’ہندو خطرے میں ہے‘یہ کسی سیاسی نعرے سے ہٹ کر کچھ نہیں ہے۔ ویڈیو

ہندوستان میں کئی سو سالوں تک مغل حکمرانوں نے حکومت کی پھر اس کے بعد انگریزوں کا دور چلا مگر اس ملک کی اکثریت(ہندو)طبقات کو کبھی خطرات درپیش نہیں آرہے اور ہم سمجھتے ہیں جس قدر اس دور میں ہندو سماج کے لوگ آزاد اور خو د مختار تھے وہ آج نہیں ہیں۔

عالیشان منادر کی تعمیر مسلم حکمرانوں نے کی تھی ہر طرح کی مذہبی آزاد انہیں تھی اور یہ سلسلہ آزادی کے بعد بھی چلتا رہاہے اور آزاد ہندوستان میں کانگریس کے اقتدار میں آنے کے بعد تقریبا60سالوں میں بھی کبھی ہندو خطرے میں نہیں رہا مگر اچانک پچھلے چار سالوں میں ایسا کیا ہوگیا کہ بھارت کے ہندوؤں کو خطرات پیش آنے لگے۔

ائے دن ٹیلی ویثرن چیانلوں پر سیاسی پلیٹ فارم پر اعلانیہ طور پر یہ کہاجاتا ہے کہ ہندو خطرے میں ہے مگر اس کی وجہہ نہیں بتائی جاتی ۔ ہزاروں سالو ں میں کبھی ہندوؤں کو خطرہ پیش نہیں آیا او راچانک اس قسم کے اعلانات تشویش کی وجہہ بن جاتے ہیں۔

دراصل یہ ہندؤوں کو خطرہ نہیں رہتا بلکہ ان سیاسی پارٹیوں کو خطرہ ہے جو ہندوؤں کو اپنا ووٹ بینک مانتے ہیں اور ہندو ووٹ پولرائزشن کی خاطر اس طرح کے بیان بازی کرتے ہیں تاکہ ہندوؤں کو متحد کرکے اپنی سیاسی روٹیاں سیکھنے کاکام کریں۔

نہ ہندو خطرے میں ہے اور نہ مسلمان خطرے میں بلکہ ہندوستان خطرے میں ہے۔ہزاروں کروڑ کے اسکام‘ عوام سے کئے گئے وعدوں کی عدم تکمیل‘ سب کا ساتھ سب کا وکاس کو نعرے کو فراموش کردینا۔

ہر سال ایک کروڑ ملازمتوں کی فراہمی کا وعدہ نظر انداز کردیاجانا ‘ جی ڈی پی میں گرواٹ‘ مہنگائی میں اضافہ‘ پھر اس پر ستم ظریفی دفاعی معاملات میں بدعنوانیوں کے واقعات کا منظرعام پر آنا ۔

یہ ایسی وجوہات ہیں جس کی پردہ پوشی فرقہ پرستی کی بنیاد پر اقتدار میں آنے والی سیاسی جماعتوں کے لئے ضروری ہوجاتی ہے ۔ لہذا وہ ’ہندو خطرے میں ہے‘ کا نعرہ لگانے لگتے ہیں۔