ہندوستان کاآج جوہانسبرگ میں جنوبی افریقہ سے مقابلہ

 

جوہانسبرگ۔23 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اپنی ناقص تیاری اور افریقی وکٹوں پر کھلاڑیوں کی مسلسل غلطیوں کی وجہ سے سریز گنوانے کے بعد دنیا کی نمبر ایک ہندستانی ٹسٹ ٹیم کل یہاں شروع ہورہے آخری ٹسٹ میں جنوبی افریقہ کے خلاف جیت حاصل کر کے ساکھ بچانے اترے گی۔ہندستان نے کپتان ویراٹ کوہلی کی قیادت میں گھریلو میدان پر زبردست مظاہرہ کیا اور مسلسل نو ٹسٹ سیریز جیتنے کے آسٹریلیائی ٹیم کے عالمی ریکارڈ کی برابری بھی کی لیکن جنوبی افریقہ کے مشکل دورے میں وہ کھری ثابت نہیں ہوسکی۔ہندستان تین ٹسٹ میچوں کی سیریز 0۔2 سے گنوا چکی ہے اور آخری میچ اسے اپنی غلطی سدھارنے کا موقع دے سکتا ہے ۔سیریز کے گزشتہ دو میچوں میں کھلاڑیوں، خاص طور پر بیٹمینوں نے رن آؤٹ ہونے سے لے کر کیچ چھوڑنے جیسی کئی غلطیاں کیں تو کپتان کوہلی کا میدان پر جارحانہ رویہ دوبارہ باہر نکل آیا اور انہیں آئی سی سی کے اصولوں کے مطابق پہلی مرتبہ ڈی میرٹ پوائنٹس اور جرمانہ تک بھگتنا پڑا ہے ۔ایسے میں ٹیم بھی ہر حال میں وانڈررس میں جیت کے ساتھ اپنی ساکھ برقرار رکھنا چاہے گی۔جنوبی افریقہ کی ٹیم اگرچہ 3۔0 سے کلین سویپ کا خواب دیکھ رہی ہو لیکن اس میدان پر اس کا پچھلا ریکارڈ کافی مایوس کن رہا ہے جبکہ مہمان ٹیم نے جنوبی افریقہ میں اپنی واحد کامیابی وانڈررس میں ہی 2006 میں حاصل کی تھی جب اس نے 123 رنز سے میچ جیتا۔اس کے علاوہ ایک ڈرا میچ بھی اس نے اسی میدان پر دسمبر 2013 میں کھیلا ہے ۔وانڈررس کی وکٹ کو بھی فاسٹ بولروں کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے اور گزشتہ میچوں میں کامیاب رہے محمد سمیع، ایشانت شرما، بھونیشور کمار، جسپریت بمراہ اور امیش یادو کے طور پر اس کے پاس اچھے فاسٹ بولر ہیں۔بھونیشور کو سینچورین میں باہر بٹھایا گیا تھا لیکن وانڈررس پر سمجھا جا رہا ہے کہ وہ واپسی کے لئے تیار ہیں۔بھونیشور نے ایک ہی میچ میں چھ وکٹ لئے ہیں۔وہیں ٹیم کے تجربہ کار آف اسپنر روی چندرن اشون نے بھی افریقہ کی اچھال بھری پچوں پر بہتر مظاہرہ کیا ہے اور دو میچوں میں 30.71 کی اوسط سے سات وکٹ لے ہیں۔بمراہ کے نام میں بھی اتنے ہی وکٹ ہیں جبکہ سمیع سب سے زیادہ کامیاب ہیں جنہوں نے 20.22 کے اوسط سے نو وکٹ حاصل کئے ہیں۔اگر ٹیم پانچ بولروں کے ساتھ اترنے پر غور کرتی ہے تو آف اسپنر روی چندرن اشون کو بینچ پر بٹھایا جا سکتا ہے ۔اگرچہ اشون نچلے آرڈر پر اچھے بیٹسمین ثابت ہو سکتے ہیں اور گزشتہ دو میچوں میں انہوں نے 90 رنز کی شراکت بھی کی ہے ۔ہندستانی فاسٹ بولروں نے جہاں اپنی کارکردگی سے متاثر کیا ہے تو بیٹسمینوں نے سب سے زیادہ مایوس کیا ہے ۔ٹیم کے ٹسٹ ماہر چتیشور پجارا کی26 رنز اور مرلی وجے کی 46 رنز کی دو بہترین اننگز رہی ہیں۔وہیں پجارا کو دونوں میچوں میں رن آؤٹ ہونا بھی تشویش کا موضوع رہا ہے ۔