ممبئی۔3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شیوسینا نے چہارشنبہ کے دن کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ ’’ہندودہشت گردی‘‘ اپنے دور حکومت میں استعمال کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے پاکستان کے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ہندوستان کی سرزمین پر اپنی کارروائیاں کریں۔ انہوں نے سابق چیف منسٹرس جموں و کشمیر محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ پر دستور کی دفعہ 35A کے بارے میں موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی آوازیں کچلی نہیں گئیں تو یہ سرحدی ریاست انتشار اور عدم استحکام کی گرفت میں رہے گی۔ سینا کے تبصرے بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے مرکز میں حکومت کے دوران منظر عام پر آئے ہیں۔ جبکہ دو دن قبل وزیراعظم نریندر مودی نے کانگریس کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ امن پسند ہندوئوں کو انہیں دہشت گردی سے مربوط کرتے ہوئے ان کی توہین کررہے ہیں۔ لفظ ’’بھگوا دہشت گردی‘‘ یا ’’ہندو دہشت گردی‘‘ کانگریس نے پھیلائے ہیں جبکہ وہ مرکز میں برسر اقتدار تھی۔ اس الزام کے علاوہ جھوٹے مقدمات بھی ہندوئوں کے خلاف سمجھوتہ ٹرین بم دھماکے اور مالے گائوں بم دھماکے مقدمات میں دائر کئے گئے۔ شیوسینا نے اپنی پارٹی کے ترجمان سامنا کے ایک اداریہ میں تحریر کیا کہ سوامی اسیمانند کے ساتھ سمجھوتہ دھماکہ مقدمہ میں بہت زیادہ ناانصافی کی گئی۔ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر اور لفٹننٹ کرنل پرساد پروہت دونوں کو مالے گائوں دھماکے مقدمہ میں ملزم قرار دیا گیا۔ ہندو دہشت گردی کی اصطلاح کے پھیلائو کی حوصلہ افزائی سے پاکستانی دہشت گردوں کے حوصلے میں اضافہ ہوا۔ پاکستانیوں نے اپنی کارروائیوں کا ہندو انتہاپسندوں کو ذمہ دار قرار دیا۔ انہیں اتنی جرأت آگئی کہ وہ سوامی اسیمانند کو بے قصور قرار دے رہے تھے۔ مراٹھی روزنامے کے اداریہ میں کہا گیا ہے کہ مودی واردھا اپنے انتخابی جلسہ کے دوران کانگریس کو دنیا بھر کے ہندو مذہب کے پیروئوں کو بدنام کرنے کی کانگریس کو ذمہ دار قار دے چکے ہیں۔ کانگریس نے کہا ہے کہ ہندوئوں کو 5 ہزار سال سے دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی رہی ہے۔ ادھو ٹھاکرے زیر قیادت شیوسینا نے کہا کہ اس کے لیے آواز اٹھاتے ہوئے مودی اور بی جے پی نے ثابت کردیا ہے کہ ’’ہندوتوا علیحدگی پسند‘‘ سیاست میں ملوث نہیں ہوسکتی۔ کانگریس پر دہشت گردی کی ذمہ داری اداریہ میں عائد کی گئی ہے۔