’’ہندی کی لازمی تعلیم‘‘ کی شق سے مرکزی حکومت دستبردار

کروناندھی کے یوم پیدائش پر ٹامل زبان کے ہر قیمت پر تحفظ کا ڈی ایم کے پارٹی کا عزم

چینائی۔3 جون (سیاست ڈاٹ کام) دوشنبہ کو ہندی زبان کی تعلیم لازمی قرار دینے کی متنازعہ شق کو مرکز کی جانب سے کالعدم قرار دینے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈی ایم کے کے قائد اسٹالن نے کہا کہ پارٹی کے سرپرست ایم کروناندھی نے زندگی بھر ہندی کے تسلط کی مخالفت کی تھی اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے جو اپنے پیچھے ہندی کی مخالفت ورثے چھوڑی تھی وہ کامیاب رہی۔ دو شنبہ کو نظرثانی شدہ تعلیمی پالیسی کے مسودہ کو جاری کیا گیا جس میں کہیں بھی اس کا تذکرہ نہیں کیا گیا کہ ہندی کی تعلیم لازمی ہے۔ ترقی انسانی وسائل کی وزارت کے ایک پیانل نے یہ متنازعہ سفارش کی تھی کہ غیر ہندی ریاستوں میں ہندی کی تعلیم و تدریس دی جائے۔ ڈی ایم کے کے صدر ایم اے اسٹالن نے ضلعی سکریٹریز، ارکان پارلیمان اور ارکان اسمبلی کے ایک اجلاس کی صدارت کرنے کے بعد کہا کہ ایسے وقت جبکہ ہم آنجہانی قائد کالینگار کروناندھی کا یوم پیدائش منارہے ہیں مرکزی حکومت نے ہندی کو ایک ضروری مضمون کی حیثیت سے نصاب سے نکال دیا ہے جس سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کروناندھی زندہ ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہم کو اپنی مادری زبان ٹامل کی ہمیشہ حفاظت کرنی چاہئے اور ہندی کے ’’چودھرانہ تسلط‘‘ کو توڑا جائے۔ انہوں نے کہاکہ ڈی ایم کے آج کروناندھی کا 95 واں یوم پیدائش منارہی ہے۔ کروناندھی کا دیہانت گزشتہ سال اگست میں ہوا تھا۔ پارٹی کے اجلاس سے چند گھنٹہ قبل انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی جمہوری انداز میں جو بھی وسائل دستیاب ہوں گے ان سے اس فیصلے کے خلاف جدوجہد کرے گی جس سے ذولسانی فارمولہ کو خطرہ پیدا ہوںجائے گا۔ ٹامل ناڈو میں 5 دہائیوں سے دو لسانی فارمولہ نافذ ہے اس اجلاس میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں کہا گیا کہ ’’یہ اجلاس صاف اور واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ ڈی ایم کے جمہوری انداز میں دستیاب ذرائع سے ٹامل ناڈو میں دو لسانی فارمولہ کے نفاذ کو لاحق خطرے کے خلاف جدوجہد کرے گی۔ اس اجلاس نے بی جے پی کی قیادت میں مرکز میں قائم حکومت کو بھی انتباہ دے دیا کہ وہ ٹامل عوام کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش نہ کرے۔