بنگلہ دیش کا بیان ۔ دہشت گردی سے مشترکہ مقابلہ کا عہد ۔ ایس ایم کرشنا کی وزیر اعظم شیخ حسینہ سے ملاقات
ڈھاکہ7 جولائی ( پی ٹی آئی ) ومیراعظم منموہن سنگھ کے بعض مبینہ متنازعہ ریمارکس پر پیدا شدہ تنازعہ کو ختم کرتے ہوئے بنگلہ دیش نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ کسی طرح کی غلط فہمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور دونوں ملکوں نے دہشت گردی کی اس کی تمام اشکال میں مشترکہ مقابلہ کرنے کے عہد کا اعادہ کیا ہے ۔ وزیر خارجہ مسٹر ایس ایم کرشنا بنگلہ دیش کے دو روزہ دورہ پر ہیں جس کا مقصد وزیراعظم کے بعض ریمارکس سے پیدا تنازعہ کو ختم کرنا ہے ۔ ایسے میں بنگلہ دیش نے کہاکہ چونکہ ہندوستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے وضاحت جاری کردی گئی ہے اس لئے اب مزید کسی غلط فہمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کی بنگلہ دیشی ہم منصب دیپو مونی کے ساتھ ایک گھنٹہ کی بات چیت اور وزیر اعظم شیخ حسینہ سے ملاقات کے بعد مسٹر مونی نے ہندوستانی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسطرح کی غلطیاں ہوتی ہیں ۔ اب اس میں مزید کسی غلط فہمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ ہم وزیر اعظم ہند ڈاکٹرمنموہن سنگھ کے دورہ ہندوستان کے منتظر ہیں۔ دیپو مونی سے ڈاکٹر سنگھ کے ان ریمارکس پر سوال کیا گیا تھا کہ بنگلہ دیش کے 25 فیصد عوام مخالف ہندوستان ہیں۔ ان ریمارکس کو سرکاری بیان میں شامل کیا گیا تھا تاہم بعد میں اسے حذف کردیا گیا ۔ جب اصرار کرتے ہوئے سوال کیا گیا کہ آیا ان ریمارکس کا مسۂ ختم ہوگیا ہے جن سے باہمی تعلقات متاثر ہونے کا اندیشہ تھا دیپو مونی نے کہا کہ پہلے ہی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک وضاحت جاری کردی گئی ہے ۔ اس طرح کی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں بنگلہ دیش کے ہندوستان کے ساتھ تعلقات بہت بہترین ہیں اور مزید کسی غلط فہمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ قبل ازیں باہمی معاشی اور سلامتی تعلقات کو فروغ دیتے ہوئے ہند اور بنگلہ دیش نے آج سرمایہ کاری تحفظ اور فروغ کیلئے ایک معاہدہ پر دستخط کئے۔ سرمایہ کاری میں ایک دوسرے کو سب سے زیادہ پسندیدہ ممالک کا موقف عطا کرتے ہوئے دہشت گردی کا ہر محاذ پر مقابلہ کرنے کا عہد کیا۔ وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کی وزیراعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ واجد اور بنگلہ دیشی ہم منصب دیپو مونی کے ساتھ بات چیت کے دوران دونوں ملکوں نے باہمی معاہدوں پر دستخط کئے۔ یہ معاہدے سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور اس کے تحفظ سے متعلق ہیں۔ ایک دوسرے کے ملک میں سرمایہ کاری کے لئے زور دیا گیا ہے۔ 10 سالہ معاہدہ کے باعث سرمایہ مشغول کرنے کے مواقع فراہم ہوں گے۔ اس معاہدہ میں قومی مفادات کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے اور دونوں ممالک ایک دوسرے کو سب سے پسندیدہ ممالک کا درجہ دیتے ہوئے ایک دوسرے میں سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے۔ ان معاہدوں پر ہندوستانی ہائی کمشنر برائے بنگلہ دیش رجیت متل اور بنگلہ دیشی ہائی کمشنر برائے ہندوستان طارق اے کریم نے ایس ایم کرشنا اور دیپو مونی کی موجودگی میں کئے۔ دونوں ملکوں نے ایک معاہدہ پر بھی دستخط کیا جس کے تحت ہندوستان بھوٹان کے راستہ سے بنگلہ دیش کو اشیاء لانے والے ٹرکس کی ٹرانزٹ اجازت دے گا۔ اسی طرح کا معاہدہ 9 ماہ قبل نیپال اور بنگلہ دیش کے درمیان ہوا تھا۔ دونوں ممالک ہندوستان کے راستہ سے اپنی اشیاء منتقل کررہے ہیں۔ اس فیصلے سے بنگلہ دیش کو نیپال اور بھوٹان کے ساتھ اپنی تجارت کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ جنوری 2010 ء میں شیخ حسینہ کے دورہ نئی دہلی اور وزیراعظم منموہن سنگھ سے بات چیت کے دوران یہ معاہدہ طے ہوا تھا۔