ہند۔ پاک امن کے فروغ کیلئے 21 ویں صدی کی مہم

دوحہ۔ 20؍جولائی (سیاست ڈاٹ کام)۔ 17 ممالک کے 20 ہزار میل کا فاصلہ بذریعہ کار طئے کرنا کوئی آسان کام نہیں لیکن اسٹار ملک نے ہند۔ پاک دوستی اور امن کو فروغ دینے کی اپنی مہم میں یہ ایک کارنامہ انجام دیا ہے۔ سوئٹزرلینڈ کی بیل ہوٹل دوحہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ 12 دسمبر 2012ء کو 12 بجکر 12 منٹ 12 سکنڈ پر لندن سے روانہ ہوئے تھے اور ان کا مقصد ہند ۔ پاک دوستی اور امن کو فروغ دینا تھا۔ لندن ان کے سفر کی پہلی منزل تھا۔ انہوں نے 13 ممالک برطانیہ، بلجیم، پولینڈ، جرمنی، فرانس، ڈنمارک، سوئیڈن، سوئٹزرلینڈ، آسٹریا، لکژمبرگ، ناروے، اٹلی اور اسپین کا مسلسل 54 دن سفر کرتے ہوئے ہندوستانی اور پاکستانی نژاد شہریوں سے تبادلہ خیال کیا۔

وہ جس ملک میں بھی گئے انہوں نے ہندوستانی اور پاکستانی برادری کے خیالات نوٹ کئے۔ قطر 21 ویں صدی کے اس سفر کی 17 ویں منزل ہے جس کے 65 سے زیادہ شہروں کا وہ سفر کریں گے۔ مشرق وسطیٰ کے دورہ کی دوسری منزل دوحہ ہے۔ وہ خلیجی تعاون کونسل کے 6 رکن ممالک کا دورہ کریں گے۔ قطر کے بارے میں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت اچھا تجربہ ہے۔ یہ ان کا پہلا دورۂ قطر ہے۔ یہ ملک انہیں بہت حسین نظر آیا۔ ہندوستان اور پاکستان کی برادریاں ان کے سفر میں مدد گار رہیں۔ وہ ان کی خوش قسمتی کے لئے دعا گو ہیں۔ اپنے سفر کے دوران انہوں نے پاکستانیوں، ہندوستانیوں اور سفارتخانوں کے ساتھ ملاقاتوں اور تاریخی عمارتوں کے دوروں پر توجہ مرکوز کی۔ 2007ء میں ملک کی زندگی میں ایک ڈرامائی موڑ آیا جبکہ انہیں ایک کمیاب آنکھوں کی بیماری کیرا تاکونس ہونے کی تشخیص کی گئی۔ انہیں صحت یاب ہونے میں 8 مہینے لگے جس کے دوران انہوں نے اپنے امن دورہ کا منصوبہ بنایا۔ ایک دن جب وہ ریڈیو پروگرام سن رہے تھے تو انہوں نے ایک ہندوستانی خاتون کو ہند ۔ پاک تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے سنا، اس نے کہا کہ اس کے والدین کی ملاقات لندن میں ہوئی تھی۔

ملک نے کہا کہ اس کی کہانی سن کر وہ بہت متاثر ہوئے۔ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان 65 سال سے پرانی کشیدگی جاری ہے اور بعض واقعات سے ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ اس لئے انہوں نے اپنے طور پر کچھ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ لندن کی ایک کمپنی میں ڈرائیور کی حیثیت سے نوکری کرتے تھے۔ اس لئے انہوں نے امن مہم کار کے ذریعہ سفر کرتے ہوئے شروع کرنے کا فیصلہ کیا ۔ مشرق وسطی کے دورہ کے بعد وہ برطانیہ واپس آئیں گے اور مشرق وسطی پر ایک فلم بنائیں گے۔ اس کے بعد وہ اپنے دوسرے دورے میں پاکستان اور ہندوستان میں سفر کریں گے اور سفر کے اختتام پر اپنی کار نیلام کرکے اس کی قیمت بطور عطیہ دے دیں گے۔ اسی قسم کے پیغامات پاکستانی اہم شخصیات کو امن اور دوستی کی اپیل کے ساتھ پیش کریں گے۔