ٹیم کے کوچ روی شاستری نے میچ سے پہلے کہا ہے کہ بیٹسمینوں کو رن آؤٹ نہیں ہونے پر توجہ دینے اور فیلڈنگ بہتر بنانے پر زور دینے کے لیے کہا گیا ہے وہیں انہوں نے سریز سے پہلے تیاری کی کمی کو بھی شکست کی وجہ بتایا۔ٹیم کے پاس کوہلی، روہت شرما، مرلی وجے ، شکھر دھون، چتیشور پجارا، لوکیش راہول جیسے کمال کے بیٹسمین ہیں تو نچلے آرڈر میں آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا، اشون اور بھونیشور نے بھی رنز بنائے ہیں۔لیکن اس کی بیٹنگ ہی سب سے کمزور ثابت ہوئی ہے ۔ٹیم کاکوہلی پر انحصار صاف دکھائی دے رہا ہے ۔گزشتہ میچ کی پہلی اننگز میں کوہلی نے153 رن بنائے تھے لیکن دوسری اننگز میں وہ پانچ رن ہی بنا سکے اور باقی بیٹسمینوں نے ان کا کوئی ساتھ نہیں دیا۔کوہلی(191) اور پانڈیا(115) کے علاوہ باقی کسی کھلاڑی نے دو میچوں کی چار اننگز میں کل 100 رن کے ہندسے کو بھی نہیں چھوا ہے جو فی الحال بیٹنگ میں سب سے بڑی فکر ہے ۔مرلی گزشتہ دونوں میچوں میں ایک نصف سنچری بھی نہیں بنا سکے ہیں تو لوکیش نے ایک میچ میں10 اور4 رنز کی اننگز کھیلی۔پجارا نے اب تک 26، 04، 00 اور 09 رنز کی انتہائی مایوس کن اننگز کھیلی ہیں۔مڈل آرڈر میں روہت بھی اپنی گھریلو فارم کو بیرونی وکٹوں پر قائم نہیں رکھ سکے ہیں۔انہوں نے اب تک 19.50 کی اوسط سے 78 رنز بنائے ہیں جس میں 47 رن ان کی بڑی اننگز ہے ۔ ان حالات میں بیٹنگ کو مضبوط کرنے کے لیے ابھی بینچ پر بیٹھے اجنکیا رہانے کو ٹیم میں شامل کئے جانے کے اشارے ہیں۔اگرچہ رہانے کی سری لنکا کے خلاف آخری ٹسٹ سیریز میں کارکردگی خراب رہی تھی اور انہوں نے کولکتہ، ناگپور اور دہلی ٹسٹ میں ایک اننگز میں 20 رن تک نہیں بنائے ۔کپتان کوہلی کو اگرچہ رہانے کو باہر بٹھانے پر بہت سوالات کا سامنا کرنا پڑا ہے ایسے میں اگر وہ آخری الیون کا حصہ بنے تو رہانے کے لیے بھی اچھی کارکردگی خود کو ثابت کرنے کے لحاظ سے اہم ہو گی لیکن اس میچ میں ان کے علاوہ وکٹ کیپر دنیش کارتک کی کارکردگی پر بھی نگاہیں ہوں گی۔وکٹ کیپر ردھمان ساہا زخمی ہونے کی وجہ سے باہر ہیں جن کی جگہ تیسرے ٹسٹ میں کارتک کو شامل کیا گیا ہے ۔کارتک نے ٹسٹ کریر کاآغاز 2004 میں کیا تھا اور اپنا آخری ٹسٹ انہوں نے تقریبا8 سال پہلے کھیلا تھا۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم میں ورنان فلینڈر،کیگسو ربادا،پہلے ہی میچ میں کمال دکھانے والے لونگی اینگدي اور مورن مورکل ایک مرتبہ اس کے لئے فتح کی راہ دکھانے اتریں گے ۔فلینڈر دو میچوں میں 10 وکٹ لے کر سب سے کامیاب ہیں جبکہ ٹیم میں شاید اس مرتبہ کیشو مہاراج کو باہر بٹھایا جا سکتا ہے اور ایک اضافی بیٹسمین کو موقع دیا جا سکتا ہے ۔ٹیم میں اے بی ڈی ولیرس، ڈین ایلگر، کپتان فاف ڈو پلیسس اور کوئنٹن ڈی کاک کا پھر اہم کردار ہو گا۔ڈی ولیرس دو میچوں میں200 رنز کے ساتھ سب سے کامیاب ہیں وہیں کپتان اور ایڈین مارک رام تیسرے سب سے زیادہ کامیاب اسکورر ہیں۔