ہیرالڈ ہاؤس خالی کرنے کا حکم

نئی دہلی-کانگریس کوجمعرات کو اس وقت سخت دھچکا لگا ،جب دہلی ہائی کورٹ نے مقامی ہیرالڈ ہاؤس کو دوہفتہ کے اندر خالی کرنے کا حکم دیاہے ۔ جسٹس سنیل گوڑ نے کانگریس کے اخبار نیشنل ہیرالڈ کے پبلشر ایسوسی ایٹیڈ جرنلس لمیٹڈ (اے جے ایل )کودوہفتے کے اندر ہیرالڈ ہاؤس کو خالی کرنے کو کہاہے ۔

ہیرالڈ ہاؤس نئی دہلی کے بہادر شاہ ظفرمارگ کے پریس ایریا میں واقع ہے ۔واضح رہے کہ مرکزی شہری وزارت نے نے آئی ٹی او واقع ہیرالڈ ہاؤس کو 30اکتوبر کو خالی کرنے کاحکم دیاتھا ،جس کے خلاف اے جے ایل نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیاتھا۔لینڈ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس نے ہیرالڈ کے 56سال پہلے کے پٹہ کو منسوخ کردیاتھا۔

اس معاملہ کی سماعت کے دوران حکومت کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے دلیل دی تھی کہ اس عمارت سے 2008کے بعد سے کسی اخبارکی اشاعت نہیں ہورہی ہے ۔

محترمہ مہتہ نے کہاکہ 2016میں جب عمارت کے معائنہ کرکے نوٹس جاری کیاگیاتھا تب نیشنل ہیرالڈ کی دوبارہ اشاعت شروع کی گئی تھی۔

عدالت نے ہیرالڈ ہاؤس کو دوہفتہ کے اندر خالی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ اگر مقررہ وقت پر عمارت خالی نہیں کی گئی تو کارروائی کی جائیگی ۔ہائی کورٹ نے لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے ہیرالڈ ہاؤس کا پٹہ منسوخ کرنے کے فیصلے کو رد کرنے سے بھی انکار کردیا۔

اس سے پہلے حکومت کے حکم کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے 22نومبرکو فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔

مسٹر مہتہ نے اپنی دلیل میں کہاتھا کہ اس معاملہ میں انڈین ایکسپریس بلڈنگ سے متعلق حکم کو اس طرح سے جوڑا گیا ،وہ غلط تھا۔سرکاری املاک کو جس مقصدسے دیا گیاتھا ہیرالڈ ہاؤس میں وہ کام کئی برسوں سے کیا ہی نہیں جارہاتھا۔انھوں نے اس دلیل کو بھی غلط بتایاکہ نہرو کی وراثت کو ختم کرنے کی کوشش سے یہ سب کیاگیاہے ۔ہیرالڈ ہاؤس کا پٹہ منسوخ کرنے سے پہلے کئی بار نوٹس جاری کیے گئے تھے ۔

مرکزی حکومت نے پٹہ کو رد کرنے کے حکم میں پٹہ کی شرائط کی خلاف ورزی کا حوالہ دیاتھا ۔حکم میں کہاگیا تھا کہ ہیرالڈ ہاؤس کو 15نومبر تک خالی کردیاجائے ۔

حکومت کے اس حکم کے خلاف اے جے ایل نے 12نومبر کو عرضی دائر کی تھی ۔ مسٹر مہتہ نے کہاکہ اے جے ایل کو اخبار کی اشاعت کے لیے ہیرالڈ ہاؤس کی زمین الاٹ کی گئی تھی۔

انھوں نے عدالت کو بتایاکہ 2008سے 2016تک کے درمیان اخبار کی اشاعت بند کردی گئی تھی اور عمارت کی تین منزلیں کرائے پر دے دی گئی تھیں ۔

کرایہ سے 15کروڑ روپئے کی آمدنی ہورہی تھی ۔

سرکاری حکم میں عمارت کو کرائے پر دینے کو پٹہ کی شرائط کی خلاف ورزی قراردیتے ہوئے خالی کرنے کا حکم دیاگیاتھا۔

اے جے ایل کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے اپنی دلیل میں کہاتھا کہ حکومت کی طرف سے پہلا نوٹس ستمبر 2016میں دیاگیاتھا اور دوسرا اکتوبر 2018میں ۔

جسٹس گوڑ نے اپنے حکم میں کہاکہ اے جے ایل کو ہیرالڈ ہاؤس پبلک پریمسز قانون 1971کے تحت دوہفتہ کے اندر خالی کرناہوگا ۔