ہندوستان کے نئے ای کامرس قوانین رجعت پسندانہ

آن لائن ریٹیل تجارت پر منفی اثرات، صارفین کیلئے بھی نقصان دہ ، امریکی ۔ ہندوستانی اسٹراٹیجک پارٹنرشپ فورم کا سروے
نئی دہلی 28 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی ۔ ہندوستانی اسٹراٹیجک پارٹنرشپ فورم نے ہندوستان کے نئے ای کامرس قوانین کو رجعت پسندانہ قرار دیا اور کہاکہ اِس طرح کی تبدیلیاں نہ صرف صارفین کے لئے نقصان دہ ہوں گی بلکہ اِس سے ناقابل قیاس صورتحال پیدا ہوگی اور ہندوستان میں آن لائن ریٹیل مارکٹ کی ترقی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ اِس فورم نے زور دے کر کہاکہ ای کامرس قوانین بنانا حکومت کا کام نہیں ہے اور نہ ہی اِس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مائیکرو مائنیج بزنس کرے۔ فورم نے الزام عائد کیاکہ حکومت نے جو کچھ قانونی تبدیلیاں لائی ہیں یہ متعلقہ اتھاریٹیز اور ماہرین سے مشاورت کئے بغیر کئے گئے ہیں۔ اِس ہفتے کے اوائل میں حکومت نے اندرون ملک تاجروں کے مطالبہ کو پس پشت ڈال دیا تھا اور اِن کی جگہ نئے اُصول و ضوابط پیش کئے۔ اِن نئے اُصولوں کے مطابق ڈسکاؤنٹ کا رجحان ختم ہوجائے گا اور کیش بیاک پالیسی بھی روک دی جائے گی۔ حکومت کے نئے قوانین کا فروری 2019 ء سے اطلاق عمل میں آرہا ہے۔ ای کامرس پالیسی میں بیرونی راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں بھی ترمیم کی گئی ہے۔ یہ بھی رجعت پسندانہ ہے۔ اِس سے صارفین کو نقصان ہوگا جو بلاشبہ کسی بھی ریٹیل فضاء میں اشیاء کی خریداری کے مالکانہ حقوق رکھتے ہیں۔ حکومت کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ اِس طرح کے مائیکرو مائنیج بزنس میں ہاتھ ڈالے اور من مانی ترمیمات کرتے ہوئے ہندوستانی مینوفیکچررس اور فروخت کنندگان پر پابندیاں عائد کرے۔ فورم نے مزید کہاکہ اِن تبدیلیوں میں شفافیت کا فقدان پایا جاتا ہے۔ حکومت نے جو پالیسی بنائی ہے اُس سے آگے چل کر نقصانات ہوں گے۔

ماضی میں چھوٹے تاجروں کو حکومت کی پالیسیوں سے شدید مشکلات کا سامنا تھا، اب آن لائن تاجروں کو ایسی ہی مشکلات درپیش ہوں گی۔ امیزان انڈیا نے ایک پیام ای میل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کمپنی ہمیشہ حکومت کے قوانین کی پابندی کرتے آرہی ہے۔ اب وہ نئے رہنمایانہ خطوط کو بھی اختیار کرے گی۔ اِس کمپنی (امیزان) نے ملک میں 5 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور پہلے ہی تمام اداروں جیسے ہول سیل، مارکٹ پلیس اور ادائیگیوں میں اپنا روپیہ مشغول کرچکی ہے۔ اِسی طرح فلپ کارٹ نے بھی ہندوستان میں اپنا سرمایہ لگاچکی ہے جہاں پر وال مارٹ 77 فیصد اشیاء کو حاصل کررہا ہے۔ اِس سال کے اوائل میں ہی 16 بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ قوانین بنانے سے قبل متعلقہ اتھاریٹی سے صلاح مشورہ کرے تاکہ اِس کے دیرینہ مثبت اثرات مرتب ہوسکیں اور اِس میں کسی قسم کی تبدیلی سے صنعت کو فروغ دینے میں مدد ملے۔ چہارشنبے کے دن اعلان کردہ نئے قوانین میں آن لائن پلیٹ فارم کو ملحق کمپنیوں کی جانب سے اشیاء کی سربراہی سے روک دیا گیا ہے۔ مارکٹ پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اب تک ہول سیل کمپنیوں پر امیزان اور فلپ کارٹ کا کنٹرول رہا ہے جو بھاری مقدار میں اِن کمپنیوں سے سستے داموں میں اشیاء خریدتی ہیں اور انھیں مارکٹ میں آن لائن فروخت کرتی ہیں۔ آن لائن خریداروں میں بھی اِن کے چنندہ لوگ ہوتے ہیں جو کیاش بیک ڈسکاؤنٹ کی بھی پیشکش کرتے ہیں۔