ہندو آفیسر کی آر ایس ایس ذہنیت آشکار

بین مذہب جوڑے کیساتھ بدسلوکی، دوبارہ ہندو مذہب قبول کرنے پر زور
لکھنؤ 21 جون (سیاست ڈاٹ کام) لکھنؤ میں پاسپورٹ عہدیدار نے بین مذہب جوڑے کو شرمندہ کرتے ہوئے ہندو لڑکی کے شوہر کو ’’ہندومت‘‘ قبول کرنے پر ہی ’’تجدید‘‘ کے لئے شرط رکھی۔ تنوی سیٹھ، جوکہ محمد انس صدیقی کی ہندو بیوی ہے جس سے اُنھوں نے 2007 ء میں شادی کی تھی، پاسپورٹ آفس کے کاؤنٹر پر آفیسر وکاس مشرا نے بُری طرح شرمندہ کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 جون کو تنوی اور اس کے شوہر صدیقی نے پاسپورٹ سیوا کیندرا پہنچے جو رتن اسکوائر پر واقع ہے۔ لیکن نہ صرف مشرا نے درخواست مسترد کردی بلکہ صدیقی کے مسلم ہونے پر ان کی تذلیل و تحقیر کی اور تنوی کو حکم دیا کہ وہ انس سے شادی توڑ دے اور کسی ہندو لڑکے سے دوبارہ شادی کرے۔ مشرا نے اس کو کہاکہ ’’آپ کے ساتھ تو مسئلہ ہے۔ آپ نے مسلم سے شادی کی ہے تو آپ کا نام ’’تنوی سیٹھ‘‘ کیسے ہوسکتا ہے؟ صدیقی نے کہاکہ اس تذلیل و تحقیر پر میری بیوی تنوی کی آنکھوں میں آنسو اُمڈ آئے جس کے بعد اس نے ایڈیشنل پاسپورٹ آفیسر کے پاس بھیجا جس نے صدیقی کو مشورہ دیا کہ وہ جمعرات کو گومتی نگر کی مین برانچ پر جائیں۔

مشرا نے اپنی بدسلوکی اور بدتمیزی کے دوران کہاکہ تمام دستاویزات کو نام کی تبدیلی کے ساتھ درست کرکے آئیں، تب ہی پاسپورٹ تجدید ہوسکتا ہے۔ صدیقی نے ’’نیوز 18‘‘ کو یہ تمام تفصیلات بتائیں۔ تنوی نے بعدازاں وزیر خارجہ سشما سوراج کو ’’ٹوئٹس‘‘ کے ذریعہ اپنی اور اپنے شوہر کی تذلیل و تحقیر کی تفصیلات بتائیں۔ واضح رہے کہ یہ جوڑا کوئی اَن پڑھ یا معمولی کام کرنے والا نہیں بلکہ نویڈا میں ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتے ہیں اور 6 سالہ دختر کے باعزت والدین ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لکھنؤ کی تنوی سیٹھ نے اپنے شوہر انس صدیقی کے ہمراہ بیرون ملک جانے کے لئے گزشتہ روز پاسپورٹ بنوانے کی غرض سے فارم کی خانہ پُری کے بعد داخل کیا۔ دوسرے دن پاسپورٹ آفس سے انٹرویو کیلئے طلب کیا گیا۔ وہاں تنوی سے سوال کیا گیا کہ آپ کے ساتھ تو بڑا مسئلہ ہے، آپ نے مسلم سے شادی کی ہے تو آپ کا نام تنوی سیٹھ کیسے ہوسکتا ہے؟ لہذا آپ نام تبدیل کرائیں۔ آفس کا ملازم وکاس مشرا نے کہاکہ آپ اپنا مذہب تبدیل کریں۔ بعدازاں معاملہ رفع دفع ہونے کے بعد تنوی کی فائیل اسسٹنٹ پاسپورٹ آفیسر کو بھیج دی ۔ واضح ہوکہ تنوی سیٹھ نے 2007 ء میں انس صدیقی سے پسند کی شادی کی تھی۔