیکروں کی تنظیم نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دماغ کو تقویت دینے والی دوا غیرقانونی طریقے سے استعمال کر رہی ہیں۔ تاہم بائلز کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہمیشہ قواعد و ضوابط کی پاسداری کی ہے۔ یو ایس اے جمناسٹکس نے بھی ایک بیان میں کہا کہ ریو اولمپکس میں چار گولڈ میڈلز جیتنے والی بائلز نے واڈا سے ادویات استعمال کرنے کی اجازت لے رکھی ہے۔ دوسری جانب فینسی بیئرز کا کہنا ہے کہ یہ استثنا دراصل ڈوپنگ کا کھلا اجازت نامہ ہے۔ ریکارڈ کے مطابق سائیکلسٹ وگنز کو دو ممنوعہ ادویات 2008ء اور 2013ء کے درمیان کئی مواقع پر استعمال کی اجازت دی گئی تھی جن میں سے ایک بار 2011ء کے ٹور ڈی فرانس اور 2013ء میں گرو ڈی اٹالیہ کے دوران بھی شامل تھی۔ اسناد کے مطابق ان میں سے ایک دوا ’ٹریمسینولون ایسٹونائڈ‘ پولن الرجی کیلئے استعمال کی گئی تھی۔ فروم کو ایک ممنوعہ قوت بخش دوا ’پروڈنیسولون‘ 2013ء اور 2014ء کے درمیان استعمال کی اجازت دی گئی جس میں 2013ء کی ٹور آف رومانڈی ریس کے دوران استعمال کی اجازت بھی شامل تھی۔