ہند۔نیوزی لینڈ آج چوتھا ونڈے

ہیملٹن ۔ 27 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) گزشتہ میچوں میں شکست کی راہ پر پہنچ کر میچ ٹائی کرانے والی ہندوستانی ٹیم کا ارادہ منگل کے روز نیوزی لینڈ کو چوتھے ونڈے میچ میں شکست دے کر سیریز میں بنے رہنے اور پہلی کامیابی حاصل کرنا ہوگا اور کسی بھی حال اب ہندوستان کو مابقی دونوں میچ جیتنے ہوں گے۔ نیوزی لینڈ نے ابتدائی دو میچ جیت کر سیریز میں 2-0 سے سبقت حاصل کرلی ہے جبکہ آکلینڈ میں تیسرا میچ آخری گیند پر ٹائی ہوگیا تھا ۔ اگرچہ ہندوستان اب سیریز نہیں جیت سکتا تاہم آخری دونوں میچ جیت کر برابری کر کے اپنی درجہ بندی میں نمبر ون پر برقرار رہ سکتا ہے ۔ حالانکہ اس کیلئے سائیڈن پارک میں ہونے والا چوتھا اور ولنگٹن میں پانچواں ونڈے جیتنا ہوگا ۔ ہندوستان کیلئے پریشانی کی وجہ بولنگ رہی ہے۔ حالانکہ بیٹسمینوں نے پہلے دو ونڈے میں جدوجہد کے ساتھ مظاہرہ کیا اور تیسرا ونڈے ٹائی کرانے میں کامیاب رہے۔ تیسرے ونڈے میں 315 رنز کا تعاقب کرتے ہوئے رویندر جڈیجہ نے ہندوستان کو کرشماتی کامیابی کے قریب پہنچادیا لیکن میچ ٹائی ہوگیا۔ جڈیجہ نے کیوی بولنگ کی دھلائی کرتے ہوئے 45 گیند میں ناٹ آوٹ 66 رنز بنائے اور اشون نے ان کا بخوبی ساتھ نبھاتے ہوئے 46 گیند میں 65 رنز بنائے۔ سیریز کی ایک اور خاصیت یہ رہی ہے کہ ہندوستانی کپتان مہیندر سنگھ دھونی نے تینوں میچ میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ جنوبی افریقہ میں دھونی نے پہلے دو ونڈے میں ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا اور دونوں میچ ہار گئے۔ اس سے پہلے آسٹریلیا کے خلاف رانچی اور ناگپور میچ اور ویسٹ انڈیز کے خلاف کانپور ونڈے میں بھی دھونی نے ایسا ہی طریقہ کار اختیار کیا تھا ۔ آخری مرتبہ ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ جنوری 2013 میں انگلینڈ کے خلاف کوچی میں کیا تھا ۔ اس کے بعد سے کھیلے گئے 18 ونڈے میچوں میں ہندوستان نے ٹاس جیت کر ہمیشہ فیلڈنگ کو ہی ترجیح دی۔ پچھلی بار ہندوستان نے بیرونی سرزمین پر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ اگست 2012 میں سری لنکا کے خلاف پلیکل میں کیا تھا۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ نے ٹاس جیتنے میں عموماً بیٹنگ کا ہی انتخاب کیا ہے اور کل بھی حالات کم و بیش ایسے ہی رہنے کے امکانات ہیں۔

چونکہ پچ کافی دھیمی ہے۔ نیوزی لینڈ ایک بار پھر ٹاس جیت کر بیٹنگ کا انتخاب کرتے ہوئے ایک بڑا اسکور کھڑا کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہندوستان نے بھی ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ وہ ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کی حکمت عملی میں کوئی تبدیلی کرے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ ہندوستانی ٹیم کا خیال ہے کہ ہدف کا تعاقب کرنے کا دباؤ برداشت کرنا آسان ہوتا ہے۔ نیپئر میں پہلے ونڈے کے بعد ویراٹ کوہلی کے بیان سے یہ واضح ہوگیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہدف کا تعاقب کرنے سے تجزیہ آسان ہوجاتا ہے۔ جنوری 2011 کے بعد سے آکلینڈ میں ٹائی ہوئے تیسرے ونڈے تک ہندوستان نے 30 ونڈے میں ٹاس جیت کر فیلڈنگ کیا فیصلہ کیا اور ان میں سے 18 میچ جیتے جبکہ ایک میچ بے نتیجہ رہا۔ ہندوستانی بیٹنگ کی ترتیب اس سیریز میں اکائی کی صورت میں اچھا مظاہرہ نہیں کرسکا ہے۔ اوپننگ بیٹسمینوں نے ٹیم کو اچھی شروعات نہیں دے سکے۔ خاص کر روہت شرما پچھلے دنوں ونڈے میں ناکام رہے جبکہ اننکیا راہنے ابھی چوتھے نمبر پر کامیاب نہیں ہوسکے جبکہ سریش رائنا مسلسل غیر ذمہ دارانہ شارٹس کھیل کر اپنی وکٹ گنواتے رہے ہیں۔

کوہلی اور دھونی ہی اس سیریز میں رنز بناسکے ہیں۔ نیوزی لینڈ میں تینوں ونڈے میں میچ کے نتائج نسبتاً کم رنوں سے شکست ہوئی ہے۔ نیپئر میں ہندوستان 19 رنز سے شکست سے دوچار ہوا، کوہلی اور دھونی اور جڈیجہ جلد ہی وکٹ گنوا بیٹھے تھے۔ راحت کی بات یہ ہے کہ ہندوستان ابھی بھی سیریز میں بنا ہوا ہے اور نیوزی لینڈ کے کپتان میک کلم کیلئے یہ تشویش کی بات ہوگی کہ ان کی ٹیم پہلے بیٹنگ کی عادی ہوچکی ہے جس میں پہلے 30 اوور تک وکٹ بچاکر کھیلنا اور ڈیتھ اوورس میں دھاوا بولنے کی حکمت عملی پہلے دو میچوں میں کامیاب رہی لیکن تیسرے ونڈے میں یہ حکمت عملی بہت حد تک ناکام ثابت ہوئی۔ تیسرے ونڈے میں ہندوستان کے پانچ وکٹ 146 رنز پر گرنے کے باوجود کیوی ٹیم کامیابی حاصل نہیں کرپائی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کل جاریہ سیریز میں کیا صورتحال رہے گی۔