ہندوستان میں مذہبی مقامات پر حملوں کی طویل داستاں

نئی دہلی ۔ 28 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) گھر واپسی مہم اور گرجاگھروں پر حملوں کے خلاف تنقیدوں کے پیش نظر حکومت نے آج یہ واضح کردیا ہیکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والی کسی بھی حرکت کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور کہا کہ یہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہیکہ امن و قانون کو مضرت رساں سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ لوک سبھامیں تبدیلی مذہب کے مسئلہ پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت مخالف تبدیلی قانون نافذ کرنا چاہتی ہے لیکن یہ محسوس کیا گیا کہ ہندوستان واحد ملک ہے جس پر اقلیتی اس طرح کا قانون نہیں چاہئے۔ وزارت داخلہ کیلئے مطالبات زر پر مباحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر راجناتھ سنگھ نے اپوزیشن کے سوالات بشمول چرچوں پر حملوں، مذہبی تبدیلی، جموں و کشمیر میں علحدگی پسندوں کے ساتھ حکومت رویہ، بائیں بازو کی انتہاء پسندی اور خواتین کی سلامتی پر ترکی بہ ترکی جواب دیا۔ گرجاگھروں کو نشانہ بنائے جانے پر اپوزیشن ارکان کی تشویش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے والی کسی حرکت کو برداشت نہیں کرے گی۔ اس مسئلہ پر گولہ (بال) ریاستوں کے کورٹ میں ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن و قانون کی برقراری ریاستوں کے دائرہ کار میں آئی ہے اور ریاستوں کو ہی سخت کارروائی کا اختیار ہے اور مرکز کس طرح مداخلت کرسکتا ہے۔ وزیرداخلہ نے حالیہ دنوں آگرہ کے ایک چرچ پر حملہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا لیکن وہ اس بات سے واقف نہیں کہ حکومت اترپردیش نے اس خصوص میں کیا کارروائی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی مقامات پر حملوں کی ایک طویل داستان ہے اور بعض واقعات میں سرقہ کیلئے منادر کو نقصان پہنچایا گیا۔ یہ اشارہ کرتے ہوئے کہ محض سیاسی وجوہات کی بناء بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے ساتھ یہ نکتہ ثابت کرسکتے ہیں چونکہ یہ ایک حساس مسئلہ ہے۔ لہٰذا وہ صبروتحمل سے کام لے رہے ہیں۔ مسٹر راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اگر میری دلچسپی سیاسی مفادات میں ہوتی تو اس مسئلہ پر تمام اعدادوشمار ایوان میں پیش کردیتا جس سے کئی لوگوں کے جذبات مجروح ہوجاتے اور غیرضروری تنازعات پیدا ہوجاتے۔ انہوں نے کہاکہ میری ہر ایک اپیل یہی ہیکہ وہ حساس مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہ کریں۔