ہندوستان کی آج افغانستان کیخلاف بونس پوائنٹ پر نظر

٭ افغانستانی بولروں کے نشانہ پر کوہلی ہوں گے
٭ کارتک کا وکٹوں کے پیچھے ناقص مظاہرہ ہندوستان کیلئے تشویشناک

میرپور (بنگلہ دیش) ۔ 4 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ایشیاء کپ 2014ء کے فائنل کے دوڑ سے عملاً خارج ہوچکی ہندوستانی ٹیم کل راونڈ رابن لیگ کے اپنے آخری مقابلہ میں افغانستان کا سامنا کرے گی۔ متواتر ناکامیوں سے پریشان ہندوستانی ٹیم کل افغانستان کے خلاف شاندار کامیابی کے ذریعہ بونس پوائنٹ حاصل کرنے کی خواہاں ہے تاکہ وہ پاکستان سے بہتر رن ریٹ کے ذریعہ فائنل میں رسائی کے اپنے امکانات کو برقرار رکھ سکے۔ رواں ٹورنمنٹ میں چار مرتبہ کی چمپیئن سری لنکا متواتر 3 فتوحات کے بعد پہلے ہی فائنل میں رسائی حاصل کرچکی ہے جیسا کہ اس نے گذشتہ رات افغانستان کے خلاف بونس پوائنٹ کیساتھ کامیابی حاصل کی ہے۔ ہندوستان کیلئے افغانستان آسان حریف ثابت نہیں ہوگی کیونکہ ہندوستان کو پہلے ہی ٹیم کے داخلی مسائل کا سامنا ہے، جیسا کہ مستقل کپتان مہندر سنگھ دھونی کی عدم موجودگی میں ہندوستانی ٹیم کیلئے کامیابی حاصل کرنا مشکل ہورہا ہے۔ بیٹنگ شعبہ میں ویراٹ کوہلی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے علاوہ دیگر کوئی بیٹسمین بہتر مظاہرہ نہیں کررہا ہے۔ کوہلی کی شاندار بیٹنگ ہی ٹیم کی کامیابی اور ناکامی میں فرق بن رہی ہے کیونکہ کوہلی کی ناکامی سے ہندوستانی ٹیم کے بیٹنگ شعبہ پر شدید دباؤ بن رہا ہے۔

افغانستانی بولنگ جس نے ٹورنمنٹ میں پہلے ہی سری لنکا، پاکستان اور بنگلہ دیش کو جدوجہد پر مجبور کرچکی ہے، وہ ہندوستان کیلئے بھی مسائل پیدا کرسکتی ہے۔ افغانستانی ٹیم میں فاسٹ بولروں کی جوڑی زدران اور شاہ پور کے علاوہ دولت بھی بائیں اور سیدھے ہاتھ کی بولنگ کے ذریعہ بیٹسمینوں کو پریشان کررہے ہیں۔ اسپن شعبہ میں بھی کپتان محمد نبی، سمیع اللہ شنوری اور حمزہ ہتوق اپنی موجودگی کا احساس دلا رہے ہیں۔ محمد نبی کو آف اسپن بولنگ سے بہتر ٹرن مل رہا ہے جبکہ شنوری کے لیگ بریک سے حریف بیٹسمین وکٹ گنوانے پر مجبور ہورہے ہیں۔ علاوہ ازیں بائیں ہاتھ کے اسپنر حمزہ نے بھی بہتر مظاہرہ کے ذریعہ 3 مقابلوں میں 4.04 کی اوسط سے رنز دیتے ہوئے حریف ٹیموں کو ہمالیائی اسکور بنانے سے باز رکھا ہے۔ افغانستان جس نے پہلی مرتبہ ایشیاء کپ میں شرکت کرنے سے قبل ہی واضح کردیا تھا کہ وہ حریف ٹیموں کیلئے آسان ثابت نہیں ہوں گے جس کا انہوں نے بہترین بولنگ کے ذریعہ ثبوت دینے کے علاوہ بنگلہ دیش کے خلاف کامیابی کے ذریعہ برصغیر میں اپنی آمد کا نقارہ بجا دیا ہے۔ افغانستانی بولروں کا اصل نشانہ ویراٹ کوہلی ہوں گے۔ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کے ناکام دوروں کے بعد ایشیاء کپ میں بھی ہندوستان بہتر مظاہرہ کرنے میں ناکام ہیں لہٰذا افغانستان کے خلاف بھی ٹیم پر کامیابی کیلئے دباؤ رہے گا۔

بنگلہ دیش کے خلاف ویراٹ کوہلی نے 136 رنز کی اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم کو ممکنہ شکست سے محفوظ رکھا۔ بیٹنگ شعبہ میں روہت شرما، شکھردھون، اجنکیا راہنے اور امباٹی رائیڈو نے نصف سنچریاں اسکور کرتے ہوئے اپنے فام میں موجودگی کا احساس دلایا ہے۔ روہت شرما جنہوں نے پاکستان کے خلاف بہتر شروعات کے بعد اپنی وکٹ گنوائی ہے، ان سے بہتر مظاہرہ کی امید ہے۔ پاکستان کے خلاف رائیڈو نے 62 گیندوں میں 58 رنز اور پھر رویندر جڈیجہ نے 42 گیندوں میں 52 رنز اسکور کرتے ہوئے ٹیم کو قابل لحاظ اسکور فراہم کیا تھا۔ رائیڈو کو یوراج سنگھ اور سریش رائنا جیسے جارحانہ بیٹسمینوں پر ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف اہم موقع پر نصف سنچری اسکور کی ہے۔ وکٹوں کے پیچھے دنیش کارتک کا ناقص مظاہرہ تشویش کا باعث ہے کیونکہ سری لنکا کے خلاف انہوں نے کمارا سنگاکارا کو آوٹ کرنے کا موقع گنوایا تھا جس کے بعد سنگاکارا نے ٹیم کو کامیاب کرنے والی سنچری اسکور کی۔ اسی طرح پاکستان کے خلاف صہیب مقصود کو اسٹمپ کرنے کا بھی کارتک نے موقع گنوایا ہے۔