دبئی۔6 فروری (سیاست ڈاٹ کام ) بی سی سی آئی نے آئی سی سی کی جانب سے بگ تھری کے نظام کو ختم کرنے کے لئے قانون سازی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئی انتظامیہ کو اس حوالے سے تیاری کے لئے مناسب وقت نہیں ملا۔دبئی میں آئی سی سی کے مرکز میں گزشتہ روز آئی سی سی بورڈ اجلاس میں آسٹریلیا اور انگلینڈ سمیت ٹسٹ کھیلنے والے اکثر ممالک نے 2014 کے آئینی ترامیم کو تبدیل کرنے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ہندوستان اور سری لنکا کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کے آئین میں تبدیلیوں کی مخالفت کی تھی جبکہ باقاعدہ تبدیلیوں کے لئے رواں سال اپریل میں ہونے والے اگلے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔آئی سی سی کے اجلاس میں شرکت کرنے والے بی سی سی آئی کے رکن وکرم لیمائے نے کہا کہ بورڈ کو اس منصوبے پر بہتر نقطہ نظر پیش کرنے کے لئے مناسب موقع نہیں ملا۔آئی سی سی نے آئین میں تبدیلیوں کی منظوری ایک ایسے وقت میں دی تھی جب ہندوستانی سپریم کورٹ نے محض ایک دن قبل ہی بی سی سی آئی کی نئی انتظامیہ کا اعلان کیا تھا۔واضح رہے کہ بی سی سی آئی دنیا کا امیر ترین بورڈ ہے جس کو آئی سی سی کے عالمی مقابلوں سے حاصل ہونے والے سرمایے کا پانچواں حصہ ملتا ہے جبکہ آئین میں تبدیلیوں سے آئی سی سی میں بی سی سی آئی کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر نے کہا کہ آئی سی سی اور کرکٹ کے مستقبل کے حوالے سے ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ ششانک منوہر نے کہا کہ 2014کی قراردادوں کو واپس لینے کے لئے ورکنگ گروپ کی جانب سے منصوبہ پیش کیا گیا جبکہ پیش کیا گیا متبادل آئینی اور مالی ماڈل کو قبول کیا گیا ہے اور اب ہم مل کر اس کے جزیات پر کام کریں گے جس کے بعد اپریل میں حتمی دستخط ہوں گے۔واضح رہے کہ بی سی سی آئی کو اندرونی طور پر سخت مشکلات کا سامنا ہے جہاں سپریم کورٹ کی جانب سے دی گئی سفارشات پر عمل نہ کرنے پر سابق انتظامیہ کو برطرف کر سابق آڈیٹرجنرل ونود رائے کو نئی انتظامیہ کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔بی سی سی آئی پر کئی اسکینڈلز میں ملوث ہونے کے الزامات تھے جن میں انڈین پریمیئرلیگ (آئی پی ایل) میں غبن اور لیگ کے دوران بورڈ کے سابق سربراہ سری نواسن سے منسلک ٹیم کو سٹے بازی میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