حیدرآباد ۔ 11 اگست (سیاست ڈاٹ کام) بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کیلئے میڈل حاصل کرنا کسی بھی کھلاڑی کیلئے انفرادی کامیابی کے علاوہ ملک کیلئے ایک اعزاز ہوتا ہے اور جب کوئی کھلاڑی نابینا ہو اور ہندوستان کیلئے بین الاقوامی سطح پر میڈل حاصل کرے تو پھر اس کی ہمت افزائی کے علاوہ مزید کامیابیوں کیلئے حکومت اور خانگی اداروں کی جانب سے اس کی ٹریننگ اور دیگر اخراجات میں بھی مالی تعاون اخلاقی فریضہ ہے لیکن شہر حیدرآباد کے علاقہ بارکس سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ نوجوان جوڈو چمپیئن عرفان بن حامد الحمومی مالی تعاون اور ہمت افزائی کے ہنوز منتظر ہیں۔ ڈسمبر 2013ء میں ہنگری کے مقام ایگر میں منعقدہ انٹرنیشنل بلائنڈ اینڈ ڈیف جوڈو چمپیئن شپ میں 66 کیلو گرام زمرہ میں عرفان نے ہندوستان کیلئے برونز میڈل حاصل کیا ہے جبکہ مارچ 2013ء لکھنؤ اور پھر جنوری ۔ فبروری 2014ء نئی دہلی میں منعقدہ نیشنل چمپیئن شپس میں عرفان نے گولڈ میڈلس حاصل کئے ہیں لیکن حکومت، مقامی قائدین، نامور افراد اور اداروں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے باوجود ترکاری فروش حامد بن محمد الحمومی کے اس باصلاحیت جوڈو چمپیئن کو کسی بھی مقام سے اسپانسرس نہیں مل رہے ہیں۔ ماہ ستمبر میں امریکہ میں منعقد شدنی آئی بی ایس اے جوڈو چمپیئن شپ اور اکٹوبر میں کوریا میں منعقد شدنی پارا ایشین گیمس میں شرکت کیلئے عرفان کو مکتوب بھی موصول ہوا ہے لیکن اخراجات کیلئے مالیہ نہ ہونے کی وجہ سے حیدرآباد کا یہ چمپیئن کھلاڑی دربدر پھرنے پر مجبورہے۔ عرفان کے بموجب ہنگری کے سفر کیلئے ان کے دوست احباب جس میں مارواڑی پونت کردار کا مالی تعاون رہا ہے کیونکہ دوست احباب کی جانب سے ملنے والے 55 ہزار روپئے کے ذریعہ انہوں نے ہنگری میں اپنے قیام و طعام کے اخراجات پورے کئے تھے۔ عرفان کو امید ہیکہ عنقریب کوئی ان کیلئے آگے ضرور آئے گا اور ملک کیلئے بین الاقوامی فتوحات حاصل کرنے میں ان کا معاون ثابت ہوگا۔