ہندوستان میں سیاست کو مذہب سے الگ رکھنا انتہائی دشوار ، مخصوص مذہبی طبقات کی حق تلفی اور تعصب : امریکی رپورٹ
واشنگٹن۔ 30 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی حکومت کی طرف سے مقرر کردہ کمیشن نے ہندوستان کو ایسے ممالک میں شمار کیا ہے، جہاں مذہب کو سیاست سے علیحدہ رکھنا انتہائی دشوار ہوتا جارہا ہے اور کہا کہ 2018ء سے ہندوستان میں مذہبی آزادی میں مسلسل گراوٹ کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی(یو ایس سی آئی آر ایف) بین الاقوامی مذہبی آزادی پر اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ ایسے کئی ممالک ہیں جہاں اس نے 2018ء سے مذہبی آزادی کی بگڑتی ہوئی صورتحال دیکھا ہے۔ اس دوران کمیشن کو مذہبی ڈھال میں پناہ اور سیاست میں مذہب کے استعمال کے رجحان کا پتہ چلا ہے۔ امریکی کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’مثلاً ہندوستان جیسے ممالک میں سیاست کو مذہب سے دور رکھنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے (سیاست کو مذہب سے خلط ملط کرنا) ایک ایسا حربہ ہے جو ان افراد کی طرف سے دانستہ طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو بعض مخصوص مذہبی طبقات کے حقوق کو تلف یا محدود کرنے یا ان طبقات سے وابستہ افراد سے تعجب برتنا چاہتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اور تو اور خود حکومتیں ہی اس قسم کے واقعات کے جاری رہنے پر خاموشی اختیار کرتی رہی ہیں۔ مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی افسوسناک صورتحال کے ضمن میں بجا طور پر مذمت کئے جانے کی صورت میں اس (مذمت )کو داخلی امور میں مداخلت قرار دیتی رہی ہیں۔ ہندوستان اس سے پہلے ہی اس امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ کو یہ کہتے ہوئے بکواس قرار دے چکا ہے کہ اس کے شہریوں کے دستوری طور پر محفوظ حقوق پر تبصرے میں فیصلے صادر کرنے کا کسی بھی گروپ کو کوئی جائز حق نہیں ہے۔ امریکی ادارہ نے مذہبی آزادی کے معاملے میں ہندوستان کو بھی دوسرے زمرہ میں رکھا ہے۔ اس زمرہ میں افغانستان، آذربائجان، بحرین، کیوبا، مصر، انڈونیشیا، عراق، قازقستان، لاؤس، ملائیشیا اور ترکی وغیرہ بھی شامل ہیں۔ اس مخصوص ٹائر۔2 میں اکثر وہ ممالک رکھے گئے ہیں جو مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کو برداشت کیا کرتے ہیں۔ امریکی کمیشن نے اپنی رپورٹ کی بنیاد پر سفارش کی ہے کہ ان 10 ممالک کو مذہبی آزادی کے بارے میں مخصوص تشویش کے حامل ممالک کی فہرست میں دوبارہ شامل کیا جائے۔ اس زمرہ میں برما، چین، ایسیٹر، ایران ، شمالی کوریا، پاکستان، سعودی عرب، سوڈان، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔ وسط افریقی جمہوریہ، نائجیریا، روس، شام، ازبکستان اور ویتنام میں بھی اس زمرہ جیسے حالات دیکھے گئے چنانچہ انہیں بھی اس فہرست میں شامل کیا جانا چاہئے۔