ہندوستان کو آج پاکستان کیخلاف کرو یا مرو صورتحال

میرپور ۔ یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سری لنکا کے خلاف گزشتہ روز ہوئی شکست کے بعد ایشیاء کپ میں ہندوستان کے لئے حالات مشکل ہوچکے ہیں اور اِسے کل یہاں کٹر حریف پاکستان کے خلاف کھیلے جانے والے مقابلہ میں کامیابی حاصل کرنی ضروری ہے، جس کے ذریعہ ہی وہ فائنل میں رسائی کے اپنے امکانات کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ دوسری جانب پاکستان اور ہندوستان کے خلاف یکے بعد دیگرے فتوحات حاصل کرتے ہوئے سری لنکا نے عملاً فائنل میں رسائی حاصل کرلی ہے اور اِس طرح 5 ممالک کے درمیان کھیلے جارہے برصغیر کے ٹورنمنٹ ایشیاء کپ میں اب پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کل کھیلے جانے والے مقابلے میں دونوں ہی ٹیمیں کامیابی کے ذریعہ فائنل میں رسائی کے اپنے امکانات کو مستحکم کرنے کیلئے کوشاں ہوں گے۔ دونوں ہی ٹیمیں اِس مقابلہ سے قبل ایک کامیابی ایک ناکامی حاصل کرچکے ہیں جیسا کہ ہندوستان نے اپنے افتتاحی مقابلہ میں بنگلہ دیش کو شکست دی ہے تو دوسری جانب دفاعی چمپئن پاکستان کو اپنے افتتاحی مقابلہ میں سری لنکا کے خلاف قریبی ناکامی برداشت کرنی پڑی ہے۔

ہندوستان کو جہاں سری لنکا کے خلاف شکست ہوئی وہیں پاکستان نے افغانستان کے خلاف کامیابی حاصل کرتے ہوئے فائنل میں رسائی کے اپنے امکانات کو برقرار رکھا ہے۔ ہندوستان کے لئے کپتان ویراٹ کوہلی کا مظاہرہ پھر ایک مرتبہ اہمیت کا حامل ہوگا کیونکہ اِن کی ایک شاندار سنچری نے ہندوستان کو بنگلہ دیش کے خلاف کامیابی دلوائی ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے لئے عمر اکمل نے سنچری اسکور کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو افغانستان کے خلاف حیران کن شکست سے محفوظ رکھا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلا جانے والا یہ مقابلہ دلچسپ اور مسابقتی ہونے کے علاوہ ہندوستانی بیاٹنگ اور پاکستانی بولنگ کے درمیان اصل ٹکراؤ دیکھا جاسکتا ہے۔ ہندوستان کے لئے نئے مڈل آرڈر میں تجربہ کی کمی کا نقصان ہوسکتا ہے لہذا اُمید کی جارہی ہے کہ چیتیشور پجارا کو مڈل آرڈر کو مستحکم کرنے کے لئے قطعی گیارہ کھلاڑیوں میں شامل کیا جائے گا۔

ٹسٹ کرکٹ کے ماہر تصور کئے جانے والے پجارا میں دیر تک وکٹ پر ٹھہرنے کی صلاحیت موجود ہے اور یہ ناکام ہونے والے امبتی رائیڈو (18) ، دنیش کارتک (4) ، اسٹیورٹ بنی (0) کے نقصان کا ازالہ کرسکتے ہیں کیونکہ اِن کھلاڑیوں کی ناکامی کی وجہ سے ہندوستان کو سری لنکا کے خلاف 264/9 تک محدود ہونا پڑاتھا۔ سری لنکا کے خلاف شکھر دھون (94) اور کوہلی( 48 ) نے ہندوستان کو بہتر شروعات فراہم کی تھی اور ایک موقع پر لگ رہا تھا کہ ٹیم بہ آسانی 300 بنا لے گی لیکن مڈل آرڈر کی ناکامی کے بعد 250 رنز بھی مشکل سے بنے ہیں۔ بولنگ شعبہ میں اسپنرس روی چندرن اشون اور رویندر جڈیجہ بھی اننگز کے آخری اوورس میں منہگے ثابت ہوئے ہیں جس کی وجہ بولنگ میں مسائل میں مزید اضافہ ہوچکا ہے۔

ہندوستانی ٹیم بیاٹنگ میں اپنے اوپنر روہت شرما سے بہتر مظاہرہ کی اُمید کررہی ہے۔ جیسا کہ جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے پہلے ونڈے میں فاسٹ بولر ڈیل اسٹین کے خلاف شروع ہوئی اِن کی جدوجہد ہنوز جاری ہے اور وہ بہتر مظاہرہ کرنے میں ناکام ہیں۔ علاوہ ازیں کپتان ویراٹ کوہلی کی جانب سے روہت شرما کو جو حمایت مل رہی ہے اُس کے بعد اوپنر کو بہتر مظاہرہ کرنا ہوگا۔ کوہلی نے اِس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں روہت شرما پر بھروسہ کرنا ہوگا کیونکہ وہ ایک باصلاحیت کھلاڑی ہیں۔ سری لنکا کے خلاف ناقص فیلڈنگ کا بھی ٹیم کو خمیازہ بھگتنا پڑا ہے اور کل پاکستان کے خلاف وہ اِن غلطیوں کا اعادہ نہیں کرسکتی۔ جیسا کہ سری لنکا کے خلاف اسٹمپ اور کیچوں کے مواقع گنوائے۔ پاکستان کے لئے نمبر 3 پر محمد حفیظ اور لوور آرڈر میں شاہد آفریدی کے ناقص مظاہرے تشویش کا باعث ہیں۔ بولنگ شعبہ میں پاکستانی ٹیم فاسٹ بولر عمر گل اور جنید خان پر زیادہ انحصار کرے گی جبکہ اسپن شعبہ میں سعید اجمل، شاہد آفریدی اور محمد حفیظ موجود ہیں۔