ہند۔ پاک خفیہ بات چیت جاری

کامیابی انتخابات کے بعد ہی متوقع، پاکستان منموہن سنگھ کے دورہ کا خواہشمند : سرتاج عزیز
اسلام آباد ، 4 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان کے ساتھ کشمیر، سرکریک اور سیاچن مسائل پر خفیہ بات چیت جاری ہے، وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز نے آج یہ بات کہی۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ان مسئلوں پر کوئی کامیابی یا مثبت تبدیلی کی توقع ہندوستان میں انتخابات کے بعد ہی کی جاسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی ’’حد درجہ نوعیت کی سعی‘‘ ہے کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے جائیں۔ عزیز نے سرکاری ریڈیو پاکستان کو بتایا کہ اگرچہ جامع مذاکرات کو ہندوستان میں انتخابات کے سبب تاخیر کا سامنا ہو رہا ہے لیکن تجارت، توانائی اور ویزا کے شعبوں میں بعض گروپس ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اب جبکہ ہندوستان انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے، لائین آف کنٹرول (خط قبضہ) پر امن اور بات چیت کا تسلسل ضروری ہے تاکہ باہمی تعلقات میں کسی کشیدگی کو ٹالا جاسکے۔ مسئلہ کشمیر کے تعلق سے پوچھنے پر عزیز نے کہا کہ یہ نہایت اہم مسئلہ ہے اور اس کی یکسوئی پاکستان ۔ ہندوستان روابط میں بہتری کیلئے ناگزیر ہے۔ عزیز نے کہا، ’’ہندوستان کے ساتھ کشمیر ، سرکریک اور سیاچن کے مسئلوں پر ’بیک چیانل‘ بات چیت جاری ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ کئی ممالک نے ان دونوں ملکوں کے درمیان امن کی اہمیت کو جانا ہے اور ’’اب کشمیر تنازعہ میں دلچسپی دکھا رہے ہیں‘‘۔ ایک اور سوال پر عزیز نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب منموہن سنگھ کو دورۂ پاکستان کیلئے دعوت دی ہے۔ انھوں نے کہا، ’’اگرچہ اُن کے دورہ کا امکان کم ہے لیکن اگر وہ اگلے چند ہفتوں میں اسلام آباد کے دورے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم بے شک اُن کا استقبال کریں گے‘‘۔

پاکستان نے اپنے سابق معتمد خارجہ شہریار خان کو خفیہ بات چیت کیلئے ذمہ داری تفویض کی ہے۔ اُن کے ہندوستانی ہم منصب ہندوستان کے سابق قاصد برائے پاکستان ایس کے لامبا ہیں۔ وزیراعظم ڈاکٹر سنگھ نے لامبا کو مئی کے انتخابات میں نواز شریف کی کامیابی کے فوری بعد اپنی نیک خواہشات گوش گزار کرنے کیلئے بھیجا تھا۔ بعدازاں جولائی میں شہریار ہندوستان آئے اور ڈاکٹر سنگھ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کئے۔ لامبا اور شہریار کی صرف دبئی میں ملاقات ہی عوام کے علم میں آئی، جس کے بعد گزشتہ سال ستمبر میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سیشن کے موقع پر دونوں وزرائے اعظم کی میٹنگ کا پروگرام ترتیب دیا گیا تھا۔ ذرائع پہلے بھی کہتے آئے ہیں کہ ایل او سی پر فائربندی کی خلاف ورزیوں میں شدت کے پیش نظر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو گھٹانے کیلئے خفیہ بات چیت چل رہی ہے۔ پاکستان جامع مذاکرات کے احیاء کا خواہاں ہے، جو گزشتہ سال جنوری میں ہندوستانی سپاہی کی بہیمانہ ہلاکت کے بعد سے معطل ہے۔