ہند۔پاک تجارت ہی خطے میں خوشحالی کا ضامن

اسلام آباد۔8 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) ادارہ جاتی اصلاحات سے متعلق وزیر اعظم پاکستان کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 37 ارب ڈالر کی دو طرفہ تجارت کے امکانات ہیں، جو دونوں ملکوں کیلئے مشترکہ خوشحالی لانے اور خطے میں نابرابری کو کم کرنے میں طاقتور انجن ثابت ہوسکتے ہیں۔ پاکستانی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر عشرت حسین نے ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی چیوٹ کی طرف سے منعقدہ 21 ویں چہار روزہ پائیدار ترقیاتی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ دو طرفہ تعلقات پر بات کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر نے دونوں ملکوں کے درمیان بارٹر سسٹم کی اصلاح ہونے سے صارفین اور صنعتکاروں کی حالت بدلنے کا اشارہ دیا۔ پاکستانی مشیر نے کہا کہ ہم چوتھے صنعتی انقلاب کے دور میں داخل ہونے جارہے ہیں، اس لئے ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے کی زیادہ ضرورت ہے ، بصورت دیگر ہم اس کے امکانات کا فائدہ لینے سے پیچھے رہ جائیں گے ۔ آج ہمیں سروس اور زراعت کے سیکٹر میں محنت و روزگار کیلئے سرمایہ کاری کرنے کا چیلنج درپیش ہے اور اس کیلئے ہمیں انسانی وسائل کی ترقی میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جنس، آمدنی اور سماجی معیار پر مبنی نابرابری اور غربت کی وجہ سے علاقائی ممالک کی ترقی اور اقتصادی نمو میں اثر انداز ہورہی ہے ۔ اس ضمن میں انہوں نے تعلیمی معیار میں سدھار لانے پر زور دیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی لیڈر شیری رحمن اس موقع پر کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے سامنے کشمیر سمیت تمام متنازعہ مسائل کے حل کیلئے بات چیت کے سوا کوئی متبادل نہیں ہے۔ ہندوستان کے ساتھ امن مذاکرات پر پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کرتار پور کے ویزا فری کوریڈور کھلنے سے دونوں ممالک کے درمیا ن سیاسی اختلافات کے باوجود خطے میں امن و استحکام آنے کی امید ہے ۔ ہمیں علاقائی تعاون کے امکانات کو کارآمد بنانے کیلئے امن کا ماحول بنانا چاہئے ۔ ترقی اسی وقت پائیدار ہوگی جب اس میں مقامی آبادی اور سماج کے کمزور طبقے کو جگہ ملے گی۔ پاکستان مسلم لیگ(نواز) کے لیڈر احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ڈیجیٹل انقلاب کے عہد میں جی رہے ہیں، جہاں مصنوعی انٹلیجنس سے دنیا کے مستقل کی تشکیل نو کی جارہی ہے۔ اس عہدے میں جب ہر سطح پر نابرابری تشویشناک سطح پر بڑھ رہی ہے ، ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ نابرابریوں کے خلاف لڑنے کیلئے سماج کے ہرفرد کو اطلاعاتی و مواصلاتی ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہو۔