گلاسگو ۔ 22 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) چار برس قبل دہلی میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمس میں ہندوستان نے بہتر مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلیا کے بعد ریکارڈ 101 میڈلس حاصل کرتے ہوئے دوسرا مقام حاصل کیا تھا لیکن اس مرتبہ ہندوستان کی مختلف کھیلوں میں 215 کھلاڑی نمائندگی کررہے ہیں، وہ مقابلوں میں سرفہرست تین مقامات میں اپنی شمولیت کے خواہاں ہیں۔ دہلی کامن ویلتھ گیمس بدعنوانیوں، اسکینڈلس اور تعمیراتی کاموں میں تاخیر کی وجہ سے تنقید کا موضوع بنے تھے لیکن ان حالات کے باوجود ہندوستانی کھلاڑیوں نے بہترین مقابلہ کیا تھا جبکہ 2010ء ایشین گیمس جو کہ چین میں منعقد ہوئے تھے، یہاں بھی ہندوستانی کھلاڑیوں نے شاندار مظاہرے کرتے ہوئے 65 انفرادی میڈلس حاصل کئے تھے۔
گلاسگو میں ہندوستان کیلئے حالات مسابقتی اور مشکل ترین ہوں گے اور اسے دہلی کامن ویلتھ گیمس میں حاصل کئے جانے والے دوسرے مقام کو برقرار رکھنا آسان نہیں ہوگا لیکن سرفہرست تین مقامات میں اس کی رسائی ناممکن نہیں جبکہ سرفہرست مقامات پر آسٹریلیا یا انگلینڈ کا قبضہ ممکن ہے۔ کامن ویلتھ گیمس میں 71 ممالک سے 4500 ایتھلیٹس شرکت کررہے ہیں جس میں برطانوی کھلاڑیوں کی خواہش ہیکہ وہ پہلا مقام حاصل کریں۔ گلاسگو کامن ویلتھ گیمس میں ویسے تو کئی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی موجود ہیں جن میں خصوصاً سوپراسٹار یوسین بولڈ اور انگلینڈ کے کنگ مو فراح قابل ذکر ہے۔ علاوہ ازیں ہامپ ڈن پارک اسٹیڈیم میں مذکورہ کھلاڑیوں کے درمیان ایک انتہائی مسابقتی مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
18 مختلف کھیلوں میں 261 میڈلس دیئے جائیں گے جوکہ 11 دنوں پر مشتمل مختلف ایونٹس کے نتائج ہوں گے۔ اولمپکس اور ایشین گیمس کے بعد یہ دنیا کے تیسرا بڑ ایونٹ ہے جس میں مختلف پیرا اسپورٹس ایونٹ میں 22 گولڈ میڈل بھی دیئے جائیں گے جوکہ 5 مختلف زمروں میں دستیاب رہیں گے۔ گلاسگو کامن ویلتھ گیمس میں جہاں تک ہندوستان کا تعلق ہے اس نے 18 مختلف کھیلوں کے بشمول 14 زمروں میں مقابلوں کیلئے 215 ایتھلیٹ روانہ کئے ہیں جوکہ دہلی کامن ویلتھ گیمس کے بعد اس کے کھلاڑیوں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ ہندوستان کو نشانہ بازی اور ٹینس میں سخت مقابلے درپیش رہیں گے جبکہ ریسلنگ میں میڈلس کی امید کی جاسکتی ہے۔ ہندوستان نے نشانہ بازی میں 12 میڈلس حاصل کئے تھے جبکہ 2010ء میں اسے ٹینس میں بھی میڈل حاصل ہوا تھا
لیکن اس مرتبہ 18 مختلف زمروں میں کھیلے جارہے کھیلوں میں چونکہ ہندوستانی ایتھلیٹس صرف 14 زمروں میں شرکت کررہے ہیں لہٰذا اس کے میڈلس کی تعداد گھٹ سکتی ہے۔ دہلی میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمس اور گلاسگو میں کل شروع ہونے والے کامن ویلتھ گیمس میں چونکہ چند کھیلوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے اس لئے بھی ہندوستان کی میڈلس کی تعداد میں کمی ہوسکتی ہے جیسا کہ 2010ء میں ہندوستان نے روم ۔ یونان زمرہ کی کشتی میں 8 میڈل حاصل کئے تھے لیکن یہ مقابلے اب گلاسگو میں منعقد نہیں کئے جارہے ہیں۔ لہٰذا اس زمرہ میں ہندوستان نے گذشتہ ایڈیشن میں جو میڈلس حاصل کئے تھے وہ اب دستیاب نہیں ہوں گے۔ گلاسگو کامن ویلتھ گیمس کیلئے سخت سیکوریٹی انتظامات بھی کئے گئے ہیں۔