ہندوستان کا آج مسائل سے پریشان بنگلہ دیش سے مقابلہ

فتح اللہ (بنگلہ دیش) ۔ 25 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) دورہ جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ پر ایک کامابی کے حصول میں ناکام ہندوستانی ٹیم کل یہاں ایشیاء کپ کے اپنے افتتاحی مقابلے میں میزبان بنگلہ دیش کے خلاف بہتر مظاہرہ کے ذریعہ ٹورنمنٹ کا کامیاب آغاز کرنے کی خواہاں ہے جیسا کہ گذشتہ ٹورنمنٹ میں بنگلہ دیش نے ہی ہندوستان کو شکست دیکر فائنل میں رسائی حاصل کی تھی۔ 5 مرتبہ کی چمپیئن ہندوستانی ٹیم جوکہ ایک طویل مدت سے اپنی پہلی کامیابی کے تعاقب میں ہے وہ ٹورنمنٹ کیلئے کارگذار کپتان ویراٹ کوہلی کی قیادت میں ایک تازہ شروعات کیلئے کوشاں ہوگی حالانکہ 2012ء میں بھی ہندوستانی ٹیم کیلئے ایسے ہی حالات دریپش تھے

کیونکہ اسے ایشیاء کپ میں شرکت سے قبل انگلینڈ اور آسٹریلیا کے دورہ پر ٹسٹ سیریز میں مسلسل ناکامیاں برداشت کرنی پڑی تھی۔ ہندوستانی ٹیم 2014ء میں اپنی پہلی کامیابی کیلئے کوشاں ہوگی لیکن میزبان ٹیم جسے سری لنکا کے خلاف ونڈے اور ٹسٹ سیریز میں اپنے گھریلو میدانوں میں ہزیمت اٹھانی پڑی ہے وہ بھی ایک بہتر شروعات کیلئے کوشاں ہوگی اور گذشتہ ایڈیشن میں ہندوستان کو ٹورنمنٹ سے باہر کرنے والے مظاہروں سے میزبان کھلاڑیوں کے حوصلے بلند ہیں حالانکہ بنگلہ دیش کے اپنے جارحانہ اوپنر تمیم اقبال اور آل راونڈر شکیب الحسن کی خدمات دستیاب نہیں ہیں۔

تمیم اقبال زخمی ہوکر اور شکیب الحسن پابندی کی وجہ سے میزبان ٹیم کو دستیاب نہیں ہیں جبکہ کپتان مشفق الرحیم بھی انگلی کے زخم سے ہنوز مکمل صحت یاب نہیں ہوئے ہیں اور فاسل بولر مشرف مرتضیٰ گھٹنے کی تکلیف میں مبتلاء ہیں۔ علاوہ ازیں ٹیم کے انتخاب میں کپتان سے مشورہ نہ کرنے کی شکایت بھی مشفق الرحیم کرچکے ہیں۔ ہندوستانی ٹیم کی اصل طاقت پھر ایک مرتبہ کارگذار کپتان ویراٹ کوہلی ہوں گے جنہوں نے گذشتہ ایڈیشن میں پاکستان کے خلاف 185 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے کے علاوہ ٹورنمنٹ میں 732 رنز اسکور کئے تھے۔

میڈل آرڈر میں ٹسٹ کے باہر تصور کئے جانے والے بیٹسمین چیٹیشور پجارا بھی ونڈے ٹیم کا حصہ ہیں لیکن دلچسپ فیصلہ ان کے بیٹنگ مقام کا ہوگا کیونکہ ونڈے میں نمبر 3 پر کوہلی اور نمبر 4 پر اجنکیا راہنے موجد ہیں جبکہ لوور آرڈر میں تیزی سے رنز بنانے کے وقت ٹسٹ کے ماہر کھلاڑی کی تیز رفتار بیٹنگ کی صلاحیت کا امتحان ہوسکتا ہے۔ بحران کے حالات میں ٹیم کا انحصار مہندر سنگھ دھونی پر ہوتا تھا لیکن اب دھونی کی عدم موجودگی میں دنیش کارتک کیلئے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ آئی پی ایل میں تیزی سے رنز بنانے کی شناخت کو ونڈے ٹورنمنٹ میں بھی منتقل کرے۔ علاوہ ازیں اسٹیورٹ بنی کو بھی ٹیم میں ’’فنیشر‘‘ کے طور پر شامل کیا جاسکتا ہے۔ ناقص فام کی وجہ سے پریشان رویندر جڈیجہ اور روی چندرن اشون پر بہتر مظاہرہ کیلئے دباؤ ہوگا۔